كتاب الحدود کتاب: حدود کے احکام و مسائل 5. بَابُ: السَّتْرِ عَلَى الْمُؤْمِنِ وَدَفْعِ الْحُدُودِ بِالشُّبُهَاتِ باب: مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالنے کا ثواب اور شکوک و شبہات کی وجہ سے حد ساقط ہو جانے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1249)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الذکر 11 (2699)، سنن ابی داود/الأدب 68 (4946)، سنن الترمذی/الحدود 3 (1425)، مسند احمد (2/252، 325، 500، 522)، سنن الدارمی/المقدمة 32 (360) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم حدود کو دفع کرو، جہاں تک دفع کرنے کی گنجائش پاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12945، ومصباح الزجاجة: 902) (ضعیف)» (سند میں ابراہیم بن الفضل المخزومی ضعیف راوی ہیں، ملاحظہ ہو: الإروا ء: 2356)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے گا، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اور جو اپنے مسلمان بھائی کا کوئی عیب فاش کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کا عیب فاش کرے گا، یہاں تک کہ وہ اسے اس کے گھر میں بھی ذلیل کرے گا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6043، ومصباح الزجاجة: 903) (صحیح)» (سند میں محمد بن عثمان جُمَحِي ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 387)
وضاحت: ۱؎: یہ تجربہ کی بات ہے کہ جو کوئی اپنے بھائی مسلمان کا عیب اس کو ذلیل کرنے کے لئے ظاہر کرتا ہے وہ اس سے بڑھ کر عیب میں گرفتار ہوتا ہے، اور اس سے بڑھ کر ذلیل و خوار ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|