سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
31. باب فِي قِتَالِ الْخَوَارِجِ
باب: خوارج سے قتال کا بیان۔
Chapter: Fighting Against The Khawarij.
حدیث نمبر: 4758
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، اخبرنا زهير، وابو بكر بن عياش، ومندل، عن مطرف، عن ابي جهم، عن خالد بن وهبان، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من فارق الجماعة شبرا، فقد خلع ربقة الإسلام من عنقه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أخبرنا زُهَيْرٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، وَمَنْدَلٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي جَهْمٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ وَهْبَانَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا، فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جماعت ۲؎ سے ایک بالشت بھی علیحدگی اختیار کی تو اس نے اسلام کا قلادہ اپنی گردن سے اتار پھینکا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ، أبوداود، (تحفة الأشراف: 11908)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/180) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: خوارج جمع ہے خارجی کی، یہ ایک گمراہ فرقہ ہے، یہ لوگ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے پھر ان کے لشکر سے نکل کر فاسد عقیدے اختیار کئے اور آپ کے خلاف قتال کیا، ان کا عقیدہ ہے: کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر ہے، یہ لوگ علی،عثمان، معاویہ اور عائشہ رضی اللہ عنہم وغیرہم کی تکفیر کرتے ہیں، علی اور معاویہ نے ان لوگوں سے قتال کیا اور ان کے فتنہ کا سد باب کیا۔
۲؎: امام جماعت سے یا مسلمانوں کے اجتماعی معاملہ سے علیحدگی اختیار کی وہ گمراہی و ہلاکت کا شکار ہوا۔

Narrated Abu Dharr: The Prophet ﷺ said: He who separates from the community within a span takes off the noose of Islam from his neck.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4740


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4759
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، اخبرنا مطرف بن طريف، عن ابي الجهم، عن خالد بن وهبان، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف انتم وائمة من بعدي يستاثرون بهذا الفيء؟ , قلت: إذن والذي بعثك بالحق اضع سيفي على عاتقي، ثم اضرب به، حتى القاك، او الحقك، قال: اولا ادلك على خير من ذلك، تصبر حتى تلقاني".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، أخبرنا مُطَرِّفُ بْنُ طَرِيفٍ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ وَهْبَانَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَنْتُمْ وَأَئِمَّةٌ مِنْ بَعْدِي يَسْتَأْثِرُونَ بِهَذَا الْفَيْءِ؟ , قُلْتُ: إِذَنْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ أَضَعُ سَيْفِي عَلَى عَاتِقِي، ثُمَّ أَضْرِبُ بِهِ، حَتَّى أَلْقَاكَ، أَوْ أَلْحَقَكَ، قَالَ: أَوَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ، تَصْبِرُ حَتَّى تَلْقَانِي".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا حال ہو گا ۱؎ جب میرے بعد حکمراں اس مال فے کو اپنے لیے مخصوص کر لیں گے میں نے عرض کیا: تب تو اس ذات کی قسم، جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھوں گا، پھر اس سے ان کے ساتھ لڑوں گا یہاں تک کہ میں آپ سے ملاقات کروں یا آ ملوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں؟ تم صبر کرنا یہاں تک کہ تم مجھ سے آ ملو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11908)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/179، 180) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خالد بن وھبان مجہول ہیں)

وضاحت:
۱؎: تم کیا کرو گے؟ صبر کرو گے یا قتال۔

Abu Dharr reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: How will you deal with the rulers (imams) who appropriate to themselves this booty? I said: I swear by him who sent you with the truth that at that time I shall put my sword on my shoulder and smite with it till I meet you, or I join you. He said: shall I not guide you to something better than that? You must show endurance till you meet me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4741


