سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
8. باب فِي التَّفْضِيلِ
باب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سب افضل کون ہے پھر اس کے بعد کون ہے؟
حدیث نمبر: 4631
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ السَّمَّاكُ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ، يَقُولُ:" الْخُلَفَاءُ خَمْسَةٌ: أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ،وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ".
سفیان ثوری کہا کرتے تھے خلفاء پانچ ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ، عمر رضی اللہ عنہ، عثمان رضی اللہ عنہ، علی رضی اللہ عنہ اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18767) (ضعيف الإسناد)» (اس کے راوی عباد السَّماک مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عباد السماك:مجهول (تق: 3156)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 163
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4631 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4631
فوائد ومسائل:
روایت اگرچہ ضعیف ہے۔
تاہم عمومی رائے یہی ہے کہ منہاج النبوۃ پر صحیح معنوں میں قائم خلفاء یہ پانچ تھے، دیگرخلافتوں میں کچھ نہ کچھ انحراف آگیا تھا۔
چنانچہ یہ واقعہ خلفائے اربعہ کے علاوہ عمر بن عبد العزیزؒ جو تابعی تھے، لیکن اہل سنت والجماعۃ عمومی طور پر ان کو بھی خلیفہ راشد سمجھتی تھی، کیونکہ سلیمان بن ملک کی طرف سے نامزدگی کو انہوں نے قبول نہ کیا اور لوگوں کو اپنی شوری کے ذریعے سے اپنا حکمران منتخب کرنے کا اختیار دیا۔
لوگوں نے اپنی مرضی سے انہی کو منتخب کرنے کا اختیار دیا، لوگوں نے اپنی مرضی سے انہی کو امیر المومنین منتخب کیا۔
پھر انہوں نے دیگر خلفائے راشدین کی طرح معاملات حکومت بالکل قرآن وسنت کے مطابق چلائے اس لیے وہ بھی بجا طور پر خلیفہ راشد ہیں۔
حضرت حسن بصریؒ سات مہینے تک خلیفہ رہے۔
ان کا یہ دور پہلی خلافت راشدہ کا حصہ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4631