(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، ومحمد بن عيسى المعنى، قالا: اخبرنا حماد، عن ايوب، عن محمد، عن عبيدة، ان عليا ذكر اهل النهروان، فقال:" فيهم رجل مودن اليد، او مخدج اليد، او مثدون اليد، لولا ان تبطروا، لنباتكم ما وعد الله الذين يقتلونهم , على لسان محمد صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: انت سمعت هذا منه؟ قال: إي ورب الكعبة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى الْمَعْنَى، قَالَا: أخبرنا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، أَنَّ عَلِيًّا ذَكَرَ أَهْلَ النَّهْرَوَانِ، فَقَالَ:" فِيهِمْ رَجُلٌ مُودَنُ الْيَدِ، أَوْ مُخْدَجُ الْيَدِ، أَوْ مَثْدُونُ الْيَدِ، لَوْلَا أَنْ تَبْطَرُوا، لَنَبَّأْتُكُمْ مَا وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ يَقْتُلُونَهُمْ , عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْهُ؟ قَالَ: إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ".
عبیدہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے اہل نہروان ۱؎ کا ذکر کیا اور کہا: ان میں چھوٹے ہاتھ کا ایک آدمی ہے، اگر مجھے تمہارے اترانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہیں بتاتا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کس چیز کا وعدہ کیا ہے ان لوگوں کے لیے جو ان سے جنگ کریں گے، راوی کہتے ہیں: میں نے کہا: کیا آپ نے اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں رب کعبہ کی قسم۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 48 (1066)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 12 (167)، (تحفة الأشراف: 10233)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/83، 95، 144، 155، 113، 121، 122) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بغداد اور واسط کے درمیان تین گاؤں ہیں جن میں ایک اونچائی پر ہے دوسرا درمیان میں اور تیسرا نشیب میں، اسی جگہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے خوارج کے ساتھ جنگ کی۔
Ubaidah (al-salman) said: Ali mentioned about the people of al Nahrawan, saying: Among them there will be a man with a defective hand or with a small hand. if you were not to overjoy. I would inform you of what Allah has promised (the reward for) those who will kill them at the tongue of Muhammad ﷺ. I asked: Have you heard this from him? He replied: Yes, by the lord of the Kaabah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4745
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، قال: اخبرنا سفيان، عن ابيه، عن ابن ابي نعم، عن ابي سعيد الخدري، قال:" بعث علي إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهيبة في تربتها، فقسمها بين اربعة: بين الاقرع بن حابس الحنظلي، ثم المجاشعي، وبين عيينة بن بدر الفزاري، وبين زيد الخيل الطائي، ثم احد بني نبهان، وبين علقمة بن علاثة العامري، ثم احد بني كلاب، قال: فغضبت قريش، والانصار، وقالت: يعطي صناديد اهل نجد ويدعنا، فقال: إنما اتالفهم، قال: فاقبل رجل غائر العينين، مشرف الوجنتين، ناتئ الجبين، كث اللحية، محلوق، قال: اتق الله يا محمد، فقال:من يطيع الله إذا عصيته، ايامنني الله على اهل الارض ولا تامنوني؟ قال: فسال رجل قتله، احسبه خالد بن الوليد، قال: فمنعه، قال: فلما ولى، قال: إن من ضئضئ هذا، او في عقب هذا قوما يقرءون القرآن، لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية، يقتلون اهل الإسلام، ويدعون اهل الاوثان، لئن انا ادركتهم قتلتهم قتل عاد". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" بَعَثَ عَلِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا، فَقَسَّمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ: بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ الْمُجَاشِعِيِّ، وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ، وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ، قَالَ: فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ، وَالْأَنْصَارُ، وَقَالَتْ: يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا، فَقَالَ: إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ، قَالَ: فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ، نَاتِئُ الْجَبِينِ، كَثُّ اللِّحْيَةِ، مَحْلُوقٌ، قَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ:مَنْ يُطِيعُ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ، أَيَأْمَنُنِي اللَّهُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي؟ قَالَ: فَسَأَلَ رَجُلٌ قَتْلَهُ، أَحْسِبُهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، قَالَ: فَمَنَعَهُ، قَالَ: فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا، أَوْ فِي عَقِبِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ، لَئِنْ أَنَا أَدْرَكْتُهُمْ قَتَلْتُهُمْ قَتْلَ عَادٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں علی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مٹی سے آلودہ سونے کا ایک ٹکڑا بھیجا ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار لوگوں: اقرع بن حابس حنظلی مجاشعی، عیینہ بن بدر فزاری، زید الخیل طائی جو بنی نبہان کے ایک فرد ہیں اور علقمہ بن علاثہ عامری جو بنی کلاب سے ہیں کے درمیان تقسیم کر دیا، اس پر قریش اور انصار کے لوگ ناراض ہو گئے اور کہنے لگے: آپ اہل نجد کے رئیسوں کو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑ دیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ان کی تالیف قلب کرتا ہوں“ اتنے میں ایک شخص آیا (جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی، رخسار ابھرے ہوئے اور پیشانی بلند، داڑھی گھنی اور سر منڈا ہوا تھا) اور کہنے لگا: اے محمد! اللہ سے ڈرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب میں ہی اس کی نافرمانی کرنے لگوں گا تو کون اس کی فرمانبرداری کرے گا، اللہ تو زمین والوں میں مجھے امانت دار سمجھتا ہے اور تم مجھے امانت دار نہیں سمجھتے؟“ تو ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت چاہی، میرا خیال ہے وہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، اور جب وہ لوٹ گیا تو آپ نے فرمایا: ”اس کی نسل میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے، وہ ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترے گا، وہ اسلام سے اسی طرح نکل جائیں گے جیسے تیر اس شکار کے جسم سے نکل جاتا ہے جسے تیر مارا جاتا ہے، وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پوجنے والوں کو چھوڑ دیں گے، اگر میں نے انہیں پایا تو میں انہیں قوم عاد کی طرح قتل کروں گا ۲؎“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی جس طرح زمیں سے نکلا ویسے ہی مٹی سمیت بھیج دیا۔ ۲؎: یہ حدیث خوارج کے سلسلہ میں ہے، اعتراض کرنے والا خارجیوں کا سردار ہوا، ایک بات اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن لوگوں کو مال دیا تھا وہ نجدی تھے، اور یہ شخص نجدی نہیں تھا، اسی نے ”یا محمد“ کہا جو آج اہل بدعت نے اپنا شعار بنا رکھا ہے، ان لوگوں کو علی رضی اللہ عنہ نے مقام نہروان میں قتل کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کہ ”میں قوم عاد کی طرح قتل کروں گا“ کا مطلب یہ ہے کہ ان کو نیست ون ابود کر دوں گا، جیسے قوم عاد نیست و نابود ہو گئی، قوم عاد سے مشابہت صرف کلی ہلاکت میں ہے۔
Abu Saeed Al-khudri said: Ali sent some gold-mixed dust to the prophet ﷺ. He divided it among the four: al-Aqra bin Habis al-Hanzall and then al-Mujashi, uyainah bin Badr al-fazari, zaid al-khail al-Ta’l, next to one of Banu nabhan, and Alqamah bin ‘Ulathat al-Amiri (in general), next to one of Banu kulaib. The Quraish and the ansar became angry and said: He is giving to the chiefs of the people of Najd and leaving us. He said: I am giving them for reconciliation of their hearts. Then a man with deep-seated eyes, high cheek-bones, a projecting brow, a thick beard and a shaven head came forward and said: For Allah, Muhammad! He said: Who will obey Allah if I disobey Him? Allah entrusts me with power over the inhabitants of the earth, but you do not. A man asked to be allowed to kill him and I think he was Khalid bin al-Walid but he prevented him. Then when the man turned away, he said: From this one’s stock there will be people who recite the Quran, but it will not pass down their throats. They will sever from Islam and leave the worshippers of Idols alone; but if I live up to their time I shall certainly kill them as 'Ad were killed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4746
