كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل The Book of Menstruation 10. باب الْقَدْرِ الْمُسْتَحَبِّ مِنَ الْمَاءِ فِي غُسْلِ الْجَنَابَةِ وَغُسْلِ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ فِي حَالَةٍ وَاحِدَةٍ وَغُسْلِ أَحَدِهِمَا بِفَضْلِ الآخَرِ: باب: غسل جنابت کے لیے پانی کی مستحب مقدار، اور شوہر اور بیوی کا ایک برتن سے پانی لے کر ایک حالت میں غسل کرنا، اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنا۔ Chapter: The amount of water with which it is recommended to perform ghusl in the case of janabah; a man and woman washing from a single vessel; one of them washing with the left-over water of the other امام مالک نے ابن شہاب (زہری) سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نےحضرت عائشہ ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے، جو ایک فرق (تین صاع یا ساڑھےتیرہ لٹر) کا تھا، غسل جنابت فرمایا کرتے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک فرق کے برتن سے غسل جنابت فرمایا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ بن سعید اور ابن رمح نے لیث سے، اسی طرح قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اورزہیر بن حرب نے سفیان سے حدیث بیان کی، ان دونوں (لیث اور سفیان) نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بڑے پیالے سے، جو ایک فرق کی مقدارجتنا تھا، غسل فرماتے۔ میں اور آپ ایک برتن میں (سے) غسل کرتے تھے۔ سفیان کی حدیث میں (فی الإنا ء الواحدکے بجائے) من إناء واحد (ایک برتن سے) ہے۔ قتیبہ نے کہا، سفیان نے کہا: فرق تین صاع کا ہوتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک پیالہ سے جو ایک فرق کی مقدار کا تھا غسل فرماتے، میں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے غسل کرتے تھے، سفیان کی حدیث میں الاناء الواحد کی بجائے اناء واحد ہے۔ قتیبہ نے کہا، سفیان نے بتایا، فرق تین صاع کا ہوتا ہے۔ صاع میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور غلہ کی کم، اس لیے بعض نے پانی کے تین صاع کی مقدار ساڑھے تیرہ لیٹر نکالی ہے، غلہ کی مقدار ایک صاع ۵ رطل اور ثلث رطل اور پانی کی مقدار ۸ رطل ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکر بن حفص نے ابو سلمہ بن عبد الرحمن (بن عوف جوحضرت عائشہ کے رضاعی بھانجے تھے) سےر وایت کی، انہوں نے کہا: میں اور حضرت عائشہ ؓ کا رضاعی بھائی (عبد اللہ بن یزید) ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس نے ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے بارے میں سوال کیا، چنانچہ انہوں نے ایک صاع کے بقدربرتن منگوایا او راس سے غسل کیا، ہمارے اور ان کے درمیان (دیوار وغیرہ کا) پردہ حائل تھا، اپنے سر پر تین دفعہ پانی ڈالا۔ ابو سلمہ نے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اپنے سر (کے بالوں) کو کاٹ لیتی تھیں یہاں تک کہ وہ وفرہ (کانوں کے نچلے حصے کی لمبائی کے بال) کی طرح ہو جاتے۔ حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ میں اور سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے رضاعی بھائی، ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس نے ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے ایک صاع کے بقدر برتن منگوایا، اور اس سے غسل کیا، ہمارے اور ان کے درمیان پردہ حائل تھا۔ اور اپنے سر پر تین دفعہ پانی ڈالا، ابو سلمہ نے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اپنے سر کے بالوں کو وفرة کی طرح بنا لیتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني مخرمة بن بكير ، عن ابيه ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، قال: قالت عائشة : " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا اغتسل، بدا بيمينه، فصب عليها من الماء، فغسلها، ثم صب الماء على الاذى الذي به بيمينه، وغسل عنه بشماله، حتى إذا فرغ من ذلك، صب على راسه، قالت عائشة: كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم، من إناء واحد ونحن جنبان ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا اغْتَسَلَ، بَدَأَ بِيَمِينِهِ، فَصَبَّ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، فَغَسَلَهَا، ثُمَّ صَبَّ الْمَاءَ عَلَى الأَذَى الَّذِي بِهِ بِيَمِينِهِ، وَغَسَلَ عَنْهُ بِشِمَالِهِ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ ذَلِكَ، صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَنَحْنُ جُنُبَانِ ". بکیر بن عبداللہ نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت کی، کہا: حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماتے تودائیں ہاتھ سے آغاز فرماتے، اس پر پانی ڈال کر اسے دھوتے، پھر جہاں ناپسندیدہ چیز لگی ہوتی اسے دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر بائیں ہاتھ سے دھوتے، جب اس سے فارغ ہو جاتے تو سر پر پانی ڈالتے۔ حضرت عائشہ ؓ نے بتایا کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے نہاتے جب کہ دونوں جنابت کی حالت میں ہوتے۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماتے تو دائیں ہاتھ سے آغاز فرماتے، اس پر پانی ڈال کر اسے دھوتے، پھر جہاں منی لگی ہوتی، اسے دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر، بائیں ہاتھ سے دھوتے، جب اس سے فارغ ہو جاتے تو سر پر پانی ڈالتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے نہاتے، جبکہ ہم دونوں جنبی ہوتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حفصہ بنت عبد الرحمن بن ابی بکر سے (جو منذر بن زبیر کی اہلیہ تھیں) روایت ہے کہ حضرت عائشہؓ نے انہیں بتایا کہ وہ (خود) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن میں غسل کرتے جس میں تین مد (مد ایک صاع کا چوتھاحصہ ہوتا ہے) یا اس کے قریب پانی آتا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا کہ وہ (عائشہ) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے غسل کرتے، جس میں تین مد یا اس کے قریب پانی آتا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قاسم بن محمد (بن ابی بکر) نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، فرمایا: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے غسل جنابت کرتے اور ہمارے ہاتھ باری باری اس میں جاتے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت ایک برتن سے کرتے اور اس سے ہمارے ہاتھ باری باری پانی پی لیتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(حضرت عائشہ کی شاگرد) معاذہ بنت عبد اللہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے، جو میرے اور آپ کے درمیان ہوتا، غسل کرتے۔ آپ میری نسبت جلد پانی لیتے حتی کہ میں کہتی: میرے لیے چھوڑیے، میرے لیے چھوڑیے۔ وہ (معاذہ) کہتی ہے اوروہ دونوں جنبی ہوتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے غسل کرتے، جو میرے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہوتا، آپصلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے پہلے پانی پی لیتے حتیٰ کہ میں عرض کرتی، میرے لیے چھوڑیے۔ میرے لیے چھوڑیے، اور ہم دونوں جنبی ہوتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے عمرو سے، انہوں نے ابو شعثاء سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے روایت کی، کہا، مجھے حضرت میمونہ ؓ نے خبر دی کہ وہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک (ہی) برتن میں (سے) غسل کرتے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ وہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے نہاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن جریج نے عمرو بن دینار سے روایت کی، کہا: مجھے جتنا زیادہ (سےزیادہ) علم ہے اور جو میرے ذہن میں آتا ہے اس کے مطابق مجھے ابو شعثاء نے خبر دی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میمونہ ؓ کے بچے ہوئے پانی سے نہالیتے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بچے ہوئے پانی سے نہاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ام سلمہ ؓ نے بیان کیا کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن میں (سے) غسل جنابت کرتے تھے۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے غسل جنابت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبید اللہ بن معاذ نے بیان کی کہ ان کے والد نے انہیں حدیث سنائی اور ابن مثنی نے عبد الرحمان، یعنی ابن مہدی سے حدیث بیان کی، ان دونوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے عبد اللہ بن عبداللہ بن جبر سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ مکوک سے غسل فرماتے اورایک مکوک سے وضو فرماتے۔ (ایک مکوک سوا صاع کے برابر ہوتا ہے۔) ابن مثنی نے مکاییک کی جگہ مکاکی (تخفیف کے ساتھ وہی) لفظ بولا۔ عبید اللہ بن معاذ نے عبد اللہ بن عبد اللہ کہا اور ابن جبر کا ذکر نہیں کیا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۵ مکوک سے غسل فرماتے اور ایک مکوک سے وضو فرماتے۔ ابن مثنیٰ نے مکاکیک کی جگہ مکاکی لفظ بولا، مکوک کا وزن ایک مد سے زیادہ ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مسعر نے ابن جبر سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد سے وضو فرماتے اور ایک صاع سے پانچ مد تک (کے پانی) سے غسل کرتے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد سے وضو کرتے اور ایک صاع سے پانچ مد تک سے غسل کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
بشر نے کہا: ہمیں ابو ریحانہ نے حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ سےحدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع پانی سے غسل جنابت فرماتے اور ایک مد پانی سے وضو فرما لیتے۔ حضرت سفینہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع پانی سے غسل فرما لیتے اور ایک مد سے وضو کر لیتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکر بن ابی شیبہ اورعلی بن حجر نے اسماعیل بن علیہ سے، انہوں نے ابو ریحانہ سے، انہوں نےحضرت سفینہؓ سے (ابو بکر نےکہا:) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی (حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نےکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع پانی سے غسل فرماتے اور ایک مد پانی سے وضو فرمالیتے۔ (علی) ابن حجر کی روایت میں ہے کہ یا (ابو ریحانہ نے ایک مد سے وضو فرما لیتے تھے کے بجائے) ”ایک مدپانی سے آپ کا وضو ہو جاتاتھا“ کہا۔ ابو ریحانہ نے کہا: سفینہ رضی اللہ عنہ عمر رسیدہ ہو گئے تھے، اس لیے مجھے ان کی حدیث پر اعتماد و وثوق نہیں ہے۔ حضرت سفینہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع پانی سے غسل فرماتے اور ایک مد سے وضو فرما لیتے۔ ابن حجر رحمتہ اللہ نے کہا،وَيَتَطَهَّرُ بِالْمُدِّ کہا یا وَيُطَهِّرُهُ الْمُدُّ، کہا، ابو ریحانہ نے کہا، سفینہ رضی اللہ تعالی عنہ عمر رسیدہ ہو گئے تھے، اس لیے مجھے ان کی حدیث پر اعتماد و وثوق نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|