كِتَاب الْجَنَائِزِ کتاب: جنازے کے احکام و مسائل 35. باب كَرَاهِيَةِ الْمُغَالاَةِ فِي الْكَفَنِ باب: کفن مہنگا بنانا مکروہ ہے۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کفن میں میرے لیے قیمتی کپڑا استعمال نہ کرنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: ”کفن میں غلو نہ کرو کیونکہ جلد ہی وہ اس سے چھین لیا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10149) (ضعیف)» (اس کے راوی عمرو بن ہاشم لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جنگ احد میں قتل ہو گئے تو انہیں کفن دینے کے لیے ایک کملی کے سوا اور کچھ میسر نہ آیا، اور وہ کملی بھی ایسی چھوٹی تھی کہ جب ہم اس سے ان کا سر ڈھانپتے تو پیر کھل جاتے تھے، اور اگر ان کے دونوں پیر ڈھانپتے تو سر کھل جاتا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کملی سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پیروں پر کچھ اذخر (گھاس) ڈال دو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 27 (1276)، ومناقب الأنصار 45 (3913)، والمغازي 17 (4047)، 26 (4082)، والرقاق 7 (6432)، 16 (6448)، صحیح مسلم/الجنائز 13 (940)، سنن الترمذی/المناقب 54 (3853)، سنن النسائی/الجنائز 40 (1904)، (تحفة الأشراف: 3514)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/109، 112، 6/395) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”بہترین کفن جوڑا (تہبند اور چادر) ہے، اور بہترین قربانی سینگ دار دنبہ ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 12 (1473)، (تحفة الأشراف: 5117) (ضعیف)» (اس کے راوی نسی مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: مقصود یہ ہے کہ ایک کپڑے سے تو دو کپڑے بہتر ہیں، ورنہ مسنون تو تین کپڑے ہی ہیں، اور سینگ دار اس لئے بہتر ہے کہ وہ عام طور سے فربہ ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
|