(مرفوع) حدثنا نصر بن عاصم الانطاكي، حدثنا الوليد، ومبشر يعني ابن إسماعيل الحلبي بإسناده، عن ابي عمرو، قال يعني الوليد: حدثنا ابو عمرو، قال: حدثني قتادة، عن ابي سعيد الخدري، وانس بن مالك، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سيكون في امتي اختلاف وفرقة، قوم يحسنون القيل ويسيئون الفعل، يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية، لا يرجعون حتى يرتد على فوقه، هم شر الخلق والخليقة، طوبى لمن قتلهم وقتلوه، يدعون إلى كتاب الله وليسوا منه في شيء، من قاتلهم كان اولى بالله منهم"، قالوا: يا رسول الله، ما سيماهم؟ قال:" التحليق". (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، وَمُبَشِّرٌ يَعْنِيَ ابْنَ إِسْمَاعِيلَ الْحَلَبِيَّ بِإِسْنَادِهِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو، قَالَ يَعْنِي الْوَلِيدَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي اخْتِلَافٌ وَفُرْقَةٌ، قَوْمٌ يُحْسِنُونَ الْقِيلَ وَيُسِيئُونَ الْفِعْلَ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يَرْجِعُونَ حَتَّى يَرْتَدَّ عَلَى فُوقِهِ، هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ، طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ، يَدْعُونَ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْءٍ، مَنْ قَاتَلَهُمْ كَانَ أَوْلَى بِاللَّهِ مِنْهُمْ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا سِيمَاهُمْ؟ قَالَ:" التَّحْلِيقُ".
ابو سعید خدری اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں اختلاف اور تفرقہ ہو گا، کچھ ایسے لوگ ہوں گے، جو باتیں اچھی کریں گے لیکن کام برے کریں گے، وہ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، وہ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ (اپنی روش سے) باز نہیں آئیں گے جب تک تیر سوفار (اپنی ابتدائی جگہ) پر الٹا نہ آ جائے، وہ سب لوگوں اور مخلوقات میں بدترین لوگ ہیں، بشارت ہے اس کے لیے جو انہیں قتل کرے یا جسے وہ قتل کریں، وہ کتاب اللہ کی طرف بلائیں گے، حالانکہ وہ اس کی کسی چیز سے کچھ بھی تعلق نہیں رکھتے ہوں گے، جو ان سے قتال کرے گا، وہ لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ سے قریب ہو گا“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کی نشانی کیا ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سر منڈانا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ ومابعدہ، (تحفة الأشراف: 1312) (صحیح)» (قتادة کا ابوسعید خدری سے سماع نہیں ہے، ہاں، انس سے ثابت ہے)
Narrated Abu Saeed al-Khudri ; Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: Soon there will appear disagreement and dissension in my people; there will be people who will be good in speech and bad in work. They recite the Quran, but it does not pass their collar-bones. They will swerve from the religion as an animal goes through the animal shot at. They will not return to it till the arrow comes back to its notch. They are worst of the people and animals. Happy is the one who kills them and they kill him. They call to the book of Allah, but they have nothing to do with it. He who fights against them will be nearer to Allah than them (the rest of the people). The people asked: What is their sign? He replied: They shave the head.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4747
