كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل The Book of Menstruation 14. باب الْمُسْتَحَاضَةِ وَغُسْلِهَا وَصَلاَتِهَا: باب: مستحاضہ کے غسل اور اس کی نماز کا بیان۔ Chapter: The ghusl and the prayer of a woman who is suffering prolonged vaginal bleeding (istihadah) وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " جاءت فاطمة بنت ابي حبيش إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: " يا رسول الله، إني امراة استحاض، فلا اطهر، افادع الصلاة؟ فقال: لا، إنما ذلك عرق وليس بالحيضة، فإذا اقبلت الحيضة، فدعي الصلاة، وإذا ادبرت، فاغسلي عنك الدم وصلي،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ، فَلَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَ: لَا، إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ، فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ، فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي، وکیع نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: فاطمہ بنت ابی حبیش نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ ہوتا ہے، اس لیے میں پاک نہیں ہو سکتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، یہ تو بس ایک رگ (کا خون) ہے حیض نہیں ہے، لہٰذا جب حیض شروع ہو تو نماز چھوڑ دو اور جب حیض بند ہو جائے تو اپنے (جسم) سے خون دھو لیا کرو اور نماز پڑھو۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ تعالی عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں ایک ایسی عورت ہوں، جسے استحاضہ آتا ہے، اس لیے میں پاک نہیں ہو سکتی تو کیا میں نماز چھوڑ سکتی ہوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔ یہ تو بس ایک رگ کا خون ہے، حیض نہیں ہے۔ لہٰذا جب حیض شروع ہو تو نماز چھوڑ دو، اور جب بند ہو جائے تو اپنے سے خون دھو کر نماز پڑھ لو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام نے عروہ کے (شاگرد وکیع کے بجائے) دوسرے شاگرد وں ابو معاویہ، جریر، نمیر اور حماد بن زید کی سندوں سے بھی جو وکیع کی حدیث کی طرح اسی سندسے مروی ہے، البتہ قتیبہ سے جریر کی روایت کے الفاظ یوں ہیں: فاطمہ بنت ابی حبیش بن عبدالمطلب بن اسد آئیں جو ہمارے خاندان کی ایک خاتون ہیں۔ امام مسلم نے کہا: حماد بن زید کی حدیث میں ایک حرف زائد ہے جسے ہم نے ذکر نہیں کیا امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں جس میں ہے: فاطمہ بنت ابی حبیش بن عبدالمطلب بن اسد آئی جو ہمارے خاندان سے ہے، امام مسلم نے کہا، حماد بن زید کی حدیث میں ایک کلمہ زائد ہے، جو ہم نے چھوڑ دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت: " استفتت ام حبيبة بنت جحش رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني استحاض، فقال: إنما ذلك عرق، فاغتسلي، ثم صلي، فكانت تغتسل عند كل صلاة، قال الليث بن سعد: لم يذكر ابن شهاب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، امر ام حبيبة بنت جحش، ان تغتسل عند كل صلاة، ولكنه شيء فعلته هي "، وقال ابن رمح في روايته ابنة جحش: ولم يذكر ام حبيبة.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " اسْتَفْتَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي أُسْتَحَاضُ، فَقَالَ: إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ صَلِّي، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، قَالَ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ: لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ، أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، وَلَكِنَّهُ شَيْءٌ فَعَلَتْهُ هِيَ "، وَقَالَ ابْنُ رُمْحٍ فِي رِوَايَتِهِ ابْنَةُ جَحْشٍ: وَلَمْ يَذْكُرْ أُمَّ حَبِيبَة. قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ سے اورانہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی، انہوں نےکہا: ام حبیبہ بنت جحش ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھا او رکہا: مجھے استحاضہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایک رگ (کا خون) ہے۔ تم غسل کرو، پھر (حیض کے ایام کے خاتمے پر) نماز پڑھو۔“ تو وہ ہر نماز کےوقت غسل کرتی تھیں۔ (امام) لیث بن سعد نے کہا: ابن شہاب نے یہ نہیں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ بنت جحش کو ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ ایسا کام تھا جو وہ خود کرتی تھیں۔ لیث کے شاگردوں میں سے ابن رمح نے ابنۃ جحش کے الفاظ استعمال کیے اور ام احبیبہ نہیں کہا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے استحاضہ آتا رہتا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ایک رگ کا خون ہے لہٰذا (حیض سے) نہا کر نماز پڑھ۔“ تو وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں، لیث بن سعد نے کہا: ابن شہاب نے یہ بیان نہیں کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا کو ہر نماز کے لیے نہانے کا حکم دیا تھا۔ یہ کام وہ اپنے طور پر کرتی تھیں، ابن رمح کی روایت میں ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا کی جگہ صرف ابنة حجش آیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا محمد بن سلمة المرادي ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، وعمرة بنت عبد الرحمن ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، " ان ام حبيبة بنت جحش، ختنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتحت عبد الرحمن بن عوف، استحيضت سبع سنين، فاستفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن هذه ليست بالحيضة ولكن هذا عرق، فاغتسلي وصلي "، قالت عائشة: فكانت تغتسل في مركن في حجرة اختها زينب بنت جحش، حتى تعلو حمرة الدم الماء، قال ابن شهاب: فحدثت بذلك ابا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، فقال: يرحم الله هندا، لو سمعت بهذه الفتيا، والله إن كانت لتبكي، لانها كانت لا تصلي.