سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
16. بَابُ: حَدِّ السَّكْرَانِ
باب: شرابی کی حد کا بیان۔
Chapter: The Legal Punishment For Drunkenness
حدیث نمبر: 2569
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا إسماعيل بن موسى ، حدثنا شريك ، عن ابي حصين ، عن عمير بن سعيد ، ح وحدثنا عبد الله بن محمد الزهري ، حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا مطرف سمعته، عن عمير بن سعيد ، قال: قال علي بن ابي طالب :" ما كنت ادي من اقمت عليه الحد إلا شارب الخمر، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يسن فيه شيئا، إنما هو شيء جعلناه نحن".
(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ سَمِعْتُهُ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ :" مَا كُنْتُ أَدِي مَنْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْحَدَّ إِلَّا شَارِبَ الْخَمْرِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسُنَّ فِيهِ شَيْئًا، إِنَّمَا هُوَ شَيْءٌ جَعَلْنَاهُ نَحْنُ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس پر میں حد جاری کروں (اگر وہ مر جائے) تو میں اس کی دیت ادا نہیں کروں گا، سوائے شرابی کے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کوئی حد نہیں مقرر فرمائی، بلکہ یہ تو ہماری اپنی مقرر کی ہوئی حد ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 5 (6778)، صحیح مسلم/الحدود 8 (1707)، سنن ابی داود/الحدود 37 (4486)، (تحفة الأشراف: 10254)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/125، 130) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2570
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد ، ح وحدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن هشام الدستوائي جميعا، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يضرب في الخمر بالنعال والجريد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ جَمِيعًا، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَضْرِبُ فِي الْخَمْرِ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شراب کے جرم میں جوتوں اور چھڑیوں سے مارنے کی سزا دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1226)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحدود 2 (6773)، صحیح مسلم/الحدود 8 (1706)، سنن ابی داود/الحدود 37 (4487)، سنن الترمذی/الحدود 14 (1443)، مسند احمد (1/176، 272)، سنن الدارمی/الحدود 8 (2357) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2571
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا ابن علية ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن عبد الله بن الداناج ، سمعت حضين بن المنذر الرقاشي ، ح وحدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، حدثنا عبد الله بن فيروز الداناج ، قال: حدثني حضين بن المنذر ، قال:" لما جيء بالوليد بن عقبة إلى عثمان قد شهدوا عليه، قال لعلي: دونك ابن عمك، فاقم عليه الحد، فجلده علي ، وقال: جلد رسول الله صلى الله عليه وسلم اربعين، وجلد ابو بكر اربعين، وجلد عمر ثمانين، وكل سنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّانَاجِ ، سَمِعْتُ حُضَيْنَ بْنَ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيَّ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَيْرُوزَ الدَّانَاجُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالَ:" لَمَّا جِيءَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ إِلَى عُثْمَانَ قَدْ شَهِدُوا عَلَيْهِ، قَالَ لِعَلِيٍّ: دُونَكَ ابْنَ عَمِّكَ، فَأَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَجَلَدَهُ عَلِيٌّ ، وَقَالَ: جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ، وَكُلٌّ سُنَّةٌ".
حضین بن منذر رقاشی کہتے ہیں کہ جب ولید بن عقبہ کو عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لایا گیا اور لوگوں نے ان کے خلاف گواہی دی، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: اٹھئیے اور اپنے چچا زاد بھائی پر حد جاری کیجئے، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے ان کو کوڑے مارے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے لگائے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے لگائے، اور ان میں سے ہر ایک سنت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 4 (6773)، صحیح مسلم/الحدود 8 (1707)، سنن ابی داود/الحدود 36 (4480، 4481، 4479)، (تحفة الأشراف: 10080، 1352)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/82، 640، 144)، سنن الدارمی/الحدود 9 (2358) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ولید بن عقبہ عثمان رضی اللہ عنہ کے اخیافی بھائی تھے، اور ان کے دور خلافت میں کوفہ کے عامل تھے، انہوں نے لوگوں کو صبح نماز فجر چار رکعتیں پڑھائیں، اور بولے: اور زیادہ کروں؟ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم ہمیشہ زیادتی ہی میں رہے جب سے تم حاکم ہوئے، یہ عقبہ بن ابی معیط کا بیٹا تھا جس نے نبی کریم ﷺ پر اونٹنی کی بچہ دانی لا کر ڈال دی تھی، جب آپ ﷺ سجدہ میں تھے، ولید بن عقبہ نے شراب پی کر نشہ کی حالت میں نماز پڑھائی، آخر لوگوں کی شکایت پر معزول ہو کر مدینہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر کیا گیا، شرابی کی حد کوئی معین نہیں، امام کو اختیار ہے خواہ چالیس کوڑے مارے یا کم یا زیادہ، خواہ جوتوں سے مارے، صحیح مسلم میں ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی تھی، آپ ﷺ نے اس کو چالیس کے قریب چھڑی سے مارا، راوی نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا، جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو انہوں نے لوگوں سے رائے لی، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: سب حدوں میں جو ہلکی حد قذف ہے، اس میں اسی (۸۰) کوڑے ہیں، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے بھی شراب میں اسی کوڑے مارنے کا حکم دیا، اور بخاری میں عقبہ بن حارث سے روایت ہے کہ نعمان نبی کریم ﷺ کے پاس لائے گئے، آپ ﷺ نے ان لوگوں سے جو گھر میں تھے فرمایا: اس کو مارو تو میں نے بھی اس کو جوتوں اور چھڑیوں سے مارا، اور اس باب میں کئی حدیثیں ہیں ان سب سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے شراب پینے کی حد مقرر نہیں کی، جیسا مناسب ہوتا ویسا آپ عمل کرتے، اور ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تھوڑی مٹی لی اور شرابی کے منہ پر ڈال دی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.