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، نحوه، قال: سيماهم التحليق والتسبيد، فإذا رايتموهم فانيموهم , قال ابو داود: التسبيد استئصال الشعر. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، قَالَ: سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ وَالتَّسْبِيدُ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَأَنِيمُوهُمْ , قال أَبُو دَاوُد: التَّسْبِيدُ اسْتِئْصَالُ الشَّعْرِ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا، البتہ اس میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: ”ان کی علامت سر منڈانا اور بالوں کو جڑ سے ختم کرنا ہے، لہٰذا جب تم انہیں دیکھو تو انہیں قتل کر دو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «تسبید»: بال کو جڑ سے ختم کرنے کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 12 (175)، (تحفة الأشراف: 1337)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/197) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by Anas through a different chain of narrators in a similar manner. This version adds; Their sign is shaving the head and eliminating the hair. If you see them, kill them. Abu Dawud said: Tasmid means uprooting the hair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4748
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا الاعمش، عن خيثمة، عن سويد بن غفلة، قال: قال علي رضي الله عنه: إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، فلان اخر من السماء احب إلي من ان اكذب عليه، وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم، فإنما الحرب خدعة، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ياتي في آخر الزمان قوم حدثاء الاسنان، سفهاء الاحلام، يقولون من قول خير البرية، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم، فاينما لقيتموهم فاقتلوهم، فإن قتلهم اجر لمن قتلهم يوم القيامة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنه: إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَإِنَّمَا الْحَرْبُ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ مِنْ قَوْلِ خَيْرِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم سے بیان کروں تو آسمان سے میرا گر جانا مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں آپ پر جھوٹ بولوں، اور جب میں تم سے اس کے متعلق کوئی بات کروں جو ہمارے اور تمہارے درمیان ہے تو جنگ چالاکی و فریب دہی ہوتی ہی ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”آخری زمانے میں کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو کم عمر اور کم عقل ہوں گے، جو تمام مخلوقات میں بہتر شخص کی طرح باتیں کریں گے، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان کا ایمان ان کی گردنوں سے نیچے نہ اترے گا، لہٰذا جہاں کہیں تم ان سے ملو تم انہیں قتل کر دو، اس لیے کہ ان کا قتل کرنا، قیامت کے روز اس شخص کے لیے اجر و ثواب کا باعث ہو گا جو انہیں قتل کرے گا“۔
Ali said: When I mention a tradition to you from the Messenger of Allah ﷺ, it is dearer to me that I fall from the heaven than I lie on him. But when I talk to you about matters between me and you, then war is a deception. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Towards the end of the time there will be people who are young in age and from Islam as an arrow goes through the animal aimed at, and their faith will not pass their throats. Wherever you meet them kill them, for their killing will bring a reward for him who kills them on the day of Resurrection.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4749
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن سلمة بن كهيل، قال: اخبرني زيد بن وهب الجهني، انه كان في الجيش الذين كانوا مع علي عليه السلام الذين ساروا إلى الخوارج، فقال علي:" ايها الناس، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: يخرج قوم من امتي يقرءون القرآن، ليست قراءتكم إلى قراءتهم شيئا، ولا صلاتكم إلى صلاتهم شيئا، ولا صيامكم إلى صيامهم شيئا، يقرءون القرآن يحسبون انه لهم، وهو عليهم، لا تجاوز صلاتهم تراقيهم، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لو يعلم الجيش الذين يصيبونهم ما قضي لهم على لسان نبيهم صلى الله عليه وسلم لنكلوا عن العمل، وآية ذلك ان فيهم رجلا له عضد، وليست له ذراع على عضده، مثل حلمتي الثدي عليه شعرات بيض، افتذهبون إلى معاوية واهل الشام، وتتركون هؤلاء يخلفونكم في ذراريكم واموالكم؟ والله إني لارجو ان يكونوا هؤلاء القوم، فإنهم قد سفكوا الدم الحرام، واغاروا في سرح الناس، فسيروا على اسم الله"، قال سلمة بن كهيل: فنزلني زيد بن وهب منزلا منزلا، حتى مر بنا على قنطرة، قال: فلما التقينا وعلى الخوارج عبد الله بن وهب الراسبي، فقال لهم: القوا الرماح وسلوا السيوف من جفونها، فإني اخاف ان يناشدوكم كما ناشدوكم يوم حروراء، قال: فوحشوا برماحهم واستلوا السيوف وشجرهم الناس برماحهم، قال: وقتلوا بعضهم على بعضهم، قال: وما اصيب من الناس يومئذ إلا رجلان، فقال علي: التمسوا فيهم المخدج، فلم يجدوا، قال: فقام علي رضي الله عنه بنفسه، حتى اتى ناسا قد قتل بعضهم على بعض، فقال: اخرجوهم، فوجدوه مما يلي الارض فكبر، وقال: صدق الله وبلغ رسوله، فقام إليه عبيدة السلماني، فقال: يا امير المؤمنين، والله الذي لا إله إلا هو لقد سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إي والله الذي لا إله إلا هو حتى استحلفه ثلاثا، وهو يحلف , قال ابو داود: قال مالك: ذل للعلم ان يجيب العالم كل من ساله. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ الْجُهَنِيُّ، أَنَّهُ كَانَ فِي الْجَيْشِ الَّذِينَ كَانُوا مَعَ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام الَّذِينَ سَارُوا إِلَى الْخَوَارِجِ، فَقَالَ عَلِيٌّ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَخْرُج قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَيْسَتْ قِرَاءَتُكُمْ إِلَى قِرَاءَتِهِمْ شَيْئًا، وَلَا صَلَاتُكُمْ إِلَى صَلَاتِهِمْ شَيْئًا، وَلَا صِيَامُكُمْ إِلَى صِيَامِهِمْ شَيْئًا، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَحْسِبُونَ أَنَّهُ لَهُمْ، وَهُوَ عَلَيْهِمْ، لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَوْ يَعْلَمُ الْجَيْشُ الَّذِينَ يُصِيبُونَهُمْ مَا قُضِيَ لَهُمْ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَكَلُوا عَنِ الْعَمَلِ، وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّ فِيهِمْ رَجُلًا لَهُ عَضُدٌ، وَلَيْسَتْ لَهُ ذِرَاعٌ عَلَى عَضُدِهِ، مِثْلُ حَلَمَتي الثَّدْيِ عَلَيْهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ، أَفَتَذْهَبُونَ إِلَى مُعَاوِيَةَ وَأَهْلِ الشَّامِ، وَتَتْرُكُونَ هَؤُلَاءِ يَخْلُفُونَكُمْ فِي ذَرَارِيِّكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ؟ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَكُونُوا هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ سَفَكُوا الدَّمَ الْحَرَامَ، وَأَغَارُوا فِي سَرْحِ النَّاسِ، فَسِيرُوا عَلَى اسْمِ اللَّهِ"، قَالَ سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ: فَنَزَّلَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ مَنْزِلًا مَنْزِلًا، حَتَّى مَرَّ بِنَا عَلَى قَنْطَرَةٍ، قَالَ: فَلَمَّا الْتَقَيْنَا وَعَلَى الْخَوَارِجِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ الرَّاسِبِيُّ، فَقَالَ لَهُمْ: أَلْقُوا الرِّمَاحَ وَسُلُّوا السُّيُوفَ مِنْ جُفُونِهَا، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يُنَاشِدُوكُمْ كَمَا نَاشَدُوكُمْ يَوْمَ حَرُورَاءَ، قَالَ: فَوَحَّشُوا بِرِمَاحِهِمْ وَاسْتَلُّوا السُّيُوفَ وَشَجَرَهُمُ النَّاسُ بِرِمَاحِهِمْ، قَالَ: وَقَتَلُوا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضِهِمْ، قَالَ: وَمَا أُصِيبَ مِنَ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ إِلَّا رَجُلَانِ، فَقَالَ عَلِيٌّ: الْتَمِسُوا فِيهِمُ الْمُخْدَجَ، فَلَمْ يَجِدُوا، قَالَ: فَقَامَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِنَفْسِهِ، حَتَّى أَتَى نَاسًا قَدْ قُتِلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: أَخْرِجُوهُمْ، فَوَجَدُوهُ مِمَّا يَلِي الْأَرْضَ فَكَبَّرَ، وَقَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَبَلَّغَ رَسُولُهُ، فَقَامَ إِلَيْهِ عَبِيدَةُ السَّلْمَانِيُّ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِي وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ حَتَّى اسْتَحْلَفَهُ ثَلَاثًا، وَهُوَ يَحْلِفُ , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: قَالَ مَالِكٌ: ذُلٌّ لِلِعْلِمْ أَنْ يُجِيبَ الْعَالِمُ كَلَّ مَنْ سَأَلَهُ.
