فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1948
´مردے پر نماز جنازہ پڑھنے کے حکم کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا بھائی مر گیا ہے، اٹھو اس کی نماز جنازہ پڑھو۔“ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1948]
1948۔ اردو حاشیہ: امام صاحب کا مقصد یہ ہے کہ جنازہ پڑھنا فرض کفایہ ہے، یعنی ہر (مسلم) میت کا جنازہ ضرور ہونا چاہیے، تھوڑے لوگ پڑھیں یا زیادہ، ورنہ سب گناہ گار ہوں گے۔ اس حدیث سے بالتبع جنازۂ غائبانہ بھی ثابت ہوتا ہے، امام شافعی اور امام احمد رحمہ اللہ اس کے قائل ہیں جبکہ حنفی اور مالکی اس کے قائل نہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے اور مذکوورہ حدیث اس کی دلیل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1948
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1977
´جنازہ پر صف بندی کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”تمہارے بھائی نجاشی انتقال کر گئے ہیں تو تم اٹھو اور ان کی نماز جنازہ پڑھو“، تو ہم کھڑے ہوئے (اور) ہم نے ان پر اسی طرح صف بندی کی جس طرح میت پر کی جاتی ہے، اور ہم نے ان کی نماز (جنازہ) اسی طرح پڑھی جس طرح میت کی پڑھی جاتی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1977]
1977۔ اردو حاشیہ: ”جیسے میت پر کی جاتی ہے“ گویا جنازے میں صف بندی ایک مشہور اور غیر متنازعہ بات ہے۔ ویسے بھی جنازے کے لیے لفظ نماز کا استعمال دلالت کرتا ہے کہ جنازے کے خصوصی احکام کے علاوہ نماز کے تمام احکام اس پر لاگو ہوں گے، مثلاً: قبلے کی طرف منہ کرنا، وضو کرنا، صفیں درست کرنا اور فاتحہ کی قرأت وغیرہ۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1977