صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
30. باب فَضِيلَةِ الْخَلِّ وَالتَّأَدُّمِ بِهِ:
باب: سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں۔
Chapter: The virtue of vinegar and using it as a condiment
حدیث نمبر: 5350
Save to word اعراب
حدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا يحيي بن حسان ، اخبرنا سليمان بن بلال ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " نعم الادم او الإدام الخل ".حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَي بْنُ حَسَّانَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نِعْمَ الْأُدُمُ أَوِ الْإِدَامُ الْخَلُّ ".
یحییٰ بن حسان نے کہا کہ ہمیں سلیمان بن بلال نے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "سالنوں میں سے عمدہ یا (فرمایا) عمدہ سالن سرکہ ہے۔"
حدیث نمبر: 5351
Save to word اعراب
وحدثناه موسى بن قريش بن نافع التميمي ، حدثنا يحيي بن صالح الوحاظي ، حدثنا سليمان بن بلال بهذا الإسناد، وقال نعم الادم ولم يشك.وحَدَّثَنَاه مُوسَى بْنُ قُرَيْشِ بْنِ نَافِعٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ نِعْمَ الْأُدُمُ وَلَمْ يَشُكَّ.
یحییٰ بن صالح وحاظی نے کہا کہ ہمیں سلیمان بن بلال نے اسی سند کے ساتھ حدیث سنا ئی اور کہا: "سالنوں میں سے عمدہ" اور شک نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 5352
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن ابي سفيان ، عن جابر بن عبد الله : ان النبي صلى الله عليه وسلم سال اهله الادم، فقالوا: ما عندنا إلا خل، فدعا به فجعل ياكل به، ويقول: " نعم الادم الخل نعم الادم الخل ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَ أَهْلَهُ الْأُدُمَ، فَقَالُوا: مَا عِنْدَنَا إِلَّا خَلٌّ، فَدَعَا بِهِ فَجَعَلَ يَأْكُلُ بِهِ، وَيَقُولُ: " نِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ نِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ ".
ابو بشر نے ابو سفیان (طلحہ بن نافع) سے انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے آپ نے سرکہ منگایا اور اسی کے ساتھ روٹی کھا نا شروع کردی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے۔"سرکہ عمدہ سالن ہے سرکہ عمدہ سالن ہے۔"
حدیث نمبر: 5353
Save to word اعراب
حدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، عن المثنى بن سعيد ، حدثني طلحة بن نافع ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي ذات يوم إلى منزله، فاخرج إليه فلقا من خبز، فقال: " ما من ادم؟ "، فقالوا: لا إلا شيء من خل، قال: " فإن الخل نعم الادم "، قال جابر: فما زلت احب الخل منذ سمعتها من نبي الله صلى الله عليه وسلم، وقال طلحة: ما زلت احب الخل منذ سمعتها من جابر،حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَأَخْرَجَ إِلَيْهِ فِلَقًا مِنْ خُبْزٍ، فَقَالَ: " مَا مِنْ أُدُمٍ؟ "، فَقَالُوا: لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ: " فَإِنَّ الْخَلَّ نِعْمَ الْأُدُمُ "، قَالَ جَابِرٌ: فَمَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ طَلْحَةُ: مَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ جَابِرٍ،
اسماعیل بن علیہ نے مثنیٰ بن سعید سے حدیث بیان کی کہا: مجھے طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت جا بربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے۔ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے تو خادم آپ کے لیے روٹی کے کچھ ٹکڑے نکال کر لا یا آپ نے پو چھا: " کوئی سالن نہیں ہے؟ "اس نے کہا: تھوڑا سا سرکہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "بلا شبہ سرکہ عمدہ سالن ہے۔"حضرت جا بر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے میں سرکہ پسند کرتا ہوں اور طلحہ (راوی) نے کہا: جب سے میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے میں بھی سرکے کو پسند کرتا ہوں۔
حدیث نمبر: 5354
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثني ابي، حدثنا المثنى بن سعيد ، عن طلحة بن نافع ، حدثنا جابر بن عبد الله : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ بيده إلى منزله بمثل حديث ابن علية إلى قوله فنعم الادم الخل، ولم يذكر ما بعده.حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِهِ إِلَى مَنْزِلِهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ إِلَى قَوْلِهِ فَنِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
نصر کے والد علی جہضمی نے کہا: ہمیں مثنیٰ بن سعید نے طلحہ بن نافع سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: "سرکہ عمدہ سالن ہے" تک ابن علیہ کی حدیث کے مانند بیان کی اور بعد کا حصہ بیان نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 5355
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حجاج بن ابي زينب ، حدثني ابو سفيان طلحة بن نافع ، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، قال: كنت جالسا في داري فمر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاشار إلي فقمت إليه، فاخذ بيدي فانطلقنا حتى اتى بعض حجر نسائه، فدخل ثم اذن لي فدخلت الحجاب عليها، فقال: " هل من غداء؟ "، فقالوا: نعم، فاتي بثلاثة اقرصة فوضعن على نبي، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم قرصا فوضعه بين يديه، واخذ قرصا آخر فوضعه بين يدي ثم اخذ الثالث فكسره باثنين، فجعل نصفه بين يديه ونصفه بين يدي، ثم قال: " هل من ادم؟ "، قالوا: لا إلا شيء من خل، قال: " هاتوه فنعم الادم هو ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي زَيْنَبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي دَارِي فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَى بَعْضَ حُجَرِ نِسَائِهِ، فَدَخَلَ ثُمَّ أَذِنَ لِي فَدَخَلْتُ الْحِجَابَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " هَلْ مِنْ غَدَاءٍ؟ "، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَأُتِيَ بِثَلَاثَةِ أَقْرِصَةٍ فَوُضِعْنَ عَلَى نَبِيٍّ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْصًا فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَأَخَذَ قُرْصًا آخَرَ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيَّ ثُمَّ أَخَذَ الثَّالِثَ فَكَسَرَهُ بِاثْنَيْنِ، فَجَعَلَ نِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَنِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيَّ، ثُمَّ قَالَ: " هَلْ مِنْ أُدُمٍ؟ "، قَالُوا: لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ: " هَاتُوهُ فَنِعْمَ الْأُدُمُ هُوَ ".
حجاج بن ابی زینب نے کہا: مجھے ابو سفیان طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: میں کسی گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر میرے پاس سے ہوا، آپ نے میری طرف اشارہ کیا میں اٹھ کر آپ کے پاس آیا آپ نے میرا ہا تھ پکڑا اور چل پرے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا کے حجروں میں سے کسی کےحجرے پر آئے اور اندر داخل ہو گئےپھر مجھے بھی آنے کی اجازت دی میں (حجرہ انورمیں) ان کے حجاب کے عالم میں داخل ہوا آپ نے فرما یا: " کچھ کھا نے کو ہے؟ "گھر والوں نے کہا: ہے اور تین روٹیاں لا ئی گئیں اور ان کو ایک اونی رومال (دستراخوان) پر رکھ دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی اپنے سامنے رکھی اور ایک روٹی میرے سامنے رکھی پھر آپ نے تیسری کے دوٹکڑے کیے، آدھی اپنے سامنے رکھی اور آدھی میرے سامنے رکھی پھر آپ نے پو چھا: "کوئی سالن بھی ہے؟"گھر والوں نے کہا: تھوڑا سا سرکہ ہے اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " لے آؤ سرکہ کیا خوب سالن ہے!"

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.