كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل The Book of Menstruation 11. باب اسْتِحْبَابِ إِفَاضَةِ الْمَاءِ عَلَى الرَّأْسِ وَغَيْرِهِ ثَلاَثًا: باب: سر وغیرہ پر تین مرتبہ پانی ڈالنے کا مستحب ہونا۔ Chapter: It is recommended to pour water over the head, and elsewhere, three times ابو احوص نے ابو اسحاق سے، انہو ں نے سلیمان بن صرد سے، انہوں نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کےمتعلق ایک دوسرے سے تکرار کی، چنانچہ بعضوں نے کہا: لیکن میں، میں تو سر کو اتنا اور اتنا دھو تا ہوں۔ تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لیکن میں تو اپنے سر پر تین ہتھلیاں بھر کر (پانی) ڈالتاہوں۔“ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غسل کے بارے میں جھگڑا کیا، بعض نے کہا، میں تو بس اتنی اتنی دفعہ سر دھو لیتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”میں تو سر پر تین چلو ڈالتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے ابو ا سحاق سے، انہوں نے سلیمان بن صرد سے، انہوں نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ کے پاس غسل جنابت کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ” لیکن میں، میں تو اپنے سر پر تین بار پانی بہاتا ہوں۔“ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غسل جنابت کا ذکر کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو سر پر تین دفعہ پانی ڈالتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن یحییٰ اور اسماعیل بن سالم نے کہا: ہمیں ہشیم نے خبر دی، انہوں نے ابو بشر سے، انہوں نے ابو سفیان سے، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ ثقیف کے وفد نے بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، او رکہا: ہمارا علاقہ ایک ٹھنڈا علاقہ ہے تو غسل کیسے ہو؟ آپ نے فرمایا: ”لیکن میں، میں تو اپنے سر پر تین بارپانی بہاتا ہوں۔“ ابن سالم نے اپنی روایت میں کہا: ہم سے ہشیم نے بیان کیا، انہوں ابو بشر نے بتایااور کہا: بلاشبہ ثقیف کے وفد نے (سوال پوچھتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے) کہا: اے اللہ کے رسول! حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ثقیف کے آنے والے لوگوں نے نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمارا علاقہ، بہت ہی ٹھنڈی جگہ ہے تو ہم غسل کیسے کریں؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو سر پر تین دفعہ پانی ڈالتا ہوں۔“ ابن سالم کی ہشیم کی روایت میں ہے، ثقیف کے وفد نے کہا:اے اللہ کے رسول!۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب يعني الثقفي ، حدثنا جعفر ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اغتسل من جنابة، صب على راسه ثلاث حفنات من ماء، فقال له الحسن بن محمد: إن شعري كثير، قال جابر: فقلت له: يا ابن اخي، كان شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم اكثر من شعرك، واطيب ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ جَنَابَةٍ، صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ مِنَ مَاءٍ، فَقَالَ لَهُ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ: إِنَّ شَعْرِي كَثِيرٌ، قَالَ جَابِرٌ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا ابْنَ أَخِي، كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ شَعْرِكَ، وَأَطْيَبَ ". امام جعفر کےوالد امام محمد باقر بن علی بن حسین پ رضی اللہ عنہ نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو سر پر پانی کی تین لپیں ڈالتے، چنانچہ حسن بن محمد نے ان سے کہا: میرے بال تو زیادہ ہیں۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو میں نے اس سے کہا: اے بھتیجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تمہارے بالوں سےزیادہ اور عمدہ تھے۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے، سر پر پانی کے تین چلو ڈالتے تو حسن بن محمد نے، جابر سے کہا: میرے بال تو بہت زیادہ ہیں، جابر نے اس سے کہا: اے بھتیجے! رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے بال تجھ سے زیادہ اور پاکیزہ تھے، (اگر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تین چلو سر کے لیے کافی تھے تو تیرے لیےکافی کیوں نہیں؟)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|