زید بن وہب جہنی بیان کرتے ہیں کہ وہ اس فوج میں شامل تھے جو علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھی، اور جو خوارج کی طرف گئی تھی، علی نے کہا: اے لوگو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”میری امت میں کچھ لوگ ایسے نکلیں گے کہ وہ قرآن پڑھیں گے، تمہارا پڑھنا ان کے پڑھنے کے مقابلے کچھ نہ ہو گا، نہ تمہاری نماز ان کی نماز کے مقابلے کچھ ہو گی، اور نہ ہی تمہارا روزہ ان کے روزے کے مقابلے کچھ ہو گا، وہ قرآن پڑھیں گے، اور سمجھیں گے کہ وہ ان کے لیے (ثواب) ہے حالانکہ وہ ان پر (عذاب) ہو گا، ان کی صلاۃ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گی، وہ اسلام سے نکل جائیں گے، جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، اگر ان لوگوں کو جو انہیں قتل کریں گے، یہ معلوم ہو جائے کہ ان کے لیے ان کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کس چیز کا فیصلہ کیا گیا ہے، تو وہ ضرور اسی عمل پر بھروسہ کر لیں گے (اور دوسرے نیک اعمال چھوڑ بیٹھیں گے) ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک ایسا آدمی ہو گا جس کے بازو ہو گا، لیکن ہاتھ نہ ہو گا، اس کے بازو پر پستان کی گھنڈی کی طرح ایک گھنڈی ہو گی، اس کے اوپر کچھ سفید بال ہوں گے“ تو کیا تم لوگ معاویہ اور اہل شام سے لڑنے جاؤ گے، اور انہیں اپنی اولاد اور اسباب پر چھوڑ دو گے (کہ وہ ان پر قبضہ کریں اور انہیں برباد کریں) اللہ کی قسم مجھے امید ہے کہ یہی وہ لوگ ہیں (جن کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے) اس لیے کہ انہوں نے ناحق خون بہایا ہے، لوگوں کی چراگاہوں پر شب خون مارا ہے، چلو اللہ کے نام پر۔ سلمہ بن کہیل کہتے ہیں: پھر زید بن وہب نے مجھے ایک ایک مقام بتایا (جہاں سے ہو کر وہ خارجیوں سے لڑنے گئے تھے) یہاں تک کہ وہ ہمیں لے کر ایک پل سے گزرے۔ وہ کہتے ہیں: جب ہماری مڈبھیڑ ہوئی تو خارجیوں کا سردار عبداللہ بن وہب راسبی تھا اس نے ان سے کہا: نیزے پھینک دو اور تلواروں کو میان سے کھینچ لو، مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ تم سے اسی طرح صلح کا مطالبہ نہ کریں جس طرح انہوں نے تم سے حروراء کے دن کیا تھا، چنانچہ انہوں نے اپنے نیز ے پھینک دئیے، تلواریں کھینچ لیں، لوگوں (مسلمانوں) نے انہیں اپنے نیزوں سے روکا اور انہوں نے انہیں ایک پر ایک کر کے قتل کیا اور (مسلمانوں میں سے) اس دن صرف دو آدمی شہید ہوئے، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: ان میں «مخدج» یعنی لنجے کو تلاش کرو، لیکن وہ نہ پا سکے، تو آپ خود اٹھے اور ان لوگوں کے پاس آئے جو ایک پر ایک کر کے مارے گئے تھے، آپ نے کہا: انہیں نکالو، تو انہوں نے اسے دیکھا کہ وہ سب سے نیچے زمین پر پڑا ہے، آپ نے نعرہ تکبیر بلند کیا اور بولے: اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول نے ساری باتیں پہنچا دیں۔ پھر عبیدہ سلمانی آپ کی طرف اٹھ کر آئے کہنے لگے: اے امیر المؤمنین! قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ وہ بولے: ہاں، اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، یہاں تک کہ انہوں نے انہیں تین بار قسم دلائی اور وہ (تینوں بار) قسم کھاتے رہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الزکاة 48 (1066)، (تحفة الأشراف: 10100)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/90) (صحیح)»
