كِتَاب الْجَنَائِزِ کتاب: جنازے کے احکام و مسائل 10. باب الْخُرُوجِ مِنَ الطَّاعُونِ باب: طاعون سے نکل بھاگنا۔
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم کسی زمین کے بارے میں سنو کہ وہاں طاعون ۱؎ پھیلا ہوا ہے تو تم وہاں نہ جاؤ ۲؎، اور جس سر زمین میں وہ پھیل جائے اور تم وہاں ہو تو طاعون سے بچنے کے خیال سے وہاں سے بھاگ کر (کہیں اور) نہ جاؤ ۳؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 30 (5729)، والحیل 13 (6973)، صحیح مسلم/السلام 32 (2219)، (تحفة الأشراف: 9721)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجامع 7 (22)، مسند احمد (1/192، 193، 194) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: طاعون ایک وبائی بیماری ہے (جلد میں پھوڑے کی طرح خطرناک ورم ہو کر انسان مر جاتا ہے)، اکثر بغل میں یا پیٹھ میں نکلتا ہے۔ ۲؎: کیونکہ طاعون زدہ علاقہ یا بستی میں جانا اپنے آپ کو موت کے سپرد کرنا اور ہلاکت میں ڈالنا ہے، جبکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے: «ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة» (سورۃ البقرۃ: ۱۹۵) ”اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو“، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ”دشمن سے مدبھیڑ کی تمنا نہ کرو“ اور اس میں طاعون بھی داخل ہے۔ ۳؎: طاعون زدہ زمین سے نہ نکلنے کا مقصد یہ ہے کہ پورا پورا توکل اللہ رب العزت پر ثابت ہو جائے، اور اللہ تعالی کے قضاء و قدر کو پورے طور سے تسلیم کر لیا جائے، کیونکہ وہاں سے بھاگنا اللہ کی تقدیر سے بھاگنا ہے، یا یہ کہ اگر وہ اس سر زمین سے نکل جائے اور جہاں وہ پناہ لے وہاں کے لوگوں کو طاعون آ پکڑے، پھر یہ لوگوں کی نظر میں طعن و تشنیع کا نشانہ بنے، حالانکہ اللہ رب العزت نے ان لوگوں کے حق میں بھی اس بیماری کا فیصلہ کر چکا ہوتا ہے، اس بناء پر اس شہر سے یا جگہ سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|