كِتَاب الْجَنَائِزِ کتاب: جنازے کے احکام و مسائل 34. باب فِي الْكَفَنِ باب: کفن کا بیان۔
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے سنا کہ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا جس میں اپنے اصحاب میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جن کا انتقال ہو گیا تھا، انہیں ناقص کفن دیا گیا، اور رات میں دفن کیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ڈانٹا کہ رات میں کسی کو جب تک اس پر نماز جنازہ نہ پڑھ لی جائے مت دفناؤ، إلا یہ کہ انسان کو انتہائی مجبوری ہو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 15 (943)، سنن النسائی/الجنائز 37 (1896)، (تحفة الأشراف: 2805)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/295) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یمنی دھاری دار چادر میں لپیٹے گئے، پھر وہ چادر نکال لی گئی (اور سفید چادر رکھی گئی)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (3120)، (تحفة الأشراف: 17552) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تم میں سے کسی شخص کا انتقال ہو جائے اور ورثاء صاحب حیثیت (مالدار) ہوں تو وہ اسے یمنی کپڑے (یعنی اچھے کپڑے میں) دفنائیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود: (تحفة الأشراف: 3136)، وقد أخرجہ: حم(3/31) (صحیح لغیرہ)» (صحیح الجامع الصغیر 6585)
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین سفید یمنی کپڑوں میں دفنائے گئے، ان میں نہ قمیص تھی نہ عمامہ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 18 (1264)، 23 (1271)، 24 (1272)، 94 (1387)، (تحفة الأشراف: 17309)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 2 (5)، مسند احمد (6/40، 93، 118، 132، 165، 231) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ سفید کپڑا کفن کے لئے بہتر ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ تین کپڑوں سے زیادہ کپڑا مکروہ ہے، بالخصوص عمامہ (پگڑی) جسے متاخرین حنفیہ اور مالکیہ نے رواج دیا ہے، یہ سراسر بدعت ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے ہم مثل مروی ہے البتہ اتنا زیادہ ہے کہ وہ کپڑے روئی کے تھے۔ پھر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بات ذکر کی گئی کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن میں دو سفید کپڑے اور دھاری دار یمنی چادر تھی، تو انہوں نے کہا: چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے لوٹا دیا تھا، اس میں آپ کو کفنایا نہیں تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الجنائز 13 (941)، سنن الترمذی/ الجنائز 20 (996)، سنن النسائی/ الجنائز 39 (1900)، سنن ابن ماجہ/ الجنائز 11 (1469)، (تحفة الأشراف: 16786)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 2 (5)، مسند احمد (6/40، 93، 118، 132، 165) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نجران کے بنے ہوئے تین کپڑوں میں کفن دئیے گئے، دو کپڑے (چادر اور تہہ بند) اور ایک وہ قمیص جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تھی ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان بن ابی شیبہ کی روایت میں ہے: تین کپڑوں میں کفن دیے گئے، سرخ جوڑا (یعنی چادر و تہہ بند) اور ایک وہ قمیص تھی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 11 (1471)، (تحفة الأشراف: 6496)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/222) (ضعیف الإسناد منکر)» (اس کے راوی یزید ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ روایت ضعیف ہے، ثقات کی روایت کے بھی خلاف ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
|