Salamah bin kuhail said: Zaid bin Wahb al-Juhani told that he was in the army which proceeded to (fight with) the Khawarij in the company of Ali. All then said: O people! I heard the Messenger of Allah ﷺ say: there will appear from among my community people who recite the Quran, and your recitation has no comparison with their recitation, and your prayer has no comparison with their prayer, and your fasts have no comparison with their fasts. They will recite the Quran thinking that it is beneficial for them, while it is harmful for them. Their prayer will not pass their collar-bones. They will swerve from Islam as an arrow goes through the animal shot at. If the army that is approaching them knows what (reward) has been decided for them at the tongue of their prophet ﷺ, they would leave (other good) activities. The sign of that is that among them there will be a man who has an upper arm, but not hand; on his upper arm there will be something like the nipple of a female breast, having white hair thereon. Will you go to Mu;awiyah and the people of Syria, and leave them behind among your children and property? I swear by Allah, I hope these are the same people, for they shed the blood unlawfully, and attacked the cattle of the people so go on in the name of Allah. Salamah bin kuhail said: Zaid bin Wahb then informed me of all the halting places one by one, (saying): Until we passed a bridge. When we fought with each other, Abdullah bin Wahb al-Rasibi, who was the leader of the Khawarij, said to them: Throw away the lances and pull out the swards from their sheaths, for I am afraid they will adjure you as they had adjured on the day of Harura. So they threw away their lances and pulled out their swords, and the people pierced them with their lances. They were killed (lying one on the other). On that day only two persons of the partisans (of Ali) were afflicted. Ali said: search for the man with the crippled hand. but they could not find it. Then ‘All got up himself and went to the people who had been killed and were lying on one another. He said: Take them out. They found him just near the ground. So he shouted: Allah is Most Great! He said: Allah spoke the truth, and His Messenger has conveyed. Ubaidat al-Salmani stood up to him, saying: Commander of the Faithful! Have you heard it from the Messenger of Allah ﷺ? He said: Yes, by him, there is no god but He. He put to swear thrice and he swore.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4750
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، عن جميل بن مرة، قال: حدثنا ابو الوضيء، قال: قال علي: اطلبوا المخدج، فذكر الحديث، فاستخرجوه من تحت القتلى في طين، قال ابو الوضيء: فكاني انظر إليه حبشي عليه قريطق له إحدى يدين مثل ثدي المراة، عليها شعيرات مثل شعيرات التي تكون على ذنب اليربوع. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَضِيءِ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: اطْلُبُوا الْمُخْدَجَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَاسْتَخْرَجُوهُ مِنْ تَحْتِ الْقَتْلَى فِي طِينٍ، قَالَ أَبُو الْوَضِيءِ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حَبَشِيٌّ عَلَيْهِ قُرَيْطِقٌ لَهُ إِحْدَى يَدَيْنِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، عَلَيْهَا شُعَيْرَاتٌ مِثْلُ شُعَيْرَاتِ الَّتِي تَكُونُ عَلَى ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ.
