حدثنا ابو خيثمة زهير بن حرب ، واللفظ لزهير، واحمد بن عبدة الضبي ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، قال: سمع عمرو جابرا يخبر، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ياتي على الناس زمان يغزو فئام من الناس، فيقال لهم: فيكم من راى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون: نعم، فيفتح لهم، ثم يغزو فئام من الناس، فيقال لهم: فيكم من راى من صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون: نعم، فيفتح لهم، ثم يغزو فئام من الناس، فيقال لهم: هل فيكم من راى من صحب من صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون: نعم، فيفتح لهم ".حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرًا يُخْبِرُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: فِيكُمْ مَنْ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: فِيكُمْ مَنْ رَأَى مَنْ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ رَأَى مَنْ صَحِبَ مَنْ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ ".
عمرو (بن دینار) نے حضرت جابر (بن عبداللہ رضی اللہ عنہ) سے سنا، وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے خبر دیتے تھے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: " ایک زمانہ آئے گا کہ آدمیوں کے جھنڈ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ کوئی تم میں سے وہ شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو؟ تو وہ لوگ کہیں گے کہ ہاں! تو ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کو دیکھا ہو (یعنی تابعین میں سے کوئی ہے؟) لوگ کہیں کے کہ ہاں! پھر ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر آدمیوں کے لشکر جہاد کریں گے تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے صحابی کے دیکھنے والے کو دیکھا ہو (یعنی تبع تابعین میں سے)؟ تو لوگ کہیں گے کہ ہاں۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو پوچھیں گے کہ کیا تم میں کوئی ایسا آدمی ہے جس نے اتباع تابعین کو دیکھا ہو؟
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:" ایک زمانہ آئے گا کہ آدمیوں کے جھنڈ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ کوئی تم میں سے وہ شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو؟ تو وہ لوگ کہیں گے کہ ہاں! تو ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر لوگوں سے کچھ گروہ جہاد کے لیے نکلیں گے تو تو ان سے پوچھا جائے گا،کیا تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو دیکھنے والی شخصیت موجود ہے؟تو وہ جواب دیں گے،ہاں،سو انہیں فتح مل جائےگی،پھر کچھ لوگ جہاد کے لیے نکلیں گے،ان سے پوچھاجائےگا،کیا تم میں رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھیوں کو دیکھنے والوں کو دیکھنے والی شخصیت موجود ہے؟سو وہ کہیں گے،ہاں تو انہیں فتح نصیب ہوگی۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6467
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: فئام: جماعت، گروہ، یہ فام، (ٹکڑا، حصہ) سے ماخوذ ہے۔ فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا، وہ صحابی ہے، دیکھنے کا لفظ عموم اور اکثریت کے اعتبار سے ہے، یہ معنی نہیں ہے کہ نابینا صحابی نہیں ہے، کیونکہ اگر وہ بینا ہوتا تو وہ بھی دیکھ لیتا، اس لیے مراد یہ ہے، جس کو اسلام کی حالت میں کچھ وقت آپ کے ساتھ رہنے کی سعادت مل گئی اور اسلام پر فوت ہوا، وہ صحابی ہے، صحبت کسی وقت کی تحدید کی محتاج نہیں ہے، کچھ وقت کی رفاقت ہی برکت کا باعث بن جائے گی۔