كِتَاب الْأَطْعِمَةِ کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل 1. باب مَا جَاءَ فِي إِجَابَةِ الدَّعْوَةِ باب: دعوت قبول کرنے کے حکم کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ولیمہ کی دعوت میں مدعو کیا جائے تو اسے چاہیئے کہ اس میں آئے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 71 (5173)، صحیح مسلم/النکاح 16 (1429)، (تحفة الأشراف: 8339، 7949)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/النکاح 25 (1914)، موطا امام مالک/النکاح 21(49)، مسند احمد (2/20)، سنن الدارمی/الأطعمة 40 (2127)، النکاح 23 (2251) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولیمہ کی دعوت کو قبول کرنا واجب ہے، إلا یہ کہ وہاں کوئی خلاف شرع بات پائی جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مفہوم کی حدیث بیان فرمائی اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ”اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو (کھانے اور کھلانے والوں کے لیے بخشش و برکت کی) دعا کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7871)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/37) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی اپنے بھائی کو ولیمے کی یا اسی طرح کی کوئی دعوت دے تو وہ اسے قبول کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ النکاح 16 (1429)، (تحفة الأشراف: 7537)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/68، 101، 127، 146) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی نافع سے ایوب کی روایت جیسی حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ النکاح 16 (1429)، (تحفة الأشراف: 8442)»
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو دعوت دی جائے اسے دعوت قبول کرنی چاہیئے پھر اگر چاہے تو کھائے اور چاہے تو نہ کھائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 16 (1430)، (تحفة الأشراف: 2743)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 47 (1751)، مسند احمد (3/392) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے دعوت دی گئی اور اس نے قبول نہیں کیا تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، اور جو بغیر دعوت کے گیا تو وہ چور بن کر داخل ہوا اور لوٹ مار کر نکلا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابان بن طارق مجہول راوی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7469) (ضعیف)» (اس کے راوی درست ضعیف، اور ابان مجہول ہیں، لیکن پہلا ٹکڑا ابوہریرہ کی اگلی حدیث سے صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں صرف مالدار بلائے جائیں اور غریب و مسکین چھوڑ دیئے جائیں، اور جو (ولیمہ کی) دعوت میں نہیں آیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ النکاح 73 (5177)، صحیح مسلم/النکاح 16 (1432)، سنن ابن ماجہ/النکاح 25 (1913)، (2110)، (تحفة الأشراف: 13955)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/240)، سنن الدارمی/الأطعمة 28(2110) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ جو ولیمہ ایسا ہو جس میں صرف مالدار اور باحیثیت لوگ ہی بلائے جائیں، اور محتاج و فقیر نہ آنے پائیں وہ برا ہے، نہ یہ کہ خود ولیمہ برا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح ق موقوفا م مرفوعا
|