ابوالوضی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: «مخدج»(لنجے) کو تلاش کرو، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: لوگوں نے اسے مٹی میں پڑے ہوئے مقتولین کے نیچے سے ڈھونڈ نکالا، گویا میں اس کی طرف دیکھ رہا ہوں، وہ ایک حبشی ہے چھوٹا سا کرتا پہنے ہوئے ہے، اس کا ایک ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہے، جس پر ایسے چھوٹے چھوٹے بال ہیں، جیسے جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/139، 140، 141) (صحیح الإسناد)»
Ali said: search for the man with crippled hand. he then mentioned the rest of the tradition. This version has: They took him out from beneath the slain in the dust. Abu al-wadi said: As if I am looking at an ABYSSINIAN WITH A SHIRT ON HIM. HE HAD ONE OF HIS HANDS LIKE THE NIPPLE OF THE FEMALE BREAST, HAVING HAIR ON IT LIKE THE HAIR ON THE TAIL OF THE JERBOA.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4751
(مقطوع) حدثنا بشر بن خالد، قال: حدثنا شبابة بن سوار، عن نعيم بن حكيم، عن ابي مريم، قال:" إن كان ذلك المخدج لمعنا يومئذ في المسجد نجالسه بالليل والنهار وكان فقيرا ورايته مع المساكين يشهد طعام علي رضي الله عنه مع الناس، وقد كسوته برنسا لي"، قال ابو مريم: وكان المخدج يسمى نافعا ذا الثدية، وكان في يده مثل ثدي المراة، على راسه حلمة مثل حلمة الثدي، عليه شعيرات مثل سبالة السنور , قال ابو داود: وهو عند الناس اسمه حرقوس. (مقطوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ:" إِنْ كَانَ ذَلِكَ الْمُخْدَجُ لَمَعَنَا يَوْمَئِذٍ فِي الْمَسْجِدِ نُجَالِسُهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَكَانَ فَقِيرًا وَرَأَيْتُهُ مَعَ الْمَسَاكِينِ يَشْهَدُ طَعَامَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَعَ النَّاسِ، وَقَدْ كَسَوْتُهُ بُرْنُسًا لِي"، قَالَ أَبُو مَرْيَمَ: وَكَانَ الْمُخْدَجُ يُسَمَّى نَافِعًا ذَا الثُّدْيَةِ، وَكَانَ فِي يَدِهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، عَلَى رَأْسِهِ حَلَمَةٌ مِثْلُ حَلَمَةِ الثَّدْيِ، عَلَيْهِ شُعَيْرَاتٌ مِثْلُ سِبَالَةِ السَّنَّوْرِ , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَهُوَ عِنْدَ النَّاسِ اسْمُهُ حَرْقُوسُ.
ابومریم کہتے ہیں کہ یہ «مخدج»(لنجا) مسجد میں اس دن ہمارے ساتھ تھا ہم اس کے ساتھ رات دن بیٹھا کرتے تھے، وہ فقیر تھا، میں نے اسے دیکھا کہ وہ مسکینوں کے ساتھ آ کر علی رضی اللہ عنہ کے کھانے پر لوگوں کے ساتھ شریک ہوتا تھا اور میں نے اسے اپنا ایک کپڑا دیا تھا۔ ابومریم کہتے ہیں: لوگ «مخدج»(لنجے) کو «نافعا ذا الثدية»(پستان والا) کا نام دیتے تھے، اس کے ہاتھ میں عورت کے پستان کی طرح گوشت ابھرا ہوا تھا، اس کے سرے پر ایک گھنڈی تھی جیسے پستان میں ہوتی ہے اس پر بلی کی مونچھوں کی طرح چھوٹے چھوٹے بال تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: لوگوں کے نزدیک اس کا نام حرقوس تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10333) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی نُعیم حافظہ کے کمزور راوی ہیں)
Abu Maryam said: This man with the crippled hand was on that day with us in the mosque. We would sit with him by day and by night, and he was a poor man. I saw him attending the meals of Ali (Allah be pleased with him) which he took with the people, and I clothed him with a cloak of mine. Abu Maryam said: The man with the crippled hand was called Nafi Dhu al-Thadyah (Nafi, man of nipple). He had in his hand something like a female breast with a nipple at it ends like the nipple of the female breast. If had some hair on it like the whiskers of cat. Abu Dawud said: Hw was known among the people by the name of Harqus.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4752