(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن عطاء بن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اكل احدكم طعاما فلا ياكل من اعلى الصحفة ولكن لياكل من اسفلها فإن البركة تنزل من اعلاها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلَا يَأْكُلْ مِنْ أَعْلَى الصَّحْفَةِ وَلَكِنْ لِيَأْكُلْ مِنْ أَسْفَلِهَا فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ مِنْ أَعْلَاهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو پلیٹ کے اوپری حصے سے نہ کھائے بلکہ اس کے نچلے حصہ سے کھائے اس لیے کہ برکت اس کے اوپر والے حصہ میں نازل ہوتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 13 (1805، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 12 (3277)، (تحفة الأشراف: 5566)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/270، 300، 343، 345، 364)، سنن الدارمی/الأطعمة 16 (2090) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: When one of you eats, he must not eat from the top of the dish, but should eat from the bottom; for the blessing descends from the top of it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3763
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان الحمصي، حدثنا ابي، حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن عرق، حدثنا عبد الله بن بسر، قال:" كان للنبي صلى الله عليه وسلم قصعة يقال لها: الغراء، يحملها اربعة رجال، فلما اضحوا وسجدوا الضحى اتي بتلك القصعة يعني وقد ثرد فيها، فالتفوا عليها، فلما كثروا جثا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال اعرابي: ما هذه الجلسة؟، قال النبي صلى الله عليه وسلم: إن الله جعلني عبدا كريما، ولم يجعلني جبارا عنيدا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كلوا من حواليها ودعوا ذروتها يبارك فيها". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ، قَالَ:" كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْعَةٌ يُقَالُ لَهَا: الْغَرَّاءُ، يَحْمِلُهَا أَرْبَعَةُ رِجَالٍ، فَلَمَّا أَضْحَوْا وَسَجَدُوا الضُّحَى أُتِيَ بِتِلْكَ الْقَصْعَةِ يَعْنِي وَقَدْ ثُرِدَ فِيهَا، فَالْتَفُّوا عَلَيْهَا، فَلَمَّا كَثَرُوا جَثَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: مَا هَذِهِ الْجِلْسَةُ؟، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ جَعَلَنِي عَبْدًا كَرِيمًا، وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا عَنِيدًا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا مِنْ حَوَالَيْهَا وَدَعُوا ذِرْوَتَهَا يُبَارَكْ فِيهَا".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک لگن جسے غراء کہا جاتا تھا، اور جسے چار آدمی اٹھاتے تھے، جب اشراق کا وقت ہوا اور لوگوں نے اشراق کی نماز پڑھ لی تو وہ لگن لایا گیا، مطلب یہ ہے اس میں ثرید ۱؎ بھرا ہوا تھا تو سب اس کے اردگرد اکٹھا ہو گئے، جب لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنے ٹیک کر بیٹھ گئے ۲؎ ایک اعرابی کہنے لگا: بھلا یہ بیٹھنے کا کون سا طریقہ ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مجھے نیک (متواضع) بندہ بنایا ہے، مجھے جبار و سرکش نہیں بنایا ہے“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے کناروں سے کھاؤ اور اوپر کا حصہ چھوڑ دو کیونکہ اس میں برکت دی جاتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 6 (3263)، 12 (3275)،(تحفة الأشراف: 5199)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأطعمة 16 (2090) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایک قسم کا کھانا ہے جو روٹی اور شوربے سے تیار کیا جاتا ہے۔ ۲؎: تاکہ اور لوگوں کو بھی جگہ مل جائے اور لوگ آسانی سے بیٹھ سکیں۔
Narrated Abdullah ibn Busr: The Prophet ﷺ had a bowl called gharra'. It was carried by four persons. When the sun rose high, and they performed the forenoon prayer, the bowl in which tharid was prepared was brought, and the people gathered round it. When they were numerous, the Messenger of Allah ﷺ said: Allah has made me a respectable servant, and He did not make me an obstinate tyrant. The Messenger of Allah ﷺ said: Eat from it sides and leave its top, the blessing will be conferred on it
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3764