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ، خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَلَكِنَّ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ فِي مِرْكَنٍ فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، حَتَّى تَعْلُوَ حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، فَقَالَ: يَرْحَمُ اللَّهُ هِنْدًا، لَوْ سَمِعَتْ بِهَذِهِ الْفُتْيَا، وَاللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَتَبْكِي، لِأَنَّهَا كَانَتْ لَا تُصَلِّي. (لیث کے بجائے) عمرو بن حارث نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ بن زبیر اورعمرہ بنت عبدالرحمن سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ ؓ سے روایت کی کہ ام حبیبہ بنت جحش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہر نسبتی کو، جو (ام المومنین زینب بن جحش کی بہن اور) عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، سات سال تک استحاضہ کا عارضہ لاحق رہا۔ انہو ں نے ا س کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حیض (کا خون) نہیں بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، لہٰذا تم غسل کرو اور نماز پڑھو۔“ عائشہ ؓ نے کہا: وہ اپنی بہن زینب بن جحش ؓ کے حجرے میں ایک بڑے تشت (ٹب) میں غسل کرتیں تو پانی پر خون کی سرخی غالب آ جاتی۔ ابن شہاب نے کہا: میں یہ حدیث ابو بکر بن عبدالرحمن بن حارث کوسنائی تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ ہند پر رحم فرمائے! کاش وہ بھی یہ فتویٰ سن لیتیں۔ اللہ کی قسم! وہ اس بات پر روتی رہتی تھیں کہ استحاضے کی وجہ سے وہ نماز نہیں پڑھ سکتی تھیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سالی اور عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کی بیوی ہے) کو سات سال استحاضہ آتا رہا۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے، یہ تو ایک رگ کا خون ہے، لہٰذا غسل کر اور نماز پڑھ۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، وہ اپنی بہن زینب بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا کے کمرہ میں ایک ٹب میں غسل کرتیں تو خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی۔ ابن شہاب کہتے ہیں، میں نے یہ حدیث ابو بکر بن عبد الرحمٰن بن حارث بن ہشام کو سنائی تو اس نے کہا: اللہ تعالیٰ ہند پر رحم فرمائے، کاش وہ یہ فرمان سن لیتی، اللہ کی قسم وہ رویا کرتی تھی، کیونکہ وہ اس حالت میں نماز نہیں پڑھتی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابراہیم، یعنی ابن سعد نے ابن شہاب کے حوالے سے خبر دی، انہوں نے عمرہ بنت عبد الرحمن سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نےفرمایا: ام حبیبہ بنت جحش ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور وہ سات سال تک استحاضے کے عارضے میں مبتلا رہیں۔ ابراہیم بن سعد کی باقی حدیث”پانی پر خون کی سرخی غالب آ جاتی تھی“ تک عمرو بن حارث کی سابقہ روایت کی طرح ہے، اس کے بعد کا حصہ انہوں نے ذکر نہیں کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیی اور اسے سات سال استحاضہ آتا رہا ہے، یہ روایت مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے، اور صرف خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی ہے تک ہے، اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انہوں نے عمرہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی کہ بنت جحش سات سال تک استحاضے میں مبتلا رہیں (آگے باقی) دوسرے راویوں کی حدیث کی طرح۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ابنة جحش رضی اللہ تعالی عنها (جحش کی بیٹی) کو سات سال استحاضہ آتا رہا ہے آگے مذکورہ روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یزید بن ابی حبیب نے جعفر سے، انہوں نے عراک سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی، کہا: ام حبیبہ بنت جحش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خون کے بارے میں سوال کیا۔ حضرت عائشہؓ نے بتایا: میں نے اس کا ٹب خون سے بھرادیکھا تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تمہیں پہلے جتنا وقت حیض (نماز سے) روکتا تھا اتنا عرصہ رکی رہو، پھر نہالو اور نماز پڑھو۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خون کے بارے میں سوال کیا؟ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، میں نے اس کا ٹب خون سے بھرا دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”تمہیں پہلے جس قدر حیض آتا تھا، اتنے دن رکی رہ، پھر نہا لے اور نماز پڑھ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسحاق کے والد بکر بن مضر نے جعفر بن ربیعہ سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ام حبیبہ بنت جحش نے، جو عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خون (استحاضہ) کی شکایت کی تو آپ نے ان سے فرمایا: ”جتنے دن تمہیں حیض روکتا تھا اتنے دن توقف کرو، پھر نہالو۔“ تو وہ ہر نماز کے لیے نہایا کرتی تھیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا (جو عبد الرحمٰن بن عوف کی منکوحہ تھی) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خون (استحاضہ) کی شکایت کی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جس قدر حیض کے دنوں رکتی تھی، اتنے دن ٹھرو، پھر نہا لو“ تو وہ ہر نماز کے لیے نہایا کرتی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|