كِتَاب السُّنَّةِ کتاب: سنتوں کا بیان 23. باب فِي الشَّفَاعَةِ باب: شفاعت کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری شفاعت ۱؎ میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لیے ہے ۲؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 231)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/213) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ باب خوارج اور بعض معتزلہ کے رد میں ہے جو شفاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہیں، اہل حدیث و اہل سنت شفاعت کے قائل ہیں۔ ۲؎: یعنی جن لوگوں کے کبیرہ گناہ ان کے جنت میں جانے سے مانع ہوں گے جبکہ وہ موحد تھے تو ان کے لئے میری شفاعت جنت میں جانے کا ذریعہ ہو گی، لیکن یہ شفاعت اللہ کے حکم اور اس کے اِذْن سے ہوگی جیسا کہ آیت الکرسی میں نیز اس آیت میں ہے «يومئذ لا تنفع الشفاعة إلا من أذن له الرحمن ورضي له قولا» (سورۃ طہ: ۱۰۹) کسی مشرک کو شفاعت نصیب نہ ہو گی، اس لئے ہر آدمی کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ شرک و بدعت کو سمجھے، اور اس بات کی پوری کوشش کرے کہ وہ ان سب سے دور رہے، اور دوسرے لوگوں کو بھی اس سے بچائے، تا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا مستحق ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ لوگ جہنم سے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی سفارش پر نکالے جائیں گے، وہ جنت میں داخل ہوں گے، اور وہ «جهنميين» جہنمی کہہ کر پکارے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 51 (6566)، سنن الترمذی/صفة جہنم 10 (2600)، سنن ابن ماجہ/الزھد 37 (4315)، (تحفة الأشراف: 10871)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/434) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جنت والے اس میں کھائیں گے پیئیں گے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة وصفة نعیمھا 7 (2835)، (تحفة الأشراف: 2300)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/316، 364) سنن الدارمی/الرقاق 107 (2872) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حدیث کا باب سے کوئی تعلق نہیں لیکن وہ اس کے متعلقات سے ہے جنت کی نعمتوں سے جنتی کھائیں گے پیئیں گے لیکن وہ کبھی ختم نہ ہوں گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|