كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل The Book of Menstruation 8. باب بَيَانِ صِفَةِ مَنِيِّ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ وَأَنَّ الْوَلَدَ مَخْلُوقٌ مِنْ مَائِهِمَا: باب: مرد اور عورت کی منی کی خصوصیات اور یہ کہ بچہ ان دونوں کے پانی سے پیدا ہوتا ہے۔ Chapter: Description of the (fluid) of the man and the woman; the child is created from the water of both of them حدثني الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا ابو توبة وهو الربيع بن نافع ، حدثنا معاوية يعني ابن سلام ، عن زيد ، يعني اخاه انه سمع ابا سلام ، قال: حدثني ابو اسماء الرحبي ، ان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه، قال: " كنت قائما عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء حبر من احبار اليهود، فقال: السلام عليك يا محمد، فدفعته دفعة كاد يصرع منها، فقال: لم تدفعني؟ فقلت: الا تقول يا رسول الله؟ فقال اليهودي: إنما ندعوه باسمه الذي سماه به اهله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اسمي محمد الذي سماني به اهلي "، فقال اليهودي: جئت اسالك، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اينفعك شيء إن حدثتك؟ "، قال: اسمع باذني، فنكت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعود معه، فقال: " سل "، فقال اليهودي: اين يكون الناس يوم تبدل الارض غير الارض والسموات؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هم في الظلمة دون الجسر "، قال: فمن اول الناس إجازة؟ قال: " فقراء المهاجرين "، قال اليهودي: فما تحفتهم حين يدخلون الجنة؟ قال: " زيادة كبد النون "، قال: فما غذاؤهم على إثرها؟ قال: " ينحر لهم ثور الجنة الذي كان ياكل من اطرافها "، قال: فما شرابهم عليه؟ قال: " من عين فيها، تسمى سلسبيلا "، قال: صدقت، قال: وجئت اسالك عن شيء لا يعلمه احد من اهل الارض، إلا نبي، او رجل، او رجلان، قال: " ينفعك إن حدثتك "، قال: اسمع باذني، قال: جئت اسالك عن الولد، قال: " ماء الرجل ابيض، وماء المراة اصفر، فإذا اجتمعا فعلا مني الرجل مني المراة، اذكرا بإذن الله، وإذا علا مني المراة مني الرجل آنثا بإذن الله "، قال اليهودي: لقد صدقت وإنك لنبي، ثم انصرف فذهب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد سالني هذا عن الذي سالني عنه، وما لي علم بشيء منه حتى اتاني الله به ".حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ وَهُوَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، يَعْنِي أَخَاهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، قَالَ: " كُنْتُ قَائِمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ حِبْرٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ، فَدَفَعْتُهُ دَفْعَةً كَادَ يُصْرَعُ مِنْهَا، فَقَالَ: لِمَ تَدْفَعُنِي؟ فَقُلْتُ: أَلَا تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: إِنَّمَا نَدْعُوهُ بِاسْمِهِ الَّذِي سَمَّاهُ بِهِ أَهْلُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اسْمِي مُحَمَّدٌ الَّذِي سَمَّانِي بِهِ أَهْلِي "، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَنْفَعُكَ شَيْءٌ إِنْ حَدَّثْتُكَ؟ "، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ، فَنَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُودٍ مَعَهُ، فَقَالَ: " سَلْ "، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: أَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُمْ فِي الظُّلْمَةِ دُونَ الْجِسْرِ "، قَالَ: فَمَنْ أَوَّلُ النَّاسِ إِجَازَةً؟ قَالَ: " فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ "، قَالَ الْيَهُودِيُّ: فَمَا تُحْفَتُهُمْ حِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ؟ قَالَ: " زِيَادَةُ كَبِدِ النُّونِ "، قَالَ: فَمَا غِذَاؤُهُمْ عَلَى إِثْرِهَا؟ قَالَ: " يُنْحَرُ لَهُمْ ثَوْرُ الْجَنَّةِ الَّذِي كَانَ يَأْكُلُ مِنْ أَطْرَافِهَا "، قَالَ: فَمَا شَرَابُهُمْ عَلَيْهِ؟ قَالَ: " مِنْ عَيْنٍ فِيهَا، تُسَمَّى سَلْسَبِيلًا "، قَالَ: صَدَقْتَ، قَال: وَجِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْءٍ لَا يَعْلَمُهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ، إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ رَجُلٌ، أَوْ رَجُلَانِ، قَالَ: " يَنْفَعُكَ إِنْ حَدَّثْتُكَ "، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ، قَالَ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنِ الْوَلَدِ، قَالَ: " مَاءُ الرَّجُلِ أَبْيَضُ، وَمَاءُ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ، فَإِذَا اجْتَمَعَا فَعَلَا مَنِيُّ الرَّجُلِ مَنِيَّ الْمَرْأَةِ، أَذْكَرَا بِإِذْنِ اللَّهِ، وَإِذَا عَلَا مَنِيُّ الْمَرْأَةِ مَنِيَّ الرَّجُلِ آنَثَا بِإِذْنِ اللَّهِ "، قَالَ الْيَهُودِيُّ: لَقَدْ صَدَقْتَ وَإِنَّكَ لَنَبِيٌّ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَذَهَبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ سَأَلَنِي هَذَا عَنِ الَّذِي سَأَلَنِي عَنْهُ، وَمَا لِي عِلْمٌ بِشَيْءٍ مِنْهُ حَتَّى أَتَانِيَ اللَّهُ بِهِ ". ابو توبہ نے، جو ربیع بن نافع ہیں، ہم سے حدیث بیان کی، کہا: معاویہ بن سلام نے ہمیں اپنےبھائی زید سے حدیث سنائی، کہا: انہوں نے ابوسلام سے سنا، کہا: مجھ سے ابو اسماء رحبی نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزادکردہ غلام ثوبان رضی اللہ عنہ نے انہیں یہ حدیث سنائی، کہا: میں رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا تھا ایک یہودی عالم (حبر) آپ کے پاس آیا اورکہا: اے محمد! آپ پر سلام ہو، میں نے اس کو اتنے زور سے دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا۔ اس نے کہا: مجھے دھکا کیوں دیتے ہو؟ میں نے کہا: تم یا رسول اللہ! نہیں کہہ سکتے؟ یہودی نے کہا: ہم تو آپ کو اسی نام سے پکارتے ہیں جو آپ کے گھر والوں نے آپ کا رکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً میرا نام محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے جو میرے گھر والوں نے رکھا ہے۔“ یہودی بولا: میں آپ سے پوچھنے آیا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”اگر میں تمہیں کچھ بتاؤں گا تو کیا تمہیں اس سے فائدہ ہو گا؟“ اس نے کہا: میں اپنے دونوں کانو ں سے توجہ سے سنوں گا۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھڑی، جو آپ کے پاس تھی، زمین پر آہستہ آہستہ ماری اور فرمایا: ”پوچھو۔“ یہودی نے کہا: جس دن زمین دوسری زمین سے بدلے گی اور آسمان (بھی) بدلے جائیں گے تو لوگ کہاں ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” وہ پل (صراط) سے (ذرا) پہلے اندھیرے میں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”فقرائے مہاجرین۔“ یہودی نے پوچھا: جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو ان کو کیا پیش کیا جائےگا؟ تو آپ نے فرمایا: ”مچھلی کےجگر کا زائد حصہ۔“ اس نے کہا: اس کے بعد ان کا کھانا کیا ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ”ان کے لیے جنت میں بیل ذبح کیا جائے گا جو اس کے اطراف میں چرتا پھرتا ہے۔“ اس نے کہا: اس (کھانے) پر ان مشروب کیا ہو گا؟آپ نے فرمایا: ”اس (جنت) کے سلسبیل نامی چشمے سے۔“ اس نے کہا: آپ نے سچ کہا، پھر کہا: میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں جسے اہل زمین سے محض ایک بنی جانتا ہے یاایک دو اور انسان۔ آپ نےفرمایا: ”اگر میں تمہیں بتا دیا تو کیا تمہیں اس سے فائدہ ہوگا؟“ اس نے کہا: میں کان لگا کر سنوں گا۔ اس نے کہا: میں آپ سے اولاد کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں۔ آپ نےفرمایا: ” مرد کا پانی سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد، جب دونوں ملتے ہیں اور مرد کا مادہ منویہ عورت کی منی سے غالب آ جاتا ہے تو اللہ کے حکم سے دونوں کے ہاں بیٹا پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آ جاتی ہے تو اللہ عزوجل کے حکم سے دونوں کےہاں بیٹی پیدا ہوتی۔“ یہودی نے کہا: آپ نے واقعی صحیح فرمایا اور آپ یقیناً نبی ہیں، پھر وہ پلٹ کر چلا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے مجھ سے جس چیز کے بارے میں سوال کیا اس وقت تک مجھے اس میں سے کسی چیز کا کچھ علم نہ تھاحتی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کا علم عطا کر دیا۔