سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
11. بَابُ: تَشْبِيهِ قَضَاءِ الْحَجِّ بِقَضَاءِ الدَّيْنِ
باب: حج کی ادائیگی کو قرض کی ادائیگی سے تشبیہ دینے کا بیان۔
Chapter: The Comparison of Making Up Hajj With Paying Off A debt
حدیث نمبر: 2639
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن يوسف بن الزبير، عن عبد الله بن الزبير، قال: جاء رجل من خثعم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي شيخ كبير لا يستطيع الركوب وادركته فريضة الله في الحج فهل يجزئ ان احج عنه؟ قال آنت اكبر ولده؟ قال: نعم، قال:" ارايت لو كان عليه دين اكنت تقضيه؟" قال: نعم، قال:" فحج عنه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الرُّكُوبَ وَأَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ فَهَلْ يُجْزِئُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ آنْتَ أَكْبَرُ وَلَدِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ أَكُنْتَ تَقْضِيه؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَحُجَّ عَنْهُ".
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ خثعم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: میرے والد بہت بوڑھے ہیں وہ سواری پر چڑھ نہیں سکتے، اور حج کا فریضہ ان پر عائد ہو چکا ہے، میں ان کی طرف سے حج کر لوں تو کیا وہ ان کی طرف سے ادا ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا: کیا تم ان کے بڑے بیٹے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں (میں ان کا بڑا بیٹا ہوں) آپ نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے اگر ان پر قرض ہوتا تو تم اسے ادا کرتے؟ اس نے کہا: ہاں (میں ادا کرتا) آپ نے فرمایا: تو تم ان کی طرف سے حج ادا کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5292)، مسند احمد 4/5، سنن الدارمی/المناسک24 (1878) ویأتي عند المؤلف برقم: 2645) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”یوسف“ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 2640
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو عاصم خشيش بن اصرم النسائي، عن عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن الحكم بن ابان , عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رجل: يا رسول الله إن ابي مات ولم يحج، افاحج عنه؟ قال:" ارايت لو كان على ابيك دين اكنت قاضيه؟" قال: نعم، قال:" فدين الله احق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ النَّسَائِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ , عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! میرے والد انتقال کر گئے اور انہوں نے حج نہیں کیا، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: کیا خیال ہے اگر تمہارے والد پر کچھ قرض ہوتا تو تم ادا کرتے؟ اس نے کہا: ہاں (میں ادا کرتا) تو آپ نے فرمایا: تو اللہ تعالیٰ کا قرض ادا کئے جانے کا زیادہ مستحق ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6041) (ضعیف الإسناد شاذ) (اس کے راوی ’’محکم‘‘ کو وہم ہو جایا کرتا تھا، اسی لیے انہوں نے پوچھنے والے کو مرد اور جس کے بارے میں پوچھا گیا اس کو عورت بنا دیا ہے)»

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی روایت میں صحیح بات یہ ہے کہ مسئلہ پوچھنے والی عورت تھی، اور اپنے باپ کے بارے میں پوچھا تھا جو زندہ مگر کمزور تھا، اور اس واقعہ کے وقت یا تو دونوں بھائی (عبداللہ اور فضل) موجود تھے یا فضل نے یہ واقعہ عبداللہ بن عباس سے بیان کیا، روایت کی صحت میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت کے سوا دیگر صحابہ کی روایتوں میں دیگر واقعات بھی اسی طرح کے سوال و جواب کے ممکن ہیں، پوچھنے والے مرد و عورت بھی ہو سکتے ہیں، اور جن کے بارے میں پوچھا گیا وہ بھی مرد و عورت ہو سکتے ہیں، اور یہ کوئی ایسی بات نہیں، جس کو بنیاد بنا کر حدیث کی حجیت کے سلسلے میں شکوک و شبہات پیدا کئے جائیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 2641
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا مجاهد بن موسى، عن هشيم، عن يحيى بن ابي إسحاق، عن سليمان بن يسار، عن عبد الله بن عباس، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم ان ابي ادركه الحج وهو شيخ كبير لا يثبت على راحلته فإن شددته خشيت ان يموت، افاحج عنه؟ قال:" ارايت لو كان عليه دين فقضيته، اكان مجزئا؟" قال: نعم، قال:" فحج عن ابيك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْحَجُّ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَثْبُتُ عَلَى رَاحِلَتِهِ فَإِنْ شَدَدْتُهُ خَشِيتُ أَنْ يَمُوتَ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ، أَكَانَ مُجْزِئًا؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَحُجَّ عَنْ أَبِيكَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میرے باپ کو (فریضہ) حج نے اس حال میں پایا کہ وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں اپنی سواری پر ٹک نہیں سکتے، اگر میں انہیں سواری پر بٹھا کر باندھ دوں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں مر نہ جائیں۔ کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے اگر ان پر قرض ہوتا تو اسے ادا کرتے، تو وہ کافی ہو جاتا؟ اس نے کہا: ہاں (کافی ہو جاتا) آپ نے فرمایا: پھر اپنے باپ کی طرف سے حج کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلنسائي، (تحفة الأشراف: 5657)، انظر حدیث رقم: 2635 (شاذ أومنکر) (اس کے راوی ’’ہشیم“ کثیر التدلیس ہیں، سائل کا عورت ہونا ہی محفوظ بات ہے)»

قال الشيخ الألباني: شاذ أو منكر بذكر الرجل والمحفوظ أن السائل امرأة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.