سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
6. باب فِي لُزُومِ السُّنَّةِ
باب: سنت کی پیروی ضروری ہے۔
Chapter: Adherence To The Sunnah.
حدیث نمبر: 4604
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا ابو عمرو بن كثير بن دينار، عن حريز بن عثمان، عن عبد الرحمن بن ابي عوف، عن المقدام بن معدي كرب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" الا إني اوتيت الكتاب ومثله معه، الا يوشك رجل شبعان على اريكته، يقول: عليكم بهذا القرآن فما وجدتم فيه من حلال فاحلوه وما وجدتم فيه من حرام فحرموه، الا لا يحل لكم لحم الحمار الاهلي ولا كل ذي ناب من السبع ولا لقطة معاهد، إلا ان يستغني عنها صاحبها، ومن نزل بقوم فعليهم ان يقروه فإن لم يقروه فله ان يعقبهم بمثل قراه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ حَرِيزِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَوْفٍ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ، أَلَا يُوشِكُ رَجُلٌ شَبْعَانُ عَلَى أَرِيكَتِهِ، يَقُولُ: عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْقُرْآنِ فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوهُ وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوهُ، أَلَا لَا يَحِلُّ لَكُمْ لَحْمُ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ وَلَا كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ وَلَا لُقَطَةُ مُعَاهِدٍ، إِلَّا أَنْ يَسْتَغْنِيَ عَنْهَا صَاحِبُهَا، وَمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَعَلَيْهِمْ أَنْ يَقْرُوهُ فَإِنْ لَمْ يَقْرُوهُ فَلَهُ أَنْ يُعْقِبَهُمْ بِمِثْلِ قِرَاهُ".
مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو، مجھے کتاب (قرآن) دی گئی ہے اور اس کے ساتھ اسی کے مثل ایک اور چیز بھی (یعنی سنت)، قریب ہے کہ ایک آسودہ آدمی اپنے تخت پر ٹیک لگائے ہوئے کہے ۱؎: اس قرآن کو لازم پکڑو، جو کچھ تم اس میں حلال پاؤ اسی کو حلال سمجھو، اور جو اس میں حرام پاؤ، اسی کو حرام سمجھو، سنو! تمہارے لیے پالتو گدھے کا گوشت حلال نہیں، اور نہ کسی نوکیلے دانت والے درندے کا، اور نہ تمہارے لیے کسی ذمی کی پڑی ہوئی چیز حلال ہے سوائے اس کے کہ اس کا مالک اس سے دستبردار ہو جائے، اور اگر کوئی کسی قوم میں قیام کرے تو ان پر اس کی ضیافت لازم ہے، اور اگر وہ اس کی ضیافت نہ کریں تو اسے حق ہے کہ وہ ان سے مہمانی کے بقدر لے لے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11570)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/العلم 10 (2664)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (12)، مسند احمد (4/130) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ پیش گوئی منکرین حدیث کے سرغنہ عبداللہ چکڑالوی پر صادق آتی ہے، مولانا نورالدین کشمیری (صدر جمعیت اہل حدیث کشمیر) جب اس سے مناظرہ کرنے لاہور میں اس کے گھر پہنچے تو وہ مولانا سے انکار حدیث پر اس حال میں بحث کر رہا تھا کہ وہ اپنی چارپائی پر ٹیک لگائے ہوئے لیٹا تھا (مولانا مرحوم کا خود نوشت بیان، شائع شدہ اخبار تنظیم اہل حدیث کراچی)۔
۲؎: ضیافت اسلامی معاشرہ میں ایک نہایت ہی نیک عمل ہے اگر میزبان مہمان کی مہمانی نہ کرے تو اس کو مہمانی کے بقدر وصول کرنا ابتداء اسلام میں تھا بعد میں اس پر عمل نہ رہا، گری پڑی چیز ذمی کی ہو یا مسلمان کی اگر اس کا مالک اس کو چھوڑ دے اور اس سے مستغنی ہو جائے تو دوسرے کو لے لینا جائز ہے، ورنہ نہیں، اس حدیث میں صاف طور پر موجود ہے کہ حدیث کو قرآن پر پیش کرنا ضروری نہیں بلکہ قرآن کی طرح حدیث بھی مستقل حجت ہے، حدیث کو قرآن پر پیش کرنے سے متعلق جو حدیث بیان کی جاتی ہے کذب محض ہے، زنادقہ نے اس کو گھڑا ہے۔

Narrated Al-Miqdam ibn Madikarib: The Prophet ﷺ said: Beware! I have been given the Quran and something like it, yet the time is coming when a man replete on his couch will say: Keep to the Quran; what you find in it to be permissible treat as permissible, and what you find in it to be prohibited treat as prohibited. Beware! The domestic ass, beasts of prey with fangs, a find belonging to confederate, unless its owner does not want it, are not permissible to you If anyone comes to some people, they must entertain him, but if they do not, he has a right to mulct them to an amount equivalent to his entertainment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4587


