كتاب الصيام کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل 35. بَابُ: ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ باب: اس سلسلہ میں عائشہ رضی الله عنہا کی روایت کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں بتائیے؟ تو انہوں نے کہا: آپ (اس تسلسل سے) روزے رکھتے کہ ہم سمجھتے اب آپ روزے ہی رکھتے رہیں گے، اور آپ (اس تسلسل سے) بلا روزے کے رہتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ بغیر روزے ہی کے رہیں گے، آپ کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے، سوائے چند دنوں چھوڑ کے آپ پورے شعبان ہی روزے رکھتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 34 (1156)، سنن ابن ماجہ/الصوم 30 (1710)، (تحفة الأشراف: 17729)، مسند احمد 6/39 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سال کے کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے، آپ (تقریباً) پورے شعبان ہی روزے رکھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 52 (1970)، صحیح مسلم/الصیام 34 (782)، (تحفة الأشراف: 17780)، مسند احمد 6/84، 128، 189، 233، 244، 249 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شعبان میں روزہ رکھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16063) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک ہی رات میں سارا قرآن پڑھا ہو، یا پوری رات صبح تک قیام کیا ہو، یا رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے پورے روزے رکھے ہوں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1642، 2350 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے متعلق پوچھا: (تو) انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس تسلسل سے) روزے رکھتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ روزے (ہی) رکھتے رہیں گے، اور (کبھی آپ اس تسلسل سے) بغیر روزے کے رہتے کہ ہم سمجھتے (اب) آپ بغیر روزے کے رہیں گے، اور آپ جب سے مدینہ آئے کبھی آپ نے پورے مہینے روزے نہیں رکھے سوائے اس کے کہ وہ رمضان ہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 34 (1156)، (تحفة الأشراف: 16223) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، الا یہ کہ سفر سے (لوٹ کر) آتے، (پھر) میں نے سوال کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی پورے ماہ روزے رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، میں نہیں جانتی کہ آپ نے رمضان کے علاوہ کبھی پورے ماہ کے روزے رکھے ہوں، اور اور نہ ایسا ہی ہوتا کہ آپ پورے ماہ بغیر روزے کے رہے ہوں، کچھ نہ کچھ روزے ضرور رکھتے یہاں تک کہ آپ وفات پا گئے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 13 (717)، والصوم 34 (1156)، (تحفة الأشراف: 16217)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 301 (1292)، سنن الترمذی/الشمائل 42 (4)، مسند احمد 6/171، 218، 204 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، الا یہ کہ سفر سے (لوٹ کر) آتے، پھر میں نے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رمضان کے علاوہ کوئی متعین روزہ تھا؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم آپ نے سوائے رمضان کے کسی خاص مہینے کے روزے نہیں رکھے حتیٰ کہ آپ نے وفات پا لی، اور نہ ہی پورے ماہ بغیر روزے کے رہے، کچھ نہ کچھ روزے اس میں ضرور رکھتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 13 (717)، سنن ابی داود/الصلاة 301 (1292)، (تحفة الأشراف: 16211)، مسند احمد 6/218 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|