قرآن مجيد

سورة الدخان
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
حم۔

2
اس بیان کرنے والی کتاب کی قسم!

3
بے شک ہم نے اسے ایک بہت برکت والی رات میں اتارا، بے شک ہم ڈرانے والے تھے۔

4
اسی میں ہر محکم کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

5
ہماری طرف سے حکم کی وجہ سے۔ بے شک ہم ہی بھیجنے والے تھے۔

6
تیرے رب کی رحمت کے باعث، یقینا وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

7
آسمانوں اور زمین اور ان چیزوں کا رب جو ان دونوں کے درمیان ہیں، اگر تم یقین کرنے والے ہو۔

8
اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے، تمھارا رب ہے اور تمھارے پہلے باپ دادا کا رب ہے۔

9
بلکہ وہ ایک شک میں کھیل رہے ہیں۔

10
سو انتظار کر جس دن آسمان ظاہر دھواں لائے گا۔

11
جو لوگوں کو ڈھانپ لے گا۔ یہ دردناک عذاب ہے۔

12
اے ہمارے رب! ہم سے یہ عذاب دور کر دے، بے شک ہم ایمان لانے والے ہیں۔

13
ان کے لیے نصیحت کہاں ؟حالانکہ یقینا ان کے پاس بیان کرنے والا رسول آ چکا ۔

14
پھر انھوں نے اس سے منہ پھیر لیا اور انھوں نے کہا سکھلایا ہوا ہے، دیوانہ ہے۔

15
بے شک ہم یہ عذاب تھوڑی دیر کے لیے دور کرنے والے ہیں، بے شک تم دوبارہ وہی کچھ کرنے والے ہو۔

16
جس دن ہم بڑی پکڑ پکڑیں گے، بے شک ہم انتقام لینے والے ہیں۔

17
اور بلا شبہ یقینا ہم نے اس سے پہلے فرعون کی قوم کو آزمایا اور ان کے پاس ایک بہت باعزت رسول آیا۔

18
یہ کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کر دو، بے شک میں تمھارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔

19
اور یہ کہ اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو، بے شک میں تمھارے پاس واضح دلیل لانے والا ہوں۔

20
اور بے شک میں اپنے رب اور تمھارے رب کی پناہ پکڑتا ہوں، اس سے کہ تم مجھے سنگسار کر دو۔

21
اور اگر تم میری بات نہیں مانتے تو مجھ سے الگ رہو۔

22
آخر اس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ مجرم لوگ ہیں۔

23
پس میرے بندوں کو رات کے کسی حصے میں لے جا،بے شک تم پیچھا کیے جانے والے ہو۔

24
اور سمندر کو اپنے حال پر ٹھہرا ہوا چھوڑ دے، بے شک وہ ایسا لشکر ہیں جو غرق کیے جانے والے ہیں۔

25
کتنے ہی وہ چھوڑ گئے باغات اور چشمے۔

26
اور کھیتیاں اور عمدہ مقام۔

27
اور خوش حالی، جن میں وہ مزے اڑانے والے تھے۔

28
اسی طرح ہوا اور ہم نے ان کا وارث اور لوگوں کو بنا دیا۔

29
پھر نہ ان پر آسمان وزمین روئے اور نہ وہ مہلت پانے والے ہوئے۔

30
اور بلاشبہ یقینا ہم نے بنی اسرائیل کو ذلیل کرنے والے عذاب سے نجات دی۔

31
فرعون سے، بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں میںسے ایک سرکش شخص تھا۔

32
اور بلا شبہ یقینا ہم نے انھیں علم کی بنا پر جہانوں سے چن لیا۔

33
اور ہم نے انھیں وہ نشانیاں دیں جن میں واضح آزمائش تھی۔

34
بے شک یہ لوگ یقینا کہتے ہیں۔

35
کہ ہماری اس پہلی موت کے سوا کوئی (موت) نہیں اور نہ ہم کبھی دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں۔

36
تو ہمارے باپ دادا کو لے آؤ، اگر تم سچے ہو۔

37
کیا یہ لوگ بہتر ہیں، یا تبع کی قوم اور وہ لوگ جوان سے پہلے تھے؟ ہم نے انھیں ہلاک کردیا، بے شک وہ مجرم تھے۔

38
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کھیلتے ہو ئے نہیں بنایا۔

39
ہم نے ان دونوں کو حق ہی کے ساتھ پیدا کیا ہے اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔

40
یقینا فیصلے کا دن ان سب کا مقرر وقت ہے۔

41
جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔

42
مگر جس پر اللہ نے رحم کیا، بے شک وہی سب پر غالب، نہایت رحم والا ہے۔

43
بے شک زقوم کا درخت۔

44
گناہ گار کا کھانا ہے۔

45
پگھلے ہوئے تانبے کی طرح، پیٹوں میں کھولتا ہے۔

46
گرم پانی کے کھولنے کی طرح۔

47
اسے پکڑو، پھر اسے بھڑکتی آگ کے درمیان تک دھکیل کر لے جاؤ۔

48
پھر کھولتے پانی کا کچھ عذاب اس کے سر پر انڈیلو۔

49
چکھ، بے شک تو ہی وہ شخص ہے جو بڑا زبردست، بہت باعزت ہے۔

50
بے شک یہ ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے۔