سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
14. بَابُ : التَّوَكُّلِ وَالْيَقِينِ
14. باب: توکل اور یقین کا بیان۔
Chapter: Reliance and certain faith
حدیث نمبر: 4167
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن طريف , حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن ابي سفيان , عن جابر , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا يموتن احد منكم إلا وهو يحسن الظن بالله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا يَمُوتَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے کسی کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے نیک گمان (حسن ظن) رکھتا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة وصفة نعیمہا 19 (2877)، سنن ابی داود/الجنائز 17 (3113)، (تحفة الأشراف: 2295)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/293، 325، 330، 334، 390) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم7231جابر بن عبد اللهلا يموتن أحدكم إلا وهو يحسن الظن بالله
   صحيح مسلم7231جابر بن عبد اللهلا يموتن أحدكم إلا وهو يحسن بالله الظن
   سنن أبي داود3113جابر بن عبد اللهلا يموت أحدكم إلا وهو يحسن الظن بالله
   سنن ابن ماجه4167جابر بن عبد اللهلا يموتن أحد منكم إلا وهو يحسن الظن بالله

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4167 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4167  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان کو اللہ کی رحمت کی امید اور اس کی ناراضی کا خوف، دونوں کی ضرورت ہے۔
امید اسے نیکیوں کی رغبت دلاتی ہے اور خوف اسے گناہ سے باز رکھتا ہے۔

(2)
زندگی میں امید پر خوف کا غلبہ رہنا چاہیے لیکن وفات کے وقت امید کا پہلو غالب ہونا چاہیے۔

(3)
اللہ سے حسن ظن کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یہ امید رکھے کہ اس کی توفیق سےزندگی میں جو نیک کام ہوئے ہیں اللہ تعالی انھیں قبول فرمائے گا اور کوتاہیوں سے درگزر فرمائے گا۔

(4)
امید کا یہ مطلب نہیں کہ زندگی میں اللہ تعالی کی نافرمانی کی عادت ہو اور نیکیوں کی طرف رغبت نہ ہو۔
جب نصیحت کی جائے تو کہہ دے:
اللہ بہت رحم کرنے والا ہے۔
یہ امید کا غلط تصور ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4167   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3113  
´مستحب ہے کہ انسان موت کے وقت اللہ تعالیٰ سے اچھا گمان رکھے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے ہر شخص اس حال میں مرے کہ وہ اللہ سے اچھی امید رکھتا ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3113]
فوائد ومسائل:
عمدہ گمان ظاہر بات ہے وہی کر سکتا ہے۔
جس نے مومنانہ اور صالحانہ زندگی گزاری ہو ایک غیر مومنانہ اور غیر صالحانہ زندگی گزارنے والا کا حسن ظن ایسا ہی ہوگا۔
جیسے تخم حنظل بوکر شیریں اور خوش ذائقہ پھلوں کی امید رکھنا اس لئے مسئلہ تو یہی ہے انسان اپنے اللہ کے ساتھ ہمیشہ ہی عمدہ اور بہترین گمان رکھنا چاہیے۔
کہ وہ اس کے ساتھ ظاہری باطنی اوردنیاوآخرت کے تمام امور میں اچھا معاملہ فرمائے گا۔
مگرشرط یہ ہے کہ بتقاضائے شریعت اس کی واقعی بنیاد بھی ہو یعنی ایمان۔
تقویٰ اورعمل صالح سے مزین ہو۔
اس سے اعراض کرکے یا عناد کا رویہ رکھ کر اللہ تعالیٰ پر تمنایئں باندھنا سراسر دھوکا ہے۔
لیکن پھر بھی اللہ رب العالمین ہے۔
اس کے اپنے فیصلے ہیں۔
قرآن وسنت سے ہٹ کر کسی کے متعلق حتمی طور پرکچھ کہنا روا نہیں ہے بہرحال مومن کو امید اور خوف دونوں پہلووں کو پیش نظر رکھتے ہوئے زندگی گزارنی چاہیے۔
صحت وعافیت کے دنوں میں خوف کا پہلو کسی قدرغالب رہے تو اچھا ہے لیکن بوقت رحلت امید کا پہلو غالب رکھنا چاہیے۔
کہ وہ الرحمٰن الرحیم اپنے خاص فضل سے عفووستر کا معاملہ فرمائے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3113   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.