صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
22. باب نَسْخِ: «الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ» وَوُجُوبِ الْغُسْلِ بِالْتِقَاءِ الْخِتَانَيْنِ:
باب: «الماء من الماء» کے منسوخ ہونے کا بیان، اور غسل صرف ختنوں کے مل جانے سے ہی واجب ہو گا۔
Chapter: Abrogation of “water is for water”, and that it is obligatory to perform ghusl when the two circumcised parts meet
حدیث نمبر: 783
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، وابو غسان المسمعي . ح وحدثناه محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالوا: حدثنا معاذ بن هشام ، قال: حدثني ابي ، عن قتادة ، ومطر ، عن الحسن ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا جلس بين شعبها الاربع، ثم جهدها، فقد وجب عليه الغسل "، وفي حديث مطر: وإن لم ينزل، قال زهير: من بينهم بين اشعبها الاربع،وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَمَطَرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ، ثُمَّ جَهَدَهَا، فَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْغُسْلُ "، وَفِي حَدِيثِ مَطَرٍ: وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ، قَالَ زُهَيْرٌ: مِنْ بَيْنِهِمْ بَيْنَ أَشْعُبِهَا الأَرْبَعِ،
زہیر بن حرب، ابو غسان مسمعی، محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا: ہم سے معاذ بن ہشام نے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے قتادہ اور مطر نے حسن سے، انہوں نے ابو رافع سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ (مرد) اس (عورت) کی چا شاخوں کے درمیان بیٹھے، پھر اس سے مجامعت کرے تو اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے۔ مطر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے: اگرچہ انزال نہ ہو۔ اور امام مسلم کے اساتذہ میں سے (صرف) زہیر نے شعبہا کی جگہ أشعبہا کہا۔ (دونوں ایک ہی لفظ شعبہ (شاخ) کی جمع ہیں۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جب مرد عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے پھر اس کو تھکا دے، یا بھرپور کوشش و محنت کرے تو اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے مطر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ اگرچہ انزال نہ ہو، اور زہیر نے شُعَب کی جگہ أَشعَب کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 784
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عمرو بن عباد بن جبلة ، حدثنا محمد بن ابي عدي . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثني وهب بن جرير كلاهما، عن شعبة ، عن قتادة ، بهذا الإسناد مثله، غير ان في حديث شعبة: ثم اجتهد ولم يقل: وإن لم ينزل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ: ثُمَّ اجْتَهَدَ وَلَمْ يَقُلْ: وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ.
شعبہ نے قتادہ سے باقی ماندہ اسی سند سے روایت کی۔ فرق یہ ہے کہ شعبہ کی اس روایت میں ثم جہدہا کی جگہ ثم اجتہد (پھر سعی کی) ہےت اور و إن لم ینزل (اگرچہ انزال نہ ہو) کے الفاظ نہیں ہیں۔
فرق یہ ہے کہ شعبہ کی اس روایت میں ثُمَّ جَهَدَهَا کی جگہ ثُمَّ اجْتَهَدَ محنت و کوشش کرتا ہے، اور وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ (اگرچہ انزال نہ ہو) کا لفظ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 785
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري ، حدثنا هشام بن حسان ، حدثنا حميد بن هلال ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى الاشعري . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الاعلى ، وهذا حديثه، حدثنا هشام ، عن حميد بن هلال ، قال: ولا اعلمه إلا، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: " اختلف في ذلك رهط من المهاجرين، والانصار، فقال الانصاريون: لا يجب الغسل إلا من الدفق، او من الماء، وقال المهاجرون: بل إذا خالط، فقد وجب الغسل، قال: قال ابو موسى: فانا اشفيكم من ذلك، فقمت فاستاذنت على عائشة ، فاذن لي، فقلت لها: يا اماه، او يا ام المؤمنين، إني اريد ان اسالك عن شيء، وإني استحييك، فقالت: لا تستحيي، ان تسالني عما كنت سائلا عنه امك التي ولدتك، انا امك، قلت: فما يوجب الغسل؟ قالت: على الخبير سقطت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جلس بين شعبها الاربع، ومس الختان الختان، فقد وجب الغسل ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " اخْتَلَفَ فِي ذَلِكَ رَهْطٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَالأَنْصَارِ، فَقَالَ الأَنْصَارِيُّونَ: لَا يَجِبُ الْغُسْلُ إِلَّا مِنَ الدَّفْقِ، أَوْ مِنَ الْمَاءِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: بَلْ إِذَا خَالَطَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: فَأَنَا أَشْفِيكُمْ مِنْ ذَلِكَ، فَقُمْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَأُذِنَ لِي، فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّاهْ، أَوْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ، وَإِنِّي أَسْتَحْيِيكِ، فَقَالَتْ: لَا تَسْتَحْيِي، أَنْ تَسْأَلَنِي عَمَّا كُنْتَ سَائِلًا عَنْهُ أُمَّكَ الَّتِي وَلَدَتْكَ، أَنَا أُمُّكَ، قُلْتُ: فَمَا يُوجِبُ الْغُسْلَ؟ قَالَتْ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ، وَمَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ ".
