كتاب الصيام کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل 71. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَطَاءٍ فِي الْخَبَرِ فِيهِ باب: اس حدیث میں عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزے رکھے، تو اس نے روزے ہی نہیں رکھے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7330، 8601) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزے رکھے اس نے نہ روزے رکھے، اور نہ افطار کیا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزے رکھے تو اس نے روزے ہی نہیں رکھے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2375 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزے رکھے اس نے روزے ہی نہیں رکھے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2375 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزے رکھے اس نے نہ تو روزے ہی رکھے اور نہ ہی کھایا پیا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم57 (1977)، 59 (1979)، صحیح مسلم/الصوم35 (1159)، سنن الترمذی/الصوم 57 (770)، سنن ابن ماجہ/الصوم 28 (1706)، (تحفة الأشراف: 8635، 8972)، مسند احمد 2/164، 188، 189، 190، 199، 212، 321، ویأتی عند المؤلف 2399 إلی 4203 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سند میں مبہم راوی ابو العباس الشاعر ہیں جن کے نام کی صراحت اگلی روایت میں آئی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ میں روزہ رکھتا ہوں، پھر مسلسل روزہ رکھتا ہوں، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ عطاء نے کہا: مجھے یاد نہیں کہ انہوں نے «صیام ابد» کا ذکر کیسے کیا، مگر اتنا یاد ہے کہ انہوں نے یوں کہا: ”اس شخص نے «صیام» (روزے) نہیں رکھے جس نے ہمیشہ «صیام» (روزے) رکھے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|