كتاب الصيام کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل 39. بَابُ: ثَوَابِ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ وَصَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَالاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِي الْخَبَرِ فِي ذَلِكَ باب: رمضان میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے (رات کو) قیام کرنے یعنی صلاۃ تراویح پڑھنے اور (دن کو) روزہ رکھنے والے کے ثواب کا بیان اور اس سلسلہ کی حدیث میں زہری پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
(تابعی) سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں (رات کو) ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لیے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18742) (صحیح) (سعید بن مسیب تابعی کی یہ روایت مرسل ہے، جن کی مراسیل کو سب سے زیادہ صحیح مانا جاتا ہے، اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دئیے رمضان (کی راتوں میں) قیام کی ترغیب دیتے، آپ فرماتے: ”جس نے رمضان میں (رات کو) ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لیے قیام کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16411)، مسند احمد 6/281 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کو نکلے، اور آپ نے مسجد میں نماز پڑھائی۔ راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں یہ بھی تھا کہ انہوں نے کہا: ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دیئے رمضان (کی راتوں میں) قیام یعنی صلاۃ تراویح پڑھنے کی ترغیب دیتے، اور فرماتے: ”جس نے شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لیے قیام کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے، اور معاملہ اسی پر قائم رہا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16713)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 29 (924)، صحیح مسلم/المسافرین 25 (761)، مسند احمد 6/232 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی تراویح واجب اور ضروری نہیں ہوئی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد لكن قوله متوفى الخ مدرج إنما هو من قول الزهري
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے بارے میں فرماتے سنا: ”جس نے اس میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15345) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کو نکلے تو مسجد میں نماز پڑھی۔ راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں بغیر تاکیدی حکم دیئے رمضان میں قیام اللیل کرنے یعنی تہجد پڑھنے کی ترغیب دلاتے تھے، اور فرماتے تھے: ”جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام اللیل کیا یعنی تراویح پڑھی تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16488) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے متعلق فرماتے سنا: ”جس نے اس میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام اللیل کی، یعنی تہجد پڑھی تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15181) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا یعنی تہجد پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15194) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دئیے، رمضان میں قیام اللیل کی ترغیب دلاتے تھے، (اور) فرماتے: ”جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام اللیل کی، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ صلاة المسافرین 25 (759)، سنن ابی داود/ صلاة المسافرین 318 (1371)، سنن الترمذی/ صلاة المسافرین 83 (808)، (تحفة الأشراف: 15270)، موطا امام مالک/رمضان 1 (2)، مسند احمد 2/241، 281، 289، 259، وراجع رقم: 1603 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1603 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1603 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1603 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں روزے رکھے، (اور قتیبہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے مہینہ میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے، اور جو شب قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی، اس کے (بھی) پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 27 (37)، 28 (38)، ولیلة القدر 1 (2014)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 25 (759)، سنن ابی داود/الصلاة 318 (1372)، سنن الترمذی/الصوم 1 (683)، سنن ابن ماجہ/إقامة ال صلاة 173 (1326)، والصوم 2 (1641)، (تحفة الأشراف: 15145)، مسند احمد 2/232، 241، 385، 473، 503، ویأتي عند المؤلف برقم: 5027 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے روزہ رکھا تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے روزہ رکھا، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2204 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے روزہ رکھا، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 28 (38)، سنن ابن ماجہ/الصوم 2 (1641)، (تحفة الأشراف: 15353)، مسند احمد 2/232 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|