عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) پر دم فرماتے تو کہتے: «أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة»”میں اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ، بچھو وغیرہ) اور ہر نظر بد والی آ نکھ سے“، اور فرماتے: ”ہمارے والد ابراہیم علیہ السلام بھی اسی کے ذریعہ اسماعیل و اسحاق علیہما السلام پر دم فرماتے تھے“ یا کہا: ”اسماعیل اور یعقوب علیہما السلام پر“۔ یہ حدیث وکیع کی ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4737
´قرآن کے کلام اللہ ہونے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے لیے (ان الفاظ میں) اللہ تعالیٰ پناہ مانگتے تھے «أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة»”میں تم دونوں کے لیے پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے کلمات کے ذریعہ، ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ بچھو وغیرہ) سے اور ہر نظر بد والی آنکھ سے“ پھر فرماتے: ”تمہارے باپ (ابراہیم) اسماعیل و اسحاق کے لیے بھی انہی کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتے تھے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن مخلوق نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4737]
فوائد ومسائل: 1: کیونکہ سیدنا خلیل الرحمن یا حضرت محمد رسول ؐ کے متعلق تصور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کسی مخلوق کی پناہ حاصل کریں۔
2: جب ابنیا ؑکی صالح اولاد اللہ کی امان اور پناہ سے مستغنی نہیں تو دوسرے لوگوں کو تو اس کی احتیاج اور بھی زیادہ ہے۔
3: مستحب ہے کہ بچوں کو ان مبارک کلمات سے ہمیشہ دم کیا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4737
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3371
3371. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ کلمات ذیل سے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو دم کرتے اور فرماتے تھے: ”تمھارے دادا حضرت ابراہیم ؑ بھی انہی کلمات سے حضرت اسماعیل ؑ اور حضرت اسحاق ؑ کو دم کرتے تھے۔ میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے سے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3371]
حدیث حاشیہ: مجتہد مطلق حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں تک جس قدر احادیث اس باب کے تحت میں بیان فرمائی ہیں ان سب میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت ابراہیم اور آل ابراہیم کا ذکر موجود ہے اور باب اور احادیث میں یہی وجہ مناسبت ہے۔ ضمنی طور پر احادیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر آگیا ہے جو تدبر کرنے سے معلوم کئے جاسکتے ہیں۔ درود سے مراد دین و دنیا کی وہ برکتیں جو اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اوران کی اولاد کو عطا فرمائیں کہ آج بھی بیشتر اقوام عالم کانسلی تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملتا ہے اور بلاشک اللہ پاک نے یہی برکات حضرت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی ہیں کہ آپ کا کلمہ پڑھنے والے آج روئے زمین پر کروڑہاکروڑ کی تعداد میں موجود ہیں اور روزانہ پنج وقتہ فضائے آسمانی میں آپ کی رسالت حقہ کا اعلان اس شان سے کیا جاتا ہے کہ دنیا کے تمام پیشوایان مذہب میں نظیر ناممکن ہے۔ اللھم صل علی محمد وعل آل محمد وبارک وسلم آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3371
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3371
3371. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ کلمات ذیل سے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو دم کرتے اور فرماتے تھے: ”تمھارے دادا حضرت ابراہیم ؑ بھی انہی کلمات سے حضرت اسماعیل ؑ اور حضرت اسحاق ؑ کو دم کرتے تھے۔ میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے سے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3371]
حدیث حاشیہ: 1۔ تعوذ استعاذہ اور تعویذ سب کے ایک ہی معنی ہیں کہ میں تمھیں ان کلمات کے ذریعے سے مذکورہ اشیاء سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں۔ التامۃ اللہ کے کلمات کی صفت لازمہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے تمام کلمات تامہ ہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کلمات اللہ غیر مخلوق ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مخلوق کی پناہ نہیں لیتے تھے۔ 2۔ واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت جس قدر احادیث بیان فرمائی ہیں۔ ان سب میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل و اولاد کا ذکر ہے عنوان اور احادیث میں یہی مناسبت ہے ضمنی طور پر احادیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر آگیا ہے جو ان احادیث پر غور و فکر کرنے سے معلوم کیے جا سکتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3371