كِتَاب الْجَنَائِزِ کتاب: جنازے کے احکام و مسائل 31. باب فِي الشَّهِيدِ يُغَسَّلُ باب: شہید کو غسل دینے کا مسئلہ؟
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص سینے یا حلق میں تیر لگنے سے مر گیا تو اسی طرح اپنے کپڑوں میں لپیٹا گیا جیسے وہ تھا، اس وقت ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2647)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/367) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے مقتولین (شہداء) کے بارے میں حکم دیا کہ ان کی زرہیں اور پوستینیں ان سے اتار لی جائیں، اور انہیں ان کے خون اور کپڑوں سمیت دفن کر دیا جائے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 28 (1515)، (تحفة الأشراف: 5570)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/247) (ضعیف)» (اس کے راوی علی بن عاصم اور عطاء بن السائب اخیر میں مختلط ہو گئے تھے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ شہدائے احد کو غسل نہیں دیا گیا وہ اپنے خون سمیت دفن کئے گئے اور نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1478) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (غزوہ احد میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ (حمزہ بن عبدالمطلب) رضی اللہ عنہ کی لاش کے قریب سے گزرے، ان کا مثلہ کر دیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا: ”اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ صفیہ (حمزہ کی بہن) اپنے دل میں کچھ محسوس کریں گی تو میں انہیں یوں ہی چھوڑ دیتا، پرندے کھا جاتے، پھر وہ حشر کے دن ان کے پیٹوں سے نکلتے“۔ اس وقت کپڑوں کی قلت تھی اور شہیدوں کی کثرت، (حال یہ تھا) کہ ایک کپڑے میں ایک ایک، دو دو، تین تین شخص کفنائے جاتے تھے ۱؎۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ: پھر وہ ایک ہی قبر میں دفن کئے جاتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ تو جسے زیادہ یاد ہوتا اسے قبلہ کی جانب آگے رکھتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ الجنائز 31 (1016)، (تحفة الأشراف: 1477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/128) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت ایک کفن یا ایک قبر میں کئی آدمیوں کو دفنانا درست ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، دیکھا کہ ان کا مثلہ کر دیا گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے علاوہ کسی اور کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1479) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: چوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، اس لئے بعض لوگوں نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ آپ نے ان کے لئے دعا کی۔ قال الشيخ الألباني: حسن
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ساتھ دفن کرتے تھے اور پوچھتے تھے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ تو جس کے بارے میں اشارہ کر دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے قبر میں (لٹانے میں) آگے کرتے اور فرماتے: ”میں ان سب پر قیامت کے دن گواہ رہوں گا“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے خون سمیت دفنانے کا حکم دیا، اور انہیں غسل نہیں دیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 72 (1343)، 73 (1345)، 75 (1347)، 78 (1353)، المغازي 26 (4079)، سنن الترمذی/الجنائز 46 (1036)، سنن النسائی/الجنائز 62 (1957)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 28 (1514)، (تحفة الأشراف: 2382) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی لیث سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں دفن کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2382) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|