كِتَاب السُّنَّةِ کتاب: سنتوں کا بیان 1. باب شَرْحِ السُّنَّةِ باب: سنت و عقائد کی شرح و تفسیر۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے، نصاریٰ اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15023)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الإیمان 18 (2640)، سنن ابن ماجہ/الفتن 17 (3991)، مسند احمد (2/332) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں مذموم فرقوں سے فروعی مسائل میں اختلاف کرنے والے فرقے مراد نہیں ہیں، بلکہ اس سے مراد وہ فرقے ہیں جن کا اختلاف اہل حق سے اصول دین و عقائد اسلام میں ہے، مثلا مسائل توحید، تقدیر، نبوت، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت و موالات وغیرہ میں، کیونکہ انہی مسائل میں اختلاف رکھنے والوں نے باہم اکفار و تکفیر کی ہے، فروعی مسائل میں اختلاف رکھنے والے باہم اکفار و تکفیر نہیں کرتے، (۷۳) واں فرقہ جو ناجی ہے یہ وہ فرقہ ہے جو سنت پر گامزن ہے، بدعت سے مجتنب اور صحابہ کرام سے محبت کے ساتھ ان کے نقش قدم پر چلتا ہے، حدیث سے یہ بھی پتا چلا کہ ان تمام گمراہ فرقوں کا شمار بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت میں کیا ہے وہ جہنم میں تو جائیں گے، مگر ہمیشہ کے لئے نہیں، سزا کاٹ کر اس سے نجات پا جائیں گے (۷۳) واں فرقہ ہی اول وہلہ میں ناجی ہو گا کیونکہ یہی سنت پر ہے، یہی باب سے مناسبت ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
ابوعامر عبداللہ بن لحی حمصی ہوزنی کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ہمارے درمیان کھڑے ہو کر کہا: سنو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”سنو! تم سے پہلے جو اہل کتاب تھے، بہتر (۷۲) فرقوں میں بٹ گئے، اور یہ امت تہتر (۷۳) فرقوں میں بٹ جائے گی، بہتر فرقے جہنم میں ہوں گے اور ایک جنت میں اور یہی «الجماعة» ہے“۔ ابن یحییٰ اور عمرو نے اپنی روایت میں اتنا مزید بیان کیا: ”اور عنقریب میری امت میں ایسے لوگ نکلیں گے جن میں گمراہیاں اسی طرح سمائی ہوں گی، جس طرح کتے کا اثر اس شخص پر چھا جاتا ہے جسے اس نے کاٹ لیا ہو ۱؎“۔ اور عمرو کی روایت میں «لصاحبه» کے بجائے «بصاحبه» ہے اس میں یہ بھی ہے: کوئی رگ اور کوئی جوڑ ایسا باقی نہیں رہتا جس میں اس کا اثر داخل نہ ہوا ہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11425)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/102)، سنن الدارمی/السیر 75 (2560) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: جس طرح کتے کا زہر رگ و ریشہ میں سرایت کر جاتا ہے، اسی طرح بدعتیں ان کے رگ و ریشہ میں سما جاتی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|