كتاب اللباس کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل 21. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْمُعَصْفَرِ لِلرِّجَالِ باب: مردوں کے لیے پیلے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مفدم» سے منع کیا ہے، یزید کہتے ہیں کہ میں نے حسن سے پوچھا: «مفدم» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: جو کپڑا «کسم» میں رنگنے سے خوب پیلا ہو جائے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6691، ومصباح الزجاجة: 1256)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/99) (صحیح)»
وضاحت: ۱ ؎: اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہلکا سرخ رنگ «کسم» کا بھی جائز ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پیلے رنگ کے کپڑے پہننے سے روکا، میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں منع کیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 41 (479)، اللباس 4 (2078)، سنن ابی داود/اللباس 11 (4044، 4045)، سنن الترمذی/الصلاة 80 (264)، اللباس 5 (1725)، 13 (1737)، سنن النسائی/التطبیق 7 (1044، 1045)، 61 (1119)، الزینة من المجتبیٰ 23 (5180)، (تحفة الأشراف: 10179)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 6 (28)، مسند احمد (1/80، 81، 92، 104، 105، 114، 119، 121، 123، 126، 127، 132، 133، 134، 137، 138، 146) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم اذاخر ۱؎ کے موڑ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، آپ میری طرف متوجہ ہوئے، میں باریک چادر پہنے ہوئے تھا جو کسم کے رنگ میں رنگی ہوئی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کیا ہے“؟ میں آپ کی اس ناگواری کو بھانپ گیا، چنانچہ میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا، وہ اس وقت اپنا تنور گرم کر رہے تھے، میں نے اسے اس میں ڈال دیا، دوسری صبح میں آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ! چادر کیا ہوئی“؟ میں نے آپ کو ساری بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اپنی کسی گھر والی کو کیوں نہیں پہنا دی؟ اس لیے کہ اسے پہننے میں عورتوں کے لیے کوئی مضائقہ نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس20 (4066)، (تحفة الأشراف: 8811)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/164، 196) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اذاخر: مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|