Note: Copy Text and Paste to word file

سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
35. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ
باب: اس سلسلہ میں عائشہ رضی الله عنہا کی روایت کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2184
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، وَلَا قَامَ لَيْلَةً حَتَّى الصَّبَاحِ، وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا قَطُّ غَيْرَ رَمَضَانَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک ہی رات میں سارا قرآن پڑھا ہو، یا پوری رات صبح تک قیام کیا ہو، یا رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے پورے روزے رکھے ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1642، 2350 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 2184 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2184  
اردو حاشہ:
صحیح طریقہ اور سنت بھی یہی ہے کیونکہ عبادت کے ساتھ ساتھ اپنے جسم اور دیگر متعلقات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ فرائض کی مکمل پابندی اور نوافل میں سہولت اور نشاط اور دوسرے فرائض کا لحاظ رکھنا ہی صحیح دین ہے۔ نفلی عبادت میں اعتدال انتہائی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرائض میں بھی اعتدال رکھا ہے۔ انتہا پسندی نقصان دہ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2184   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1642  
´شب بیداری کے سلسلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت میں راویوں کے اختلاف کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا قرآن ایک رات میں پڑھا ہو، یا رات بھر صبح تک عبادت کی ہو، یا پورے مہینے روزے رکھے ہوں، سوائے رمضان کے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1642]
1642۔ اردو حاشیہ: ساری رات نماز پڑھی ہو اوپر گزرا ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ساری ساری رات نماز پڑھتے تھے۔ گویا یہ روایت آخری عشرے کے علاوہ باقی مہینوں اور دنوں کی ہے، لہٰذا ان میں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ عام معمول یہی تھا کہ سوتے بھی تھے اور نماز بھی پڑھتے تھے۔ آخری عشرے میں بھی ممکن ہے کچھ سوتے رہے ہوں اور بیشتر رات کو پوری رات کہہ دیا گیا ہو۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1642   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1348  
´قرآن مجید کو کتنے دن میں ختم کرنا مستحب ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی رات میں پورا قرآن پڑھا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1348]
اردو حاشہ:
فائدہ:
  ایک یا دو رات میں قرآن مجید کو پورا کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
حفاظ میں شبینے کا جو طریقہ رائج ہے یہ بھی ترک کردینے کے قابل ہے۔
البتہ تین راتوں میں قرآن ختم کیا جائے۔
تو پھر اس کا جواز ہوسکتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1348