(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا حفص بن غياث , عن عاصم , عن ابي عثمان ، عن عمر انه كان ينهى عن الحرير والديباج , إلا ما كان هكذا , ثم اشار بإصبعه , ثم الثانية , ثم الثالثة , ثم الرابعة , فقال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهانا عنه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ , إِلَّا مَا كَانَ هَكَذَا , ثُمَّ أَشَارَ بِإِصْبَعِهِ , ثُمَّ الثَّانِيَةِ , ثُمَّ الثَّالِثَةِ , ثُمَّ الرَّابِعَةِ , فَقَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنْهُ".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خالص ریشمی کپڑے (حریر و دیباج) کے استعمال سے منع فرماتے تھے سوائے اس کے جو اس قدر ریشمی ہوتا، پھر انہوں نے اپنی ایک انگلی، پھر دوسری پھر تیسری پھر چوتھی انگلی سے اشارہ کیا ۱؎ پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (2820) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی چار انگل ریشم اگر کسی کپڑے میں ہوتو کوئی حرج نہیں۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , عن مغيرة بن زياد , عن ابي عمر مولى اسماء , قال: رايت بن عمر اشترى عمامة لها علم , فدعا بالجلمين فقصه , فدخلت على اسماء فذكرت ذلك لها , فقالت:" بؤسا لعبد الله , يا جارية , هاتي جبة رسول الله صلى الله عليه وسلم , فجاءت بجبة مكفوفة الكمين , والجيب , والفرجين بالديباج". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ زِيَادٍ , عَنْ أَبِي عُمَرَ مَوْلَى أَسْمَاءَ , قَالَ: رَأَيْتُ بْنَ عُمَرَ اشْتَرَى عِمَامَةً لَهَا عَلَمٌ , فَدَعَا بِالْجَلَمَيْنِ فَقَصَّهُ , فَدَخَلْتُ عَلَى أَسْمَاءَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا , فَقَالَتْ:" بُؤْسًا لِعَبْدِ اللَّهِ , يَا جَارِيَةُ , هَاتِي جُبَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَتْ بِجُبَّةٍ مَكْفُوفَةِ الْكُمَّيْنِ , وَالْجَيْبِ , وَالْفَرْجَيْنِ بِالدِّيبَاجِ".
اسماء رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے ایک عمامہ خریدا جس میں گوٹے بنے تھے، پھر قینچی منگا کر انہیں کتر دیا ۱؎، میں اسماء رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس کا تذکرہ کیا، تو انہوں نے کہا: تعجب ہے عبداللہ پر، (ایک اپنی خادمہ کو پکار کر کہا:) اے لڑکی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ لے آ، چنانچہ وہ ایک ایسا جبہ لے کر آئی جس کی دونوں آستینوں، گریبان اور کلیوں کے دامن پر ریشمی گوٹے تھے۔