سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
34. بَابُ: الرَّجُلِ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً
باب: شوہر بیوی کے ساتھ اجنبی مرد کو پائے تو کیا کرے؟
Chapter: A Man Who Finds Another Man with his Wife.
حدیث نمبر: 2605
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، ومحمد بن عبيد المديني ابو عبيد ، قالا: حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان سعد بن عبادة الانصاري، قال: يا رسول الله، الرجل يجد مع امراته رجلا ايقتله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا، قال سعد: بلى، والذي اكرمك بالحق، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسمعوا ما يقول سيدكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَدِينِيُّ أَبُو عُبَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا، قَالَ سَعْدٌ: بَلَى، وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْمَعُوا مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اللہ کے رسول! آدمی اگر اپنی بیوی کے ساتھ کسی شخص کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کا اعزاز بخشا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سنو تمہارا سردار کیا کہہ رہا ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللعان 1 (1498)، سنن ابی داود/الدیات 12 (4532)، (تحفة الأشراف: 12699)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 19 (17)، الحدود 1 (7) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوسری روایت میں ہے: میں اس سے زیادہ غیرت رکھتا ہوں، اور اللہ تعالی مجھ سے زیادہ غیرت والا ہے، آپ ﷺ کا مطلب یہ تھا کہ سعد کا یہ کہنا بظاہر غیرت کی وجہ سے معلوم ہوتا ہے مگر مجھ کو اس سے زیادہ غیرت ہے، اور اللہ تعالی کو مجھ سے بھی زیادہ غیرت ہے، اس پر بھی اللہ نے جو شریعت کا حکم اتارا اسی پر چلنا بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2606
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن الفضل بن دلهم ، عن الحسن ، عن قبيصة بن حريث ، عن سلمة بن المحبق ، قال: قيل لابي ثابت سعد بن عبادة حين نزلت آية الحدود، وكان رجلا غيورا: ارايت لو انك وجدت مع ام ثابت رجلا اي شيء كنت تصنع، قال: كنت ضاربهما بالسيف، انتظر حتى اجيء باربعة؟ إلى ما ذاك قد قضى حاجته وذهب، او اقول: رايت كذا وكذا، فتضربوني الحد ولا تقبلوا لي شهادة ابدا، قال: فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" كفى بالسيف شاهدا" ثم قال:" لا، إني اخاف ان يتتابع في ذلك السكران والغيران". قال ابو عبد الله يعني ابن ماجه، سمعت ابا زرعة، يقول: هذا حديث علي بن محمد الطنافسي وفاتني منه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ ، قَالَ: قِيلَ لِأَبِي ثَابِتٍ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ حِينَ نَزَلَتْ آيَةُ الْحُدُودِ، وَكَانَ رَجُلًا غَيُورًا: أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّكَ وَجَدْتَ مَعَ أُمِّ ثَابِتٍ رَجُلًا أَيَّ شَيْءٍ كُنْتَ تَصْنَعُ، قَالَ: كُنْتُ ضَارِبَهُمَا بِالسَّيْفِ، أَنْتَظِرُ حَتَّى أَجِيءَ بِأَرْبَعَةٍ؟ إِلَى مَا ذَاكَ قَدْ قَضَى حَاجَتَهُ وَذَهَبَ، أَوْ أَقُولُ: رَأَيْتُ كَذَا وَكَذَا، فَتَضْرِبُونِي الْحَدَّ وَلَا تَقْبَلُوا لِي شَهَادَةً أَبَدًا، قَالَ: فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" كَفَى بِالسَّيْفِ شَاهِدًا" ثُمَّ قَالَ:" لَا، إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَتَابَعَ فِي ذَلِكَ السَّكْرَانُ وَالْغَيْرَانُ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَاجَهْ، سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ، يَقُولُ: هَذَا حَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيِّ وَفَاتَنِي مِنْهُ.
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حدود کی آیت نازل ہوئی تو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے جو ایک غیرت مند شخص تھے، پوچھا گیا: اگر آپ اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائیں تو اس وقت آپ کیا کریں گے؟ جواب دیا: میں تلوار سے ان دونوں کی گردن اڑا دوں گا، کیا میں چار گواہ ملنے کا انتظار کروں گا؟ اس وقت تک تو وہ اپنی ضرورت پوری کر کے چلا جائے گا، اور پھر میں لوگوں سے کہتا پھروں کہ فلاں شخص کو میں نے ایسا اور ایسا کرتے دیکھا ہے، اور وہ مجھے حد قذف لگا دیں، اور میری گواہی قبول نہ کریں، پھر سعد رضی اللہ عنہ کی اس بات کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: (غلط حالت میں) تلوار سے دونوں کو قتل کر دینا ہی سب سے بڑی گواہی ہے، پھر فرمایا: نہیں میں اس کی اجازت نہیں دیتا، مجھے اندیشہ ہے کہ اس طرح غیرت مندوں کے ساتھ متوالے بھی ایسا کرنے لگیں گے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوزرعہ کو کہتے سنا ہے کہ یہ علی بن محمد طنافسی کی حدیث ہے، اور مجھے اس میں کا کچھ حصہ یاد نہیں رہا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4562، ومصباح الزجاجة: 921) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (قبیصہ بن حریث ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 91 40)

وضاحت:
۱؎: عورت کے ساتھ غیر مرد کو برے کام میں دیکھنے پر نبی اکرم ﷺ نے اس کے قتل کی اجازت نہ دی، پس اگر کوئی قتل کرے تو وہ قصاص میں قتل کیا جائے گا، لیکن اگر اپنے بیان میں سچا ہو گا تو آخرت میں اس سے مواخذہ نہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.