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4760
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، وسليمان بن داود، المعنى، قالا: اخبرنا حماد بن زيد، عن المعلى بن زياد، وهشام بن حسان، عن الحسن، عن ضبة بن محصن، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ستكون عليكم ائمة، تعرفون منهم وتنكرون، فمن انكر , قال ابو داود: قال هشام بلسانه فقد برئ، ومن كره بقلبه، فقد سلم، ولكن من رضي وتابع، فقيل: يا رسول الله، افلا نقتلهم؟ , قال ابن داود: افلا نقاتلهم؟ , قال: لا، ما صلوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، الْمَعْنَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ، وَهِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ أَئِمَّةٌ، تَعْرِفُونَ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُونَ، فَمَنْ أَنْكَرَ , قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ هِشَامٌ بِلِسَانِهِ فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ كَرِهَ بِقَلْبِهِ، فَقَدْ سَلِمَ، وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَقْتُلُهُمْ؟ , قَالَ ابْنُ دَاوُدَ: أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ؟ , قَالَ: لَا، مَا صَلَّوْا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تم پر ایسے حاکم ہوں گے جن سے تم معروف (نیک اعمال) ہوتے بھی دیکھو گے اور منکر (خلاف شرع امور) بھی دیکھو گے، تو جس نے منکر کا انکار کیا، (ابوداؤد کہتے ہیں: ہشام کی روایت میں «بلسانہ» کا لفظ بھی ہے (جس نے منکر کا) اپنی زبان سے انکار کیا) تو وہ بری ہو گیا اور جس نے دل سے برا جانا وہ بھی بچ گیا، البتہ جس نے اس کام کو پسند کیا اور اس کی پیروی کی تو وہ بچ نہ سکے گا عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم انہیں قتل نہ کر دیں؟ (سلیمان ابن داود طیالسی) کی روایت میں ہے: کیا ہم ان سے قتال نہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں جب تک کہ وہ نماز پڑھتے رہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 16 (1854)، سنن الترمذی/الفتن 78 (2265)، (تحفة الأشراف: 18166)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/295، 302، 305، 321) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: منکر اور خلاف شرع کام کا انکار کرنا زبان سے نفاق سے براءت دلاتا ہے، اور جو شخص دل سے برا جانتا اور اس میں شریک نہیں ہوتا وہ گناہ سے بچ جاتا ہے، لیکن جو پسند کرے اور اس میں شریک ہو تو وہ انہی جیسا ہے۔

Umm Salamah, wife of the Prophet ﷺ is reported to have said: The Messenger of Allah ﷺ said: You will have commanders some of whom you will approve and some of whom you will disapprove. He who expresses disapproval with his tongue (Abu Dawud said: This is Hisham’s version) is guiltless; and he who feels disapproval in his heart, is safe, but he who is pleased and follows them. He was asked; shall we not kill them, Messenger of Allah? Abu Dawud’s version has: Shall we not fight with them? He replied: No, so long as they pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4742


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4761
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن بشار، اخبرنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، اخبرنا الحسن، عن ضبة بن محصن العنزي، عن ام سلمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمعناه، قال: فمن كره، فقد برئ، ومن انكر، فقد سلم" قال قتادة: يعني من انكر بقلبه، ومن كره بقلبه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، أخبرنا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، أخبرنا الْحَسَنُ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَمَنْ كَرِهَ، فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ أَنْكَرَ، فَقَدْ سَلِمَ" قَالَ قَتَادَةُ: يَعْنِي مَنْ أَنْكَرَ بِقَلْبِهِ، وَمَنْ كَرِهَ بِقَلْبِهِ.
اس سند سے بھی ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، البتہ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ناپسند کیا تو وہ بری ہو گیا اور جس نے کھل کر انکار کر دیا تو وہ محفوظ ہو گیا قتادہ کہتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ جس نے دل سے اس کا انکار کیا اور جس نے دل سے اسے ناپسند کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18166) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Umm Salamah through a different chain of narrators to the same effect. This version has: He who disapproves is guiltless, and he who disapproves is safe. Qatadah said: it means one who feels its disapproval in his heart, and one who expresses disapproval in his heart.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4743


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4762
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، اخبرنا يحيى، عن شعبة، عن زياد بن علاقة، عن عرفجة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:ستكون في امتي هنات وهنات وهنات، فمن اراد ان يفرق امر المسلمين وهم جميع، فاضربوه بالسيف كائنا من كان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أخبرنا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ عَرْفَجَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:سَتَكُونُ فِي أُمَّتِي هَنَاتٌ وَهَنَاتٌ وَهَنَاتٌ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُفَرِّقَ أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ وَهُمْ جَمِيعٌ، فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ كَائِنًا مَنْ كَانَ".
عرفجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت میں کئی بار شر و فساد ہوں گے، تو متحد مسلمانوں کے شرازہ کو منتشر کرنے والے کی گردن تلوار سے اڑا دو خواہ وہ کوئی بھی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 14 (1852)، سنن النسائی/المحاربة 6 (4025)، (تحفة الأشراف: 9896)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/24) (صحیح)» ‏‏‏‏

‘Arfajah told that he heard the Messenger of Allah ﷺ as saying: various corruptions will arise in my community, so strike with sword the one who tries to cause separation in the matter of Muslims when they are united, whoever he be.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4744


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.