كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل The Book of Menstruation 7. باب وُجُوبِ الْغُسْلِ عَلَى الْمَرْأَةِ بِخُرُوجِ الْمَنِيِّ مِنْهَا: باب: عورت سے منی نکلے پر غسل واجب ہے۔ Chapter: Women are obliged to perform ghusl if they emit fluid وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عمر بن يونس الحنفي ، حدثنا عكرمة بن عمار ، قال: قال إسحاق بن ابي طلحة ، حدثني انس بن مالك ، قال: " جاءت ام سليم وهي جدة إسحاق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت له وعائشة عنده: يا رسول الله، المراة ترى ما يرى الرجل في المنام، فترى من نفسها ما يرى الرجل من نفسه؟ فقالت عائشة: يا ام سليم، فضحت النساء، تربت يمينك، فقال لعائشة: بل انت، فتربت يمينك، نعم، فلتغتسل يا ام سليم، إذا رات ذاك.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: قَالَ إِسْحَاق بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: " جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ وَهِيَ جَدَّةُ إِسْحَاق إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ لَهُ وعَائِشَةُ عِنْدَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْمَرْأَةُ تَرَى مَا يَرَى الرَّجُلُ فِي الْمَنَامِ، فَتَرَى مِنْ نَفْسِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ مِنْ نَفْسِهِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، فَضَحْتِ النِّسَاءَ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَقَالَ لِعَائِشَةَ: بَلْ أَنْتِ، فَتَرِبَتْ يَمِينُكِ، نَعَم، فَلْتَغْتَسِلْ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، إِذَا رَأَتْ ذَاكِ. اسحاق بن ابی طلحہ نےکہاکہ مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنائی کہ ام سلیم رضی اللہ عنہ جو (حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ اور) اسحاق کی دادی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے کہنے لگیں جبکہ حضرت عائشہ ؓ بھی آپ کے پاس موجود تھیں، اے اللہ کے رسول! عورت بھی نیند کے عالم میں اسی طرح خواب دیکھتی ہے جس طرح مرد دیکھتا ہے، وہ اپنے آپ سے وہی چیز (نکلتی ہوئی) دیکھتی ہے جو مرد اپنے حوالے سے دیکھتا ہے (تو وہ کیا کرے؟) حضرت عائشہ ؓ کہنے لگیں: ام سلیم! تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا، تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو (ان کا یہ کہا کہ تیرادایاں ہاتھ خاک آلود ہو، بری نہیں بلکہ اچھی بات تھی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ ؓ سےفرمایا: ”بلکہ تمہارا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو۔ ہاں ام سلیم!جب وہ یہ دیکھے تو غسل کرے۔“ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا (جو اسحاق کی دادی ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی موجودگی میں آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! عورت نیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد اپنے بارے میں دیکھتا ہے (تو وہ کیا کرے) تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: اے ام سلیم! تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا، تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ تیرا ہاتھ خاک آلود ہو، ہاں اے ام سلیم! جب وہ یہ منظر دیکھے تو غسل کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا عباس بن الوليد ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، ان انس بن مالك حدثهم، ان ام سليم حدثت: انها سالت نبي الله صلى الله عليه وسلم، عن المراة، ترى في منامها ما يرى الرجل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رات ذلك المراة، فلتغتسل "، فقالت ام سليم: واستحييت من ذلك، قالت: وهل يكون هذا؟ فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " نعم، فمن اين يكون الشبه؟ إن ماء الرجل غليظ ابيض، وماء المراة رقيق اصفر، فمن ايهما علا، او سبق يكون منه الشبه ".حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ حَدَّثَتْ: أَنَّهَا سَأَلَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنَ الْمَرْأَةِ، تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ فَقَالَ َرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَتْ ذَلِكِ الْمَرْأَةُ، فَلْتَغْتَسِلْ "، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: وَاسْتَحْيَيْتُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَتْ: وَهَلْ يَكُونُ هَذَا؟ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ؟ إِنَّ مَاءَ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ، وَمَاءَ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ، فَمِنْ أَيِّهِمَا عَلَا، أَوْ سَبَقَ يَكُونُ مِنْهُ الشَّبَهُ ". قتادہ سےروایت ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث سنائی کہ ام سلیم ؓ نے (انہیں) بتایا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا جونیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت یہ چیز دیکھے تو غسل کرے۔“ ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ نے فرمایا: میں اس بات پر شرما گئی۔ (پھر) آپ بولیں: کیا ایسا بھی ہوتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، (ورنہ) پھر مشابہت کیسے پیدا ہوتی ہے؟مرد کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زرد ہوتا ہے، ان دونوں میں سے جس (کے حصے) کو غلبہ مل جائے یا (نئی تشکیل میں) سبقت لے جائے تو اسی سے (بچے کی) مشابہت ہوتی ہے۔“ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا، جو نیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ یہ صورت دیکھے تو غسل کرے۔ ام سلیم نے بتایا، میں اس پر شرما گئی، پوچھا کیا ایسا ہو سکتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، تو مشابہت کیسے پیدا ہو جاتی ہے، مرد کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زرد ہوتا ہے، تو جس کا بھی غالب آ جائے یا رحم میں پہلے چلا جائے، بچہ اس کے مشابہ ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو مالک اشجعی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کےبارے میں پوچھا جو نیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد اپنی نیند میں دیکھتا ہے تو آپ نے فرمایا: ” جب اس کو وہ صورت پیش آئے جو مرد کو پیش آتی ہے تو وہ غسل کرے۔“ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے بارے میں پوچھا جو نیند میں وہی چیز دیکھتی ہے جو مرد اپنی نیند میں دیکھتا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اس کو وہ صورت پیش آئے جو مرد کو پیش آتی ہے تو وہ غسل کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، اخبرنا ابو معاوية ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن زينب بنت ابي سلمة ، عن ام سلمة ، قالت: " جاءت ام سليم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، فهل على المراة من غسل إذا احتلمت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم، إذا رات الماء، فقالت ام سلمة: يا رسول الله، وتحتلم المراة؟ فقال: تربت يداك، فبم يشبهها ولدها ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: " جَاءَتْ أَمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا احْتَلَمَتْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ فَقَالَ: تَرِبَتْ يَدَاكِ، فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا ". ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنےوالد سے، انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے اور انہوں نے (اپنی والدہ) حضرت ام سلمہ ؓسے روایت کی کہ ام سلیم ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ حق سے حیا محسوس نہیں کرتا تو کیا عورت کو احتلام ہو جائے تو اس پر غسل ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ہاں، جب (منی کا) پانی دیکھے۔“ ام سلمہؓ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟آپ نے فرمایا: ”تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں، اس کا بچہ اس کے مشابہ کیسے ہو جاتا ہے!“ (یعنی نطفے کی تشکیل میں دونوں کے مادے کا حصہ ہوتا۔) حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ حق کے بارے میں پوچھا بیان کرنے میں حیا محسوس نہیں کرتا، تو کیا جب عورت کو احتلام ہو جائے، تو وہ نہائے گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جب منی کا پانی دیکھے، تو ام سلمہ نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! عورت کو بھی احتلام ہو جاتا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو، اس کا بچہ اس کے مشابہ کیسے ہو جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام کے دو شاگردوں وکیع اور سفیان نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ اسی (سابقہ حدیث) کے ہم معنی حدیث بیان کی لیکن انہوں نے یہ اضافہ کیا ہے: ام سلمہ ؓ نے بتایا کہ میں نے کہا: تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا۔ (حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ ؓ دونوں موجود تھیں، تعجب کی بنا پر دونوں کے منہ سے یہی بات نکلی۔) امام صاحب ایک اور سند سے روایت بیان کرتے ہیں، اس میں یہ اضافہ ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ ؓ نے انہیں بتایا کہ ام سلیم ؓ جو ابو طلحہ کےبیٹوں کی ماں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں .... آگے ہشام کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ البتہ اس میں یہ ہے کہ انہوں (عروہ) نے کہا: حضرت عائشہ ؓ نے کہا: میں نے اس سے کہا: تجھ پر افسوس! کیا عورت کو بھی ایسا نظر آتا ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا (ابو طلحہ کی اولاد کی ماں ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، آگے ہشام کی روایت جیسی روایت سنائی، ہاں اتنا فرق ہے کہ عروہ نے کہا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا، تجھ پر افسوس، کیا عورت کو بھی یہ نظر آتا ہے؟
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مسافع بن عبد اللہ نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: کیا جب عورت کواحتلام ہو جائے اور وہ پانی دیکھے توغسل کرے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ عائشہ ؓ نے اس عورت سےکہا: تیرے ہاتھ خاک آلود اور زخمی ہوں۔ انہوں (عائشہ ؓ) نے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”اسے کچھ نہ کہو، کیا (بچے کی) مشابہت اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے ہوتی ہے! جب (نطفے کی تشکیل کے مرحلے میں) اس کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جاتا ہے تو بچہ اپنے ماموؤں کے مشابہ ہوتا ہے اور جب مرد کاپانی عورت کے پانی پر غالب آتا ہے تو بچہ اپنے چچاؤں کےمشابہ ہوتا ہے۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا عورت کو جب احتلام ہو جائے اور وہ منی دیکھے، تو غسل کرے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اس عورت سے کہا: تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں اور انہیں زخم پہنچے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عورت سے کہو، اسے چھوڑ، مشابہت تو اس بنا پر ہوتی ہے جب اس کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جاتا ہے، تو بچہ اپنے ماموؤں کے مشابہ ہوتا ہے، اور جب مرد کا پانی غالب آتا ہے تو بچہ اپنے چچاؤں کے مشابہ ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|