محمد بن زید کہتے ہیں کہ میں نے آبی اللحم (وکیع کہتے ہیں کہ وہ گوشت نہیں کھاتے تھے) کے غلام عمیر رضی اللہ عنہما سے سنا: وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے مالک کے ہمراہ خیبر کے دن جہاد کیا، چونکہ میں غلام تھا لہٰذا مجھے مال غنیمت میں حصہ نہیں ملا، صرف ردی چیزوں میں سے ایک تلوار ملی، جب اسے میں لٹکا کر چلتا تو (وہ اتنی لمبی تھی) کہ وہ گھسٹتی رہتی تھی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس وجہ سے کہ تلوار لمبی ہو گی یا ان کا قد چھوٹا ہو گا لیکن امام جو مناسب سمجھے انعام کے طور پر ان کو دے، صحیح مسلم میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا: غلام اور عورت کا کوئی حصہ معین تھا، جب وہ لوگوں کے ساتھ حاضر ہوں، تو انہوں نے جواب دیا کہ ان دونوں کا کوئی حصہ متعین نہ تھا مگر یہ کہ مال غنیمت میں سے کچھ ان کو دیا جائے، اور ایک روایت میں یوں ہے کہ نبی اکرم ﷺ جہاد میں عورتوں کو رکھتے تھے، وہ دو زخمیوں کا علاج کرتیں اور مال غنیمت میں سے کچھ انعام ان کو دیا جاتا لیکن ان کا حصہ مقرر نہیں کیا گیا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2855
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) آبی اللحم کا مطلب ہے گوشت کھانے سے انکار کرنے والا۔ ان کا یہ نام اس لیے مشہور ہوا یہ زمانی اسلام سے پہلے بھی غیراللہ کے نام کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔ ان کا نام خلف بیان کیا گیا ہے۔ (تقریب التہذیب)
(2) جہاد میں نابالغ لڑکے بھی شریک ہوسکتے ہیں اور غلام بھی۔
(3) جن افراد کو مال غنیمت سے مقرر حصہ نہیں دیا جاتا انھیں بھی کچھ نہ کچھ انعام ضرور دینا چاہیے۔
(4) تلوار زمین پر اس لیے لگتی تھی کہ حضرت عمیر رضی اللہ عنہ کا قد کم سن ہونے کی وجہ سے چھوٹا تھا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2855