كتاب الحدود کتاب: حدود کے احکام و مسائل 36. بَابُ: مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ باب: کسی اور کو باپ بتانے اور کسی اور کو مولیٰ بنانے کی برائی کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے، یا (کوئی غلام یا لونڈی) اپنے مالک کے بجائے کسی اور کو مالک بنائے تو اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی اس پر لعنت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5540، ومصباح الزجاجة: 923)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/309، 317، 328) (صحیح)» (سند میں محمد بن أبی الضیف مستور ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
سعد اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے کانوں نے سنا، اور میرے دل نے یاد رکھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے آپ کو اپنے والد کے علاوہ کی طرف منسوب کرے، جب کہ وہ جانتا ہو کہ وہ اس کا والد نہیں ہے، تو ایسے شخص پر جنت حرام ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 56 4326)، صحیح مسلم/الایمان 27 (63)، سنن ابی داود/الأدب 119 (5113)، (تحفة الأشراف: 3902)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/169، 174، 179، 5/38، 46)، سنن الدارمی/السیر 83 (2572)، الفرائض 2 (2902) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا والد کسی اور کو بتائے، وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھ سکے گا، حالانکہ اس کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8922، ومصباح الزجاجة: 924)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/171، 94) (ضعیف)» (سند میں عبدالکریم بن ابی المخارق ضعیف ہیں، اور «سبعین عاماً» کے لفظ سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: 360)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|