“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ ثوبان سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا ہوا تھا تو ایک یہودی عالم، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا السلام علیک، اے محمد! میں نے اس کو اس قدر زور سے دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا تو اس نے کہا، مجھے دھکا کیوں دیتے ہو؟ میں نے کہا تو اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں کہتا؟ یہودی نے کہا، ہم تو آپ کو اس نام سے پکارتے ہیں، جو اس کا اس کے گھر والوں نے رکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا نام محمد ہے، جو میرے گھر والوں نے رکھا ہے“، یہودی بولا، میں آپ سے پوچھنے آیا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: کیا اگر میں تمہیں کچھ بتاؤں تو تجھے اس سے فائدہ ہو گا؟“اس نے کہا، میں اپنے دونوں کانوں سے سنوں گا (یعنی توجہ سے سنوں گا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھڑی سے جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، زمیں پر لکیر کھینچی اور فرمایا: پوچھ، یہودی نے کہا، جب زمین و آسمان دوسری زمین اور آسمان سے بدل دیئےجائیں گے تو لوگ اس وقت کہاں ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پل صراط سے قریب اندھیروں میں ہوں گے۔ ”اس نے کہا، سب سے پہلے کون لوگ گزریں گے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”فقیر مہاجرین“ یہودی نے کہا، ان کو کیا تحفہ ملے گا؟ جب وہ جنت میں داخل ہوں گے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مچھلی کے جگر کا ٹکڑا“ اس نے کہا، اس کے بعد ان کی خوراک کیا ہو گی؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے لیے جنت کا وہ بیل ذبح کیا جائے گا، جو اس سے اطراف میں چرتا تھا۔ اس نے کہا، اس کے بعد حضرت ان کا مشروب کیا ہوگا؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کا چشمہ، جس کا نام“سلسبیل”ہے۔ (سے ہٹیں گے) اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا، پھر کہا، میں آپ سے ایک ایسی چیز کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں، جسے اہل زمین سے نبی یا ایک دو آدمیوں کے سوا کوئی نہیں جانتا، آپ نے فرمایا:”اگر میں نے تمہیں بتا دیا تو تجھے فائدہ ہو گا؟ اس نے کہا؟ غور سے سنوں گا، اس نے کہا، میں آپ سے اولاد کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد کا پانی (منی) سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد، جب دونوں مل جاتے ہیں، اور مرد کا پانی عورت کی منی پر غالب آ جاتا ہے تو وہ اللہ کے حکم سے مذکر پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کی منی، مرد کی منی پر غالب آ جاتی ہے تو وہ اللہ کے حکم سے مونث بنتی ہے“ یہودی نے کہا، آپ نے واقعی صحیح فرمایا، اور آپ نبی ہیں پھر واپس پلٹ کر چلا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے مجھ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا کہ میں سوال کے وقت اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے بارے میں بتایا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن حسان نے ہمیں خبر دی کہ ہمیں معاویہ بن سلام نے اسی اسناد کے ساتھ اسی طرح حدیث سنائی، سوائے اس کے کہ (یحییٰ نے) قائما (کھڑا تھا) کے بجائے قاعداً (بیٹھاتھا) کہا اور (زیادۃ کبد النون کے بجائے) زائدۃ کبدالنون کہا (معنی ایک ہی ہے) اور انہوں نے اذکر و آنت (اس کے ہاں بیٹا اور بیٹی کی ولادت ہوتی ہے) کے الفاظ کہے، اور اذکر و آنثا (ان دونوں کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہےاور ان دونوں کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے) کے الفاظ نہیں کہے۔ یہی روایت مجھے عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی نے یحیٰی بن حسان کے واسطہ سے معاویہ بن سلام کی مذکورہ بالا سند سے اس طرح سنائی، صرف اتنا فرق ہے کہ اوپر والی روایت میں قائماً (کھڑا تھا) ہے اور اس میں قاعدأ (بیٹھا تھا) اوپر لفظ (زیادہ) اور یہاں زائده أَذْکَرَا اور آنَثَا کی جگہ ذَکَرَوَ آنَثَ ہے، معنی ایک ہی ہے۔ اذکرا، اذکر مذکر ہونا۔ آنثا، آنث، مونث ہونا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|