كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل The Book of Menstruation 12. باب حُكْمِ ضَفَائِرِ الْمُغْتَسِلَةِ: باب: غسل کرنے والی عورتوں کی مینڈھیوں کا حکم۔ Chapter: Ruling on the braids of a woman who is doing ghusl سفیان بن عیینہ نے ایوب بن موسیٰ سے، انہوں نے سعید بن ابی سعید مقبیری سے، انہوں نے حضرت ام سلمہ ؓ کے مولیٰ عبداللہ بن ابی رافع سے اور انہوں نے حضرت ام سلمہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں ایک ایسی عورت ہوں کہ کس کر سر کے بالوں کی چوٹی بناتی ہوں تو کیا غسل جنابت کے لیے اس کو کھولوں؟آپ نے فرمایا: ”نہیں، تمہیں بس اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالو، پھر اپنے آپ پر پانی بہا لو تم پاک ہو جاؤں گی۔“ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں عورت ہونے کے ناطے سے سر کے بال گوندتی ہوں تو کیا غسل جنابت کے لیے ان کو کھولوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، تیرے لیے بس اتنا کافی ہے کہ اپنے سر پر تین چلو بھر کر پانی ڈالو، پھر اپنے جسم پر پانی بہا لو تو تم پاک ہو جاؤ گی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یزید بن ہارون اور عبدالرزاق نے کہا: ہمیں اسی سند کے ساتھ سفیان ثوری نے ایوب بن موسیٰ کے حوالے سے خبر دی۔اور عبدالرزاق کی حدیث میں ہے: کیا میں حیض اور جنابت (کے غسل) کے لیے اس کو کھولوں؟ تو آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ آگے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی (روایت) بیان کی۔ امام صاحب ایک دوسری سند سےروایت کرتے ہیں اور عبدالرزاق کی حدیث میں ہے، کیا میں حیض و جنابت کے لیے بالوں کو کھولوں؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب بن موسیٰ سے (سفیان ثوری کے بجائے) روح بن قاسم نے اسی (سابقہ سند) کے ساتھ روایت کی کہ انہوں (ام سلمہ ؓ) نے کہا: کیا میں چوٹی کو کھول کر غسل جنابت کروں؟ ...... انہوں (روح بن قاسم) نے حیض کا تذکرہ نہیں کیا۔ امام صاحب ایک دوسری سند سےروایت کرتے ہیں کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا، کیا میں انہیں کھول کر غسل جنابت کروں؟ حیض کا تذکرہ نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن حجر جميعا، عن ابن علية ، قال يحيى: اخبرنا إسماعيل ابن علية، عن ايوب ، عن ابي الزبير ، عن عبيد بن عمير ، قال: " بلغ عائشة ، " ان عبد الله بن عمرو، يامر النساء إذا اغتسلن، ان ينقضن رءوسهن، فقالت: يا عجبا لابن عمر وهذا، يامر النساء إذا اغتسلن، ان ينقضن رءوسهن، افلا يامرهن ان يحلقن رءوسهن، لقد كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد، ولا ازيد على ان افرغ على راسي ثلاث إفراغات ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جميعا، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَال يَحْيَى: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْر ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: " بَلَغَ عَائِشَةَ ، " أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ، أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، فَقَالَتْ: يَا عَجَبًا لِابْنِ عَمْرٍ وَهَذَا، يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ، أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، أَفَلَا يَأْمُرُهُنَّ أَنْ يَحْلِقْنَ رُءُوسَهُنَّ، لَقَدْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، وَلَا أَزِيدُ عَلَى أَنْ أُفْرِغَ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ إِفْرَاغَاتٍ ". عبید اللہ بن عمیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عائشہؓ کو یہ خبر پہنچی کہ عبداللہ بن عمروؓ عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ غسل کرتے وقت سر کے بال کھولا کرین۔ تو انہوں نے کہا: اس ابن عمرو پر تعجب ہے، عورتوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ جب غسل کریں تو سر کے بال کھولیں، وہ انہیں یہ حکم کیوں نہیں دیتا کہ وہ اپنے سر کے بال مونڈ لیں، میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے اور میں اس سے زائد کچھ نہیں کرتی تھی کہ اپنے سر پر تین بار پانی ڈال لیتی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو یہ بات پہنچی کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما، عورتوں کو یہ حکم دیتے ہیں کہ وہ غسل کرتے وقت سر کے بال کھولا کریں تو عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا، ابن عمرو کے اس حکم پر تعجب ہے۔ وہ عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ جب غسل کریں تو سر کے بال کھولیں، انہیں حکم کیوں نہیں دیتے کہ وہ اپنے سر کے بال منڈوا لیں، میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، اور میں اس سے زائد کچھ نہیں کرتی تھی کہ اپنے سر پر تین دفعہ پانی ڈال لیتی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|