كِتَاب السُّنَّةِ کتاب: سنتوں کا بیان 8. باب فِي التَّفْضِيلِ باب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سب افضل کون ہے پھر اس کے بعد کون ہے؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کہا کرتے تھے: ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے برابر کسی کو نہیں جانتے، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو چھوڑ دیتے، ان میں کسی کو کسی پر فضیلت نہیں دیتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 4 (3655)، 7 (3698)، (تحفة الأشراف: 8028) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہم لوگ کہا کرتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ابوبکر ہیں، پھر عمر، پھر عثمان ہیں، رضی اللہ عنہم اجمعین۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7016) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون تھا؟ انہوں نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ، میں نے کہا: پھر کون؟ پھر عمر رضی اللہ عنہ، پھر مجھے اس بات سے ڈر ہوا کہ میں کہوں پھر کون؟ اور وہ کہیں عثمان رضی اللہ عنہ، چنانچہ میں نے کہا: پھر آپ؟ اے ابا جان! وہ بولے: میں تو مسلمانوں میں کا صرف ایک فرد ہوں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (6371)، (تحفة الأشراف: 10266)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (106) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ علی رضی اللہ عنہ کی غایت درجہ تواضع و انکساری ہے ورنہ باجماع امت آپ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بعد سب سے افضل ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
سفیان کہتے تھے: جو یہ کہے کہ علی رضی اللہ عنہ ان دونوں (ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ) سے خلافت کے زیادہ حقدار تھے تو اس نے ابوبکر، عمر، مہاجرین اور انصار کو خطاکار ٹھہرایا، اور میں نہیں سمجھتا کہ اس کے اس عقیدے کے ہوتے ہوئے اس کا کوئی عمل آسمان کو اٹھ کر جائے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18766) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
سفیان ثوری کہا کرتے تھے خلفاء پانچ ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ، عمر رضی اللہ عنہ، عثمان رضی اللہ عنہ، علی رضی اللہ عنہ اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18767) (ضعيف الإسناد)» (اس کے راوی عباد السَّماک مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع
|