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4605
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، وعبد الله بن محمد النفيلي، قالا: حدثنا سفيان، عن ابي النضر، عن عبيد الله بن ابي رافع، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا الفين احدكم متكئا على اريكته ياتيه الامر من امري مما امرت به او نهيت عنه، فيقول: لا ندري، ما وجدنا في كتاب الله اتبعناه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ يَأْتِيهِ الْأَمْرُ مِنْ أَمْرِي مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ، فَيَقُولُ: لَا نَدْرِي، مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ".
ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم میں سے کسی کو اپنے تخت پر ٹیک لگائے ہرگز اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کے پاس میرے احکام اور فیصلوں میں سے کوئی حکم آئے جن کا میں نے حکم دیا ہے یا جن سے روکا ہے اور وہ یہ کہے: یہ ہم نہیں جانتے، ہم نے تو اللہ کی کتاب میں جو کچھ پایا بس اسی کی پیروی کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/العلم 10 (2661)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (13)، (تحفة الأشراف: 12019)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/8) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ایک زندہ معجزہ ہے، اور حدیث کی صداقت کا زندہ ثبوت ہے آج بعض منکرین حدیث اہل قرآن کے نام سے وہی کچھ کر رہے ہیں جن کی خبر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی (دیکھئے حاشیہ حدیث نمبر: ۴۶۰۴)

Narrated Abu Rafi: The Prophet ﷺ said: Let me not find one of you reclining on his couch when he hears something regarding me which I have commanded or forbidden and saying: We do not know. What we found in Allah's Book we have followed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4588


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4606
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا إبراهيم بن سعد. ح وحدثنا محمد بن عيسى، حدثنا عبد الله بن جعفر المخرمي، وإبراهيم بن سعد، عن سعد بن إبراهيم، عن القاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من احدث في امرنا هذا ما ليس فيه فهو رد"، قال ابن عيسى: قال النبي صلى الله عليه وسلم: من صنع امرا على غير امرنا فهو رد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ"، قَالَ ابْنُ عِيسَى: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَنَعَ أَمْرًا عَلَى غَيْرِ أَمْرِنَا فَهُوَ رَدٌّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کرے جو اس میں نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔ ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی ایسا کام کرے جو ہمارے طریقے کے خلاف ہو تو وہ مردود ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلح 5 (2697)، صحیح مسلم/الأقضیة 8 (1718)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (14)، (تحفة الأشراف: 17455)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/73، 146، 180، 240، 256، 270) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: if any one introduces into this affair of ours anything which does not belong to it, it is rejected. Ibn Isa said: the prophet ﷺ said: if anyone practices any action in away other than our practice, it is rejected.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4589


