سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
14. بَابُ : التَّوَكُّلِ وَالْيَقِينِ
باب: توکل اور یقین کا بیان۔
حدیث نمبر: 4164
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ ابْنِ هُبَيْرَةَ , عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَوْ أَنَّكُمْ تَوَكَّلْتُمْ عَلَى اللَّهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ , لَرَزَقَكُمْ كَمَا يَرْزُقُ الطَّيْرَ , تَغْدُو خِمَاصًا وَتَرُوحُ بِطَانًا".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اگر تم اللہ تعالیٰ پر ایسے ہی توکل (بھروسہ) کرو جیسا کہ اس پر توکل (بھروسہ) کرنے کا حق ہے، تو وہ تم کو ایسے رزق دے گا جیسے پرندوں کو دیتا ہے، وہ صبح میں خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزھد 33 (2344)، (تحفة الأشراف: 10586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/30، 52) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4164 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4164
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پرندوں کا توکل یہ ہے کہ وہ رزق جمع کرکے نہیں رکھتے بلکہ انھیں یقین ہوتا ہے کہ جس طرح اللہ تعالی نے ہمیں آج رزق دیا ہے اسی طرح کل بھی دے گا۔
(2)
انسان عام طور پر اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے اس لیے گھبراتا ہے کہ وہ مستقبل کے بارے میں فقر فاقہ سے ڈرتا ہے۔
اسے یقین رکھنا چاہیے کہ جس طرح اللہ نے اسے اب رزق دیا ہے اسی طرح کل بھی دے گا۔
(3)
توکل کا مطلب یہ نہیں کہ جائز اسباب اختیار نہ کیے جائیں۔
پرندے بھی گھونسلے چھوڑ کر نکلتے ہیں اور تلاش کرکے رزق کھاتے ہیں۔
اسی طرح انسان کو حرص سے بچتے ہوئے جائز ذرائع سے رزق حاصل کرنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4164
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2344
´اللہ پر توکل (بھروسہ) کرنے کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم لوگ اللہ پر توکل (بھروسہ) کرو جیسا کہ اس پر توکل (بھروسہ) کرنے کا حق ہے تو تمہیں اسی طرح رزق ملے گا جیسا کہ پرندوں کو ملتا ہے کہ صبح کو وہ بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو آسودہ واپس آتے ہیں“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2344]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ مومن کی زندگی رزق ومعیشت کی فکرسے خالی ہونی چاہئے،
اوراس کا دل پرندوں کی طرح ہونا چاہئے جو اپنے لیے کچھ جمع کرکے نہیں رکھتے بلکہ ہرروزصبح تلاش رزق میں نکلتے ہیں اورشام کو شکم سیرہو کر لوٹتے ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2344