عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مفدم» سے منع کیا ہے، یزید کہتے ہیں کہ میں نے حسن سے پوچھا: «مفدم» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: جو کپڑا «کسم» میں رنگنے سے خوب پیلا ہو جائے ۱؎۔
وضاحت: ۱ ؎: اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہلکا سرخ رنگ «کسم» کا بھی جائز ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6691، ومصباح الزجاجة: 1256)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/99) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3601
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) معصفر کا مطلب ہے عصفر سے رنگا ہوا۔ وہ ایک زرد رنگ کی چیز ہے جس سے کپرے رنگے جاتےہیں۔ (محمد فواد عبدالباقی بحوالہ المنجد) لیکن انہوں نے (المفدم) کی تشریح یوں کی ہے: انتہائی سرخ۔ گویا وہ اتنا زیادہ سرخ ہے کہ مزید سرخ نہیں ہو سکتا۔ ممکن ہے کسم کا پودا زرد ہونے کے باوجود اس سے رنگا ہوا کپڑا سرخ ہو جاتا ہو۔
(2) گہرے کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ کسم کا رنگا ہوا کپڑا اگر ہلکے رنگ کا ہو تو مردوں کے لیے جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3601
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5311
´ریشمی کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کا بیان۔` براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا: ”آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے، چاندی کے برتن سے، ریشمی زین سے، قسی، استبرق، دیبا اور حریر نامی ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ”۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5311]
اردو حاشہ: (1) قسی کپڑوں اور ریشمی گدیلوں کی تفصیل کےبارے میں ملاحظہ فرمائیں، احادیث:5168، 5169۔ (2)”موٹے، باریک اور عام ریشم“ عربی میں استبرق، دیباج اور حریر کے لفظ آئے ہیں۔ یہ تینوں ریشم کی اقسام ہیں۔ تفصیل احادیث 5301، 5302 میں گزر چکی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر قسم کے ریشم کے استعمال سے منع فرمایا گیا مگر یہ نہی مردوں کےلیے ہے البتہ چاندی کے برتنوں اور ریشمی گدیلوں سے نہی سے مرد وعورت سب کے لیے ہے کیونکہ یہ مشترکہ استعمال کی اشیاء ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5311