دو مختلف سندوں کے ساتھ ابو بردہ کے حوالے سے (ان کے والد) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ نے اختلاف کیا۔ انصار نے کہا: غسل صرف (منی کے) زور سے نکلنے یا پانی (کے انزال) سے فرض ہوتا ہے او رمہاجرین نے کہا: بلکہ جب اختلاط ہو تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ (ابو بردہ نے) کہا: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہیں اس مسئلے سے چھٹکارا دلاتا ہوں، میں اٹھا اور حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضری کی اجازت طلب کی، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا: میری ماں، یا کہا: ام المؤمنین! میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ھوں او رمجھے آپ سے شرم (بھی) آر ہی ہے۔ تو انہوں نے کہا: جو بات تم اپنی اس ماں سے جس نے (اپنے پیٹ سے) تمہیں جنم دیا، پوچھ سکتے تھے، وہ مجھ سے پوچھناے میں شرم نہ کرو کیونکہ میں بھی تمہاری ماں ہوں۔ میں نے کہا: تو کون سا (کام) غسل کو واجب کرتا ہے؟ انہوں نے کہا: تم (اس مسئلے کے متعلق) اس سے ملے ہو جو (اس سے) اچھی طرح باخبر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ (مرد) اس (عورت) کی چا رشاخوں کے درمیان بیٹھا اور ختنے کی جگہ ختنے کی جگہ سے مَس ہوئی تمو غسل واجب ہو گیا۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ کا اختلاف ہوا، انصاریوں نے کہا: غسل اس صورت میں فرض ہوتا ہے، جب منی ٹپک کر نکلے یا انزال ہو اور مہاجروں نے کہا: جب مرد، عورت سے صحبت کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، ابو موسیٰ نے کہا، میں اس مسئلے میں تمہاری تسلی کیے دیتا ہوں تو میں اٹھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے باریابی کی اجازت طلب کی، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا: اےامی جان! یا اے مومنوں کی ماں! میں آپ سے ایک مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں، اور مجھے آپ سے شرم بھی آ رہی ہے تو انہوں نے کہا جو بات تم اپنی حقیقی ماں جس کے پیٹ سے تم پیدا ہوئے ہو سے پوچھ سکتے ہو، وہ مجھ سے پوچھنے سے شرم نہ کرو، کیونکہ میں بھی تمہاری ماں ہوں، میں نے پوچھا، غسل کس صورت میں واجب ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا تو نے واقف کار سے ہی پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد و عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھ جائے، اور ختنے کی جگہ ختنے کی جگہ سے مس کر لے (ذکر، فرج میں داخل ہو جائے) تو غسل واجب ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 786
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، وهارون بن سعيد الايلي ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عياض بن عبد الله ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، عن ام كلثوم ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: " إن رجلا، سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل، يجامع اهله، ثم يكسل، هل عليهما الغسل؟ وعائشة جالسة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لافعل ذلك انا وهذه، ثم نغتسل ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عِيَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " إِنَّ رَجُلًا، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ، يُجَامِعُ أَهْلَهُ، ثُمَّ يُكْسِلُ، هَلْ عَلَيْهِمَا الْغُسْلُ؟ وَعَائِشَةُ جَالِسَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَفْعَلُ ذَلِكَ أَنَا وَهَذِهِ، ثُمَّ نَغْتَسِلُ ".
ام کلثوم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے مرد کے بارے میں پوچھا جو اپنی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے، پھر انزال نہیں ہوتا، کیا ان (دونوں) پر غسل ہے؟ اور (اندر) حضرت عائشہؓ بھی بیٹھی ہوئی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یہ (ہم دونوں میاں بیوی) یہ کرتے ہیں، پھر ہم (دونوں) نہاتے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے انسان کے بارے میں پوچھا، جو اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے، پھر انزال نہیں ہوتا، کیا ان پر غسل ہے؟ اور عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بھی وہاں بیٹھی ہوئی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یہ (دونوں) یہ کام کرتے ہیں، پھر ہم دونوں نہاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.