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4607
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا ثور بن يزيد، قال: حدثني خالد بن معدان، قال: حدثني عبد الرحمن بن عمرو السلمي، وحجر بن حجر، قالا:" اتينا العرباض بن سارية، وهو ممن نزل فيه: ولا على الذين إذا ما اتوك لتحملهم قلت لا اجد ما احملكم عليه سورة التوبة آية 92، فسلمنا، وقلنا: اتيناك زائرين وعائدين ومقتبسين، فقال العرباض" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم ثم اقبل علينا فوعظنا موعظة بليغة ذرفت منها العيون ووجلت منها القلوب، فقال قائل: يا رسول الله كان هذه موعظة مودع، فماذا تعهد إلينا؟ فقال:اوصيكم بتقوى الله والسمع والطاعة، وإن عبدا حبشيا فإنه من يعش منكم بعدي فسيرى اختلافا كثيرا، فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء المهديين الراشدين تمسكوا بها وعضوا عليها بالنواجذ، وإياكم ومحدثات الامور فإن كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو السُّلَمِيُّ، وَحُجْرُ بْنُ حُجْرٍ، قَالَا:" أَتَيْنَا الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ، وَهُوَ مِمَّنْ نَزَلَ فِيهِ: وَلا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ سورة التوبة آية 92، فَسَلَّمْنَا، وَقُلْنَا: أَتَيْنَاكَ زَائِرِينَ وَعَائِدِينَ وَمُقْتَبِسِينَ، فَقَالَ الْعِرْبَاضُ" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا؟ فَقَالَ:أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ".
عبدالرحمٰن بن عمرو سلمی اور حجر بن حجر کہتے ہیں کہ ہم عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، یہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے میں آیت کریمہ «ولا على الذين إذا ما أتوك لتحملهم قلت لا أجد ما أحملكم عليه»  ۱؎ نازل ہوئی، تو ہم نے سلام کیا اور عرض کیا: ہم آپ کے پاس آپ سے ملنے، آپ کی عیادت کرنے، اور آپ سے علم حاصل کرنے کے لیے آئے ہیں، اس پر عرباض رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں دل موہ لینے والی نصیحت کی جس سے آنکھیں اشک بار ہو گئیں، اور دل کانپ گئے، پھر ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو کسی رخصت کرنے والے کی سی نصیحت ہے، تو آپ ہمیں کیا وصیت فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ سے ڈرنے، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا، تم اس سے چمٹ جانا، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/العلم 16 (2676)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 6 (43، 44)، (تحفة الأشراف: 9890)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/126)، سنن الدارمی/المقدمة 16 (96) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور نہ ان پر کوئی حرج ہے کہ جب وہ آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ انہیں سوار کرائیں یعنی جہاد کے لئے سواری فراہم کریں تو آپ ان سے کہتے ہیں: میرے پاس تمہارے لئے سواری نہیں (سورۃ التوبۃ: ۹۲)۔
۲؎: اس حدیث میں ہر اس نئی بات سے جس کی شرع سے کوئی اصل نہ ملے منع کیا گیا ہے، اصول شریعت چار ہیں: قرآن، حدیث، اجماع صحیح اور قیاس شرعی، جو بات ان چار اصول میں نہ ہو وہ بدعت ہے، بدعت دو قسم کی ہوتی ہے: ایک بدعت شرعی دوسری بدعت لغوی، اس حدیث میں بدعت شرعی کا ہی بیان ہے، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بدعت گمراہی ہے، بعض سلف سے جو بعض بدعات کے سلسہ میں تحسین منقول ہے وہ بدعت لغوی کے سلسلہ میں ہے ناکہ بدعت شرعی کے بارے میں؛ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے تراویح با جماعت کے لئے فرمایا: «إن كانت هذه بدعة فنعمت البدعة» یعنی اگر یہ نئی چیز ہے تو کتنی اچھی ہے، بدعت شرعیہ کی کوئی قسم بدعت حسنہ نہیں، البتہ سنت حسنہ ہی ہوتی ہے، «سنة الخلفاء الراشدين» سے درحقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی سنت مراد ہے جسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کسی وجہ سے شہرت حاصل نہ ہو سکی، اور خلفاء راشدین کے زمانہ میں رواج پذیر اور مشہور ہوئی اس بنا پر ان کی طرف منسوب ہوئی (أشعة اللمعات، للدهلوي) نیز اگر خلفاء راشدین کسی بات پر متفق ہوں تو اس حدیث کے بموجب ان کی سنت ہمارے لئے سنت ہے۔

Narrated Irbad ibn Sariyah: Abdur Rahman ibn Amr as-Sulami and Hujr ibn Hujr said: We came to Irbad ibn Sariyah who was among those about whom the following verse was revealed: "Nor (is there blame) on those who come to thee to be provided with mounts, and when thou saidst: "I can find no mounts for you. " We greeted him and said: We have come to see you to give healing and obtain benefit from you. Al-Irbad said: One day the Messenger of Allah ﷺ led us in prayer, then faced us and gave us a lengthy exhortation at which the eyes shed tears and the hearts were afraid. A man said: Messenger of Allah! It seems as if it were a farewell exhortation, so what injunction do you give us? He then said: I enjoin you to fear Allah, and to hear and obey even if it be an Abyssinian slave, for those of you who live after me will see great disagreement. You must then follow my sunnah and that of the rightly-guided caliphs. Hold to it and stick fast to it. Avoid novelties, for every novelty is an innovation, and every innovation is an error.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4590


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4608
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، قال: حدثني سليمان يعني ابن عتيق، عن طلق بن حبيب، عن الاحنف بن قيس، عن عبد الله بن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الا هلك المتنطعون، ثلاث مرات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ عَتِيقٍ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَا هَلَكَ الْمُتَنَطِّعُونَ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: سنو، بہت زیادہ بحث و تکرار کرنے اور جھگڑنے والے ہلاک ہو گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/العلم 4 (2670)، (تحفة الأشراف: 9317)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/386) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «‏‏‏‏متنطعون» سے مراد ایسے اشخاص ہیں جو حد سے تجاوز کر کے اہل کلام و فلسفہ کے طریقہ پر بے کار کی بحثوں میں پڑے رہتے ہیں اور ان مسائل میں بھی جو ماوراء عقل ہیں اپنی عقلیں دوڑاتے ہیں جس کی وجہ سے سلف کے طریقہ سے دور جا پڑتے ہیں، ان کے لئے اس میں سخت وعید ہے اور اس بات کی دلیل ہے کہ نصوص پر حکم ان کے ظاہر کے اعتبار ہی سے لگایا جائے گا اور جب تک ظاہری معنی مراد لینا ممکن ہو اس سے عدول نہیں کیا جائے گا۔

Abdullah bin Masud reported the Prophet ﷺ as saying: Beware! The extremists perished, saying it three times.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4591


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.