كِتَاب الْجَنَائِزِ کتاب: جنازے کے احکام و مسائل 47. باب الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ باب: میت کے لیے کھڑے ہونے کا مسئلہ۔
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جب تم جنازے کو دیکھو تو (اس کے احترام میں) کھڑے ہو جاؤ یہاں تک کہ وہ تم سے آگے گزر جائے یا (زمین پر) رکھ دیا جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 46 (1307)، 47 (1308)، صحیح مسلم/الجنائز 24 (958)، سنن الترمذی/الجنائز 51 (1042)، سنن النسائی/الجنائز 45 (1916)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 35 (1542)، (تحفة الأشراف: 5041)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/445، 446، 447) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازے کے پیچھے چلو تو جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے نہ بیٹھو“ ابوداؤد کہتے ہیں: ثوری نے اس حدیث کو سہیل سے انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں ہے: ”یہاں تک کہ جنازہ زمین پر رکھ دیا جائے“ اور اسے ابومعاویہ نے سہیل سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ جب تک جنازہ قبر میں نہ رکھ دیا جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان ثوری ابومعاویہ سے زیادہ حافظہ والے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4124)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 48 (1310)، صحیح مسلم/الجنائز 24 (959)، سنن الترمذی/الجنائز 51 (1043)، سنن النسائی/الجنائز 44 (1915)، 45 (1918)، 80 (2000)، مسند احمد (3/25، 41، 51، 85، 97) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اچانک ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ اس کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر جب ہم اسے اٹھانے کے لیے بڑھے تو معلوم ہوا کہ یہ کسی یہودی کا جنازہ ہے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو کسی یہودی کا جنازہ ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت ڈرنے کی چیز ہے، لہٰذا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 49 (1311)، صحیح مسلم/الجنائز 24 (960)، سنن النسائی/الجنائز 46 (1923)، (تحفة الأشراف: 2386)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/319، 354) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلے جنازوں میں (دیکھ کر) کھڑے ہو جایا کرتے تھے پھر اس کے بعد بیٹھے رہنے لگے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 25 (962)، سنن النسائی/الجنائز 81 (2001)، سنن الترمذی/الجنائز 52 (1044)، سنن ابن ماجہ/ الجنائز 35 (1544)، (تحفة الأشراف: 10276)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الجنائز 11 (33)، مسند احمد (1/82، 83، 131، 138) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازہ کے لیے کھڑے ہو جاتے تھے، اور جب تک جنازہ قبر میں اتار نہ دیا جاتا، بیٹھتے نہ تھے، پھر آپ کے پاس سے ایک یہودی عالم کا گزر ہوا تو اس نے کہا: ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں (اس کے بعد سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہنے لگے، اور فرمایا: ”(مسلمانو!) تم (بھی) بیٹھے رہو، ان کے خلاف کرو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 35 (1020)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 35 (1545)، (تحفة الأشراف: 5076) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
|