ہمام بن منبہ سے روایت ہے: کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (نقل کرتے ہوئے سنائیں، انہوں نےمتعدد احادیث بیان کیں ان میں سے ایک یہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نبی اسرائیل بے لباس ہوکر، اس طرح نہاتے تھے کہ ایک دوسرے کا ستر دیکھ رہے ہوتے اورموسیٰ رضی اللہ عنہ اکیلے نہایا کرتے تھے۔ بنواسرائیل کہنے لگے: اللہ کی قسم!موسیٰ رضی اللہ عنہ ہمارے محض اس لیے نہیں نہاتے کہ ان کے خصیتیں پھولے ہوئےہیں۔“ آپ نے فرمایا: ”موسیٰ رضی اللہ عنہ ایک دفعہ نہانے کے لیے گئے تو اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے، پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھاگ کھڑا ہوا، موسیٰ رضی اللہ عنہ اس کے پیچھے یہ کہتے ہوئے سر پٹ دوڑ پڑے: او پتھر!میرے کپڑے، اوپتھر! میرے کپڑے، یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ رضی اللہ عنہ کے ستر کو دیکھ لیا اورکہنے لگے: اللہ کی قسم! موسیٰ رضی اللہ عنہ کو تو کوئی بیماری نہیں ہے، جب موسیٰ رضی اللہ عنہ کو دیکھ لیا گیا تو پتھر ٹھہر گیا، موسیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے کپڑے پہنے اور پتھر کو مارنے لگے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! پتھر پر چھ یا سات نشان تھے، یہ پتھر کو موسیٰ رضی اللہ عنہ کی مار تھی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو اسرائیل برہنہ نہاتے تھے، ایک دوسرے کی شرم گاہ کو دیکھ رہے ہوتے، اور موسیٰ عَلیہِ السَّلام اکیلے نہاتے، اسرائیلی کنے لگے، اللہ کی قسم! موسیٰ عَلیہِ السَّلام ہمارے ساتھ محض اس بنا پر نہیں نہاتے کہ ان کو ہرنیا کی بیماری ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ عَلیہِ السَّلام ایک دفعہ نہانے لگے تو اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیئے پتھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے لے کر بھاگ کھڑا ہوا، اور موسیٰ عَلیہِ السَّلام اس کے پیچھے (سرپٹ) زور سے دوڑ پڑے، اور فرمانے لگے، اے پتھر میرے کپڑے، اے پتھر میرے کپڑے دو، یہاں تک کہ بنو اسرائیل نے موسیٰ عَلیہِ السَّلام کے قابل ستر حصہ کو دیکھ لیا، اور کہنے لگے، اللہ کی قسم! موسیٰ عَلیہِ السَّلام کو تو کوئی بیماری لاحق نہیں ہے، جب موسیٰ عَلیہِ السَّلام کا سراپا دیکھ لیا تو پتھر ٹھر گیا، موسیٰ عَلیہِ السَّلام نے اپنے کپڑے پہنے اور پتھر کو مارنا شروع کردیا۔“ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اللہ کی قسم! موسیٰ عَلیہِ السَّلام کے پتھر کو مارنے سے اس پر چھ یا سات نشان پڑھ گئے۔“