سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
39. بَابُ : ثَوَابِ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ وَصَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَالاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِي الْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
باب: رمضان میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے (رات کو) قیام کرنے یعنی صلاۃ تراویح پڑھنے اور (دن کو) روزہ رکھنے والے کے ثواب کا بیان اور اس سلسلہ کی حدیث میں زہری پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2194
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُرَغِّبُ النَّاسَ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةِ أَمْرٍ فِيهِ، فَيَقُولُ:" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دئیے رمضان (کی راتوں میں) قیام کی ترغیب دیتے، آپ فرماتے: ”جس نے رمضان میں (رات کو) ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لیے قیام کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16411)، مسند احمد 6/281 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 2194 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2194
اردو حاشہ:
(1) ”ایمان اور ثواب۔“ یعنی روزہ رکھنے کی بنیاد ایمان ہو نہ کہ لوگوں کی دیکھا دیکھی یا ایک رسم کی پابندی یا صحت کا حصول۔ اور نیت ثواب حاصل کرنے کی ہو اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت مقصود ہو، تعریف کا حصول اور لوگوں کی مذمت سے بچاؤ مقصود نہ ہو۔
(2) ”پہلے سب گناہ۔“ بشرطیکہ وہ قابل معافی ہوں، یعنی حقوق العباد سے متعلق نہ ہوں اور شرک وغیرہ نہ ہو۔ واللہ أعلم
(3) امام زہری رحمہ اللہ کے شاگردوں کا اختلاف یہ ہے کہ آیا یہ حدیث مرسل ہے یا متصل؟ حضرت عائشہؓ کی روایت ہے یا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے؟ پھر زہری کے استاد کون ہے؟ سعید بن مسیب یا عروہ یا ابو سلمہ؟ ممکن ہے تینوں ہوں۔ بہر کیف اس سے صحت حدیث متاثر نہیں ہوتی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2194