كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل The Book of Menstruation 13. باب اسْتِحْبَابِ اسْتِعْمَالِ الْمُغْتَسِلَةِ مِنَ الْحَيْضِ فِرْصَةً مِنْ مِسْكٍ فِي مَوْضِعِ الدَّمِ: باب: حائضہ کا غسل کرنے کے بعد مشک لگا روئی کا ٹکڑا خون کی جگہ میں استعمال کرنا مستحب ہے۔ Chapter: It is recommended for the woman who is performing ghusl following menses to apply a piece of cloth scented with musk to the site of the bleeding حدثنا عمرو بن محمد الناقد ، وابن ابي عمر جميعا، عن ابن عيينة ، قال عمرو، حدثنا سفيان بن عيينة، عن منصور ابن صفية ، عن امه ، عن عائشة ، قالت: " سالت امراة النبي صلى الله عليه وسلم، كيف تغتسل من حيضتها؟ قال: فذكرت انه علمها كيف تغتسل، ثم تاخذ فرصة من مسك فتطهر بها، قالت: كيف اتطهر بها؟ قال: تطهري بها سبحان الله، واستتر "، واشار لنا سفيان بن عيينة بيده على وجهه، قال: قالت عائشة: واجتذبتها إلي، وعرفت ما اراد النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: تتبعي بها اثر الدم، وقال ابن ابي عمر في روايته: فقلت: تتبعي بها آثار الدم،حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِيَّةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " سَأَلَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ تَغْتَسِلُ مِنَ حَيْضَتِهَا؟ قَالَ: فَذَكَرَتْ أَنَّهُ عَلَّمَهَا كَيْفَ تَغْتَسِلُ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مِنْ مِسْكٍ فَتَطَهَّرُ بِهَا، قَالَتْ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ قَالَ: تَطَهَّرِي بِهَا سُبْحَانَ اللَّهِ، وَاسْتَتَرَ "، وَأَشَارَ لَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ بِيَدِهِ عَلَى وَجْهِهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: وَاجْتَذَبْتُهَا إِلَيَّ، وَعَرَفْتُ مَا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: تَتَبَّعِي بِهَا أَثَرَ الدَّمِ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ: فَقُلْتُ: تَتَبَّعِي بِهَا آثَارَ الدَّمِ، عمرو بن محمد ناقد اور ابن ابی عمر نے سفیان بن عیینہ سے حدیث بیان کی، عمرو نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے منصور بن صفیہ سے، انہوں نے اپنی والدہ (صفیہ بنت شیبہ) سے، انۂں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: وہ غسل حیض کیسے کرے؟ کہا: پھر عائشہ ؓ نےبتایا کہ آپ نے اسے غسل کا طریقہ سکھایا (اور فرمایا) پھر وہ کستوری سے (معطر) کپڑے کا ایک ٹکڑالے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرے۔ عورت نے کہا: میں اس سے کیسے پاکیزگی حاصل کروں؟ آپ نے فرمایا: ” سبحان اللہ! اس سے پاکیزگی حاصل کرو۔“ اور آپ نے (حیا سے) چہرہ چھپا کر دکھایا۔ صفیہ نےکہا: عائشہ ؓ نے فرمایا: میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچ لیا اور میں سمجھ گئی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا (کہنا) چاہتے ہیں تو میں نےکہا: اس معطر ٹکڑے سے خون کے نشان صاف کرو۔ ابن ابی عمرو نے اپنی روایت میں کہا: اس کو مل کر خون کے نشانات پر لگا کر صاف کرو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ وہ غسل حیض کیسے کرے؟ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے غسل کا طریقہ سکھایا، پھر فرمایا: ”غسل کے بعد وہ ایک مشک سے معطر کپڑا لے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرے“، عورت نے پوچھا، میں اس سے کیسے پاکیزگی حاصل کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! اس سے طہارت حاصل کر“، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے حیا سے چہرہ چھپا لیا۔ (سفیان نے ہمیں ہاتھ کے اشارے سے