كتاب الصيام کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل 49. بَابُ: ذِكْرِ اسْمِ الرَّجُلِ باب: اوپر والی جابر رضی الله عنہ کی حدیث میں مبہم راوی کے نام کا ذکر۔
محمد بن عبدالرحمٰن نے محمد بن عمرو بن حسن سے روایت کی، اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ سفر میں اس کے اوپر سایہ کیا گیا ہے، تو آپ نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 36 (1946)، صحیح مسلم/الصوم 15 (1115)، سنن ابی داود/الصوم 43 (2407)، (تحفة الأشراف: 2645)، مسند احمد 3/ 299، 317، 319، 398، سنن الدارمی/الصوم 15 (1750) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اوپر والی روایت میں مذکور «عن رجل» میں رجل سے مراد یہی محمد بن عمرو بن حسن ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کے لیے نکلے، تو آپ نے روزہ رکھا، یہاں تک کہ آپ کراع الغمیم پر پہنچے، تو لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا، تو آپ کو خبر ملی کہ لوگوں پر روزہ دشوار ہو گیا ہے، تو آپ نے عصر کے بعد پانی سے بھرا ہوا پیالہ منگایا، پھر پانی پیا، اور لوگ دیکھ رہے تھے، تو (آپ کو دیکھ کر) بعض لوگوں نے روزہ توڑ دیا، اور بعض رکھے رہ گئے، آپ کو یہ بات پہنچی کہ کچھ لوگ روزہ رکھے ہوئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ـ: ”یہی لوگ نافرمان ہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم15 (1114)، سنن الترمذی/الصوم18 (710)، (تحفة الأشراف: 2598) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مرالظہران (مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام کا نام ہے) میں کھانا لایا گیا، تو آپ نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ”تم دونوں قریب آ جاؤ اور کھاؤ“، انہوں نے عرض کیا: ہم روزہ سے ہیں، تو آپ نے لوگوں سے کہا: ”اپنے دونوں ساتھیوں کے کجاوے کس دو، اور اپنے دونوں ساتھیوں کے کام کر دو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «مسند احمد 2/336 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے سفر میں روزہ رکھنے کا جواز ثابت ہوا اور یہ بھی ثابت ہوا کہ روزہ دار کو سہولت پہنچائی جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ کے ساتھ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے کہ اسی دوران آپ نے فرمایا: ”آؤ کھانا کھاؤ“ یہ روایت مرسل ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، جیسا کہ مؤلف نے بیان فرمایا اس لیے ابوسلمہ تابعی نے صحابی کا ذکر نہیں کیا لیکن اصل حدیث سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما مرالظہران میں تھے یہ روایت مرسل ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر رقم2266 (صحیح) (اس سند میں بھی ارسال ہے جیسا کہ اوپر والی روایت میں گزرا، لیکن اصل حدیث سے سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے، اور یہ واضح رہے کہ مؤلف رحمہ اللہ اس طرح کی روایتوں کو ان کی علت اور ضعف بیان کرنے کے لیے کرتے ہیں، کبھی صراحة اور کبھی صحیح اور غیر صحیح روایات کو پیش کر کے ان کی اصل اور ان کے اختلافات کا تذکرہ کرتے ہیں)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
|