كتاب مناسك الحج کتاب: حج کے احکام و مناسک 107. بَابُ: دُخُولِ مَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ 107. باب: مکہ میں بغیر احرام باندھے داخل ہونے کا بیان۔ 134. بَابُ: ذِكْرِ الْفَضْلِ فِي الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ 134. باب: خانہ کعبہ کے طواف کی فضیلت کا بیان۔ |
سنن نسائي
كتاب مناسك الحج کتاب: حج کے احکام و مناسک The Book of Hajj 203. بَابُ: فَرْضِ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ باب: عرفہ میں ٹھہرنے کی فرضیت کا بیان۔ Chapter: The Obligation Of Standing In 'Arfat
عبدالرحمٰن بن یعمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا کہ اتنے میں کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور انہوں نے حج کے متعلق آپ سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حج عرفات میں ٹھہرنا ہے جس شخص نے عرفہ کی رات مزدلفہ کی رات طلوع فجر سے پہلے پا لی تو اس کا حج پورا ہو گیا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 69 (1949)، سنن الترمذی/57 (889، 980)، سنن ابن ماجہ/الحج 57 (3015)، (تحفة الأشراف: 9735)، مسند احمد (4/309، 310، 335)، سنن الدارمی/المناسک 57 (1929)، ویأتي عند المؤلف برقم: 3047 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس نے عرفہ کا وقوف پا لیا جو حج کا ایک رکن ہے، اور حج کے فوت ہونے سے مامون ہو گیا، یہ مطلب نہیں کہ اس کا حج پورا ہو گیا، اب اسے کچھ اور نہیں کرنا ہے، ابھی تو طواف افاضہ جو حج کا ایک رکن ہے باقی ہے بغیر اس کے حج کیسے پورا ہو سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس ہوئے، اور آپ کے پیچھے سواری پر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سوار تھے، تو اونٹنی آپ کو لیے ہوئے گھومی، اور آپ اپنے دونوں ہاتھ (دعا کے لیے) اٹھائے ہوئے تھے لیکن وہ آپ کے سر سے اونچے نہ تھے تو برابر آپ اسی حالت پر چلتے رہے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے گئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11053)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج47 (1286)، مسند احمد (1/212، 226) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے چلے، اور میں آپ کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا، تو آپ اپنی سواری اونٹ کی نکیل (اسے تیز چلنے سے روکنے کے لیے کھینچنے لگے یہاں تک کہ اس کے کان کی جڑیں پالان کے اگلے حصے کو چھونے لگی) اور آپ فرما رہے تھے: ”لوگو! اپنے اوپر وقار اور سکون کو لازم پکڑو، کیونکہ بھلائی اونٹ دوڑانے میں نہیں“ (بلکہ لوگوں کو ایذا پہنچانے سے بچنے میں ہے)۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 47 (1286)، (تحفة الأشراف: 95)، مسند احمد (5/201، 207) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.