(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد، عن اسباط، عن مطرف، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ابي العباس، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إنه بلغني انك تقوم الليل، وتصوم النهار , قلت: يا رسول الله! ما اردت بذلك إلا الخير , قال:" لا صام من صام الابد ولكن ادلك على صوم الدهر ثلاثة ايام من الشهر" , قلت: يا رسول الله! إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم خمسة ايام" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" فصم عشرا" , فقلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم صوم داود عليه السلام، كان يصوم يوما ويفطر يوما" , (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَسْبَاطٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ، وَتَصُومُ النَّهَارَ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا الْخَيْرَ , قَالَ:" لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ وَلَكِنْ أَدُلُّكَ عَلَى صَوْمِ الدَّهْرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ خَمْسَةَ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ عَشْرًا" , فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا" ,
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو، اور دن کو روزہ رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اس سے خیر کا ارادہ کیا ہے، آپ نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ کا روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا، لیکن میں تمہیں بتاتا ہوں کہ ہمیشہ کا روزہ کیا ہے؟ یہ مہینہ میں صرف تین دن کا روزہ ہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”پانچ دن رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تو دس دن رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تم داود علیہ السلام کے روزے رکھا کرو“، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، حدثنا شعبة، قال: اخبرني حبيب بن ابي ثابت، قال: سمعت ابا العباس هو الشاعر يحدث، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عبد الله بن عمرو! إنك تصوم الدهر، وتقوم الليل، وإنك إذا فعلت ذلك هجمت العين، ونفهت له النفس، لا صام من صام الابد، صوم الدهر ثلاثة ايام من الشهر صوم الدهر كله" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم صوم داود، كان يصوم يوما ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ هُوَ الشَّاعِرُ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو! إِنَّكَ تَصُومُ الدَّهْرَ، وَتَقُومُ اللَّيْلَ، وَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتِ الْعَيْنُ، وَنَفِهَتْ لَهُ النَّفْسُ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، صَوْمُ الدَّهْرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”عبداللہ بن عمرو! تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو اور رات میں کرتے ہو، جب تم ایسا کرو گے تو آنکھیں اندر کو دھنس جائیں گی اور نفس تھک جائے گا، جو ہمیشہ روزہ رہے گا اس کا روزہ نہ ہو گا، ہر مہینے میں تین دن کا روزہ پورے سال کے روزہ کے برابر ہے“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”صوم داود رکھو، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تو بھاگتے نہیں تھے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن دينار، عن ابي العباس، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرا القرآن في شهر" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك، فلم ازل اطلب إليه حتى قال:" في خمسة ايام"، وقال:" صم ثلاثة ايام من الشهر" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك، فلم ازل اطلب إليه حتى قال:" صم احب الصيام إلى الله عز وجل صوم داود، كان يصوم يوما ويفطر يوما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأِ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَلَمْ أَزَلْ أَطْلُبُ إِلَيْهِ حَتَّى قَالَ:" فِي خَمْسَةِ أَيَّامٍ"، وَقَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ، فَلَمْ أَزَلْ أَطْلُبُ إِلَيْهِ حَتَّى قَالَ:" صُمْ أَحَبَّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَوْمَ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”قرآن ایک مہینہ میں پڑھا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، اور پھر میں برابر آپ سے مطالبہ کرتا رہا، یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ”پانچ دن میں پڑھا کرو، اور مہینہ میں تین دن روزہ رکھو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو میں برابر آپ سے مطالبہ کرتا رہا یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ”داود علیہ السلام کا روزہ رکھو، جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے، اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے“۔
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن، قال: حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج: سمعت عطاء، يقول: إن ابا العباس الشاعر اخبره , انه سمع عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: بلغ النبي صلى الله عليه وسلم اني اصوم اسرد الصوم، واصلي الليل، فارسل إليه وإما لقيه قال:" الم اخبر انك تصوم ولا تفطر، وتصلي الليل، فلا تفعل، فإن لعينك حظا، ولنفسك حظا، ولاهلك حظا، وصم وافطر، وصل ونم، وصم من كل عشرة ايام يوما ولك اجر تسعة" , قال: إني اقوى لذلك يا رسول الله! قال:" صم صيام داود" , إذا قال: وكيف كان صيام داود يا نبي الله؟ قال:" كان يصوم يوما ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى" , قال: ومن لي بهذا يا نبي الله. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ: إِنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ الصَّوْمَ، وَأُصَلِّي اللَّيْلَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ وَإِمَّا لَقِيَهُ قَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ، وَتُصَلِّي اللَّيْلَ، فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا، وَلِنَفْسِكَ حَظًّا، وَلِأَهْلِكَ حَظًّا، وَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ، وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ" , قَالَ: إِنِّي أَقْوَى لِذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" صُمْ صِيَامَ دَاوُدَ" , إِذًا قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ صِيَامُ دَاوُدَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ:" كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى" , قَالَ: وَمَنْ لِي بِهَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ میں روزہ رکھتا ہوں اور مسلسل رکھتا ہوں، اور رات میں نماز تہجد پڑھتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا، یا آپ ان سے ملے تو آپ نے فرمایا: ”کیا مجھے خبر نہیں دی گئی ہے کہ تم (ہمیشہ) روزہ رکھتے ہو، اور کبھی بغیر روزہ کے نہیں رہتے، اور رات میں تہجد کی نماز پڑھتے ہو، تم ایسا نہ کرو کیونکہ تمہاری آنکھ کا بھی ایک حصہ ہے، اور تمہارے نفس کا بھی ایک حصہ ہے، تمہاری بیوی کا بھی ایک حصہ ہے، تم روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو، نماز بھی پڑھو اور سوؤ بھی، ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھو، تمہیں باقی نو دنوں کا بھی ثواب ملے گا“، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو تم روزہ داود رکھا کرو“، پوچھا: اللہ کے نبی! داود علیہ السلام کے روزہ کیسے ہوا کرتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تو بھاگتے نہیں تھے“، انہوں نے کہا: کون ایسا کر سکتا ہے؟ اللہ کے نبی!۔
تخریج الحدیث: «انظر رقم 2390 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد ق نحوه دون قوله قال ومن لي