Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
5. بَابُ : السَّتْرِ عَلَى الْمُؤْمِنِ وَدَفْعِ الْحُدُودِ بِالشُّبُهَاتِ
باب: مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالنے کا ثواب اور شکوک و شبہات کی وجہ سے حد ساقط ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2544
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1249)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الذکر 11 (2699)، سنن ابی داود/الأدب 68 (4946)، سنن الترمذی/الحدود 3 (1425)، مسند احمد (2/252، 325، 500، 522)، سنن الدارمی/المقدمة 32 (360) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2544 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2544  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
پردہ پوشی سے مراد کسی کے گناہ یا عیب کو ظاہر کرنےاور تشہیرسے اجتناب کرنا ہے۔

(2)
کوئی انسان عیب یا غلطی سے پاک نہیں ہے لہٰذا دوسروں کو بدنام کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(3)
آخرت میں پردہ رکھنے کا مطلب اس کے گناہوں کی معافی ہے۔

(4)
کسی پر احسان کرنے کا اچھا بدلہ دنیا میں ملتا ہےاورآخرت میں بھی۔
انسان دوسرے سےجس قسم کا سلوک کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ویسا سلوک کرتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2544   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6595  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا:"کوئی بندہ کسی بندے پر بھی دنیا میں پردہ نہیں ڈالتا مگر اللہ قیامت کے دن اس پرپردہ ڈالے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6595]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے جس کے عیوب کی دنیا میں پردہ پوشی کی،
قیامت کے روز اس کے جرائم اور معاصی سے اہل محشر کو آگاہ نہیں فرمائے گا۔
صرف اپنے سامنے اس سے گناہوں کا اقرار اور اعتراف کروا لے گا اور پھر فرمائے گا،
میں نے دنیا میں تیرے گناہوں کی پردہ پوشی کی تھی اور آج تمہیں معاف کرتا ہوں اور انسان کا انسان کے گناہوں کی پردہ پوشی کا مفہوم،
باب تحریم الظلم میں گزر چکا ہے حدیث نمبر 58۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6595