مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5687
5687. حضرت خالد بن سعد سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم ایک سفر میں نکلے۔ ہمارے ساتھ حضرت غالب بن ابجر ؓ بھی تھے۔ وہ راستے میں بیمار ہو گئے۔ ہم مدینہ طیبہ پہنچے تو اس وقت بھی وہ بیمار ہی تھے۔ حضرت ابن ابی عتیق ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو انہوں نے کہا: انہیں کلونجی استعمال کراؤ۔ اس کے پانچ یا سات دانے پیس لو، پھر زیتون کے تیل میں ملا کر چند قطرے ناک کی اس جانب ار چند قطرے ناک کی دوسری جانب ٹپکاؤ۔ میں نے سیدہ عائشہ ؓ سے سنا ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتی تھیں کہ آپ نے فرمایا ”:بلاشبہ کلونجی میں سام کے علاوہ ہر مرض کی شفا ہے۔“ میں نے پوچھا: سام کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: موت۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5687]
حدیث حاشیہ:
موت اپنے وقت مقررہ پر آنی ہے اس لیے اس کی کوئی دوانہیں۔
کلونجی یعنی کالا زیرہ پھوڑا پھنسیوں میں بھی بہت مفید ہے۔
ازواج مطہرات میں سے کسی ایک کی انگلی میں پھنسی نکلی ہوئی تھی تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے پاس زیرہ ہے تو انہوں نے کہا کہ ہاں تو آپ نے فرمایا کہ زیرہ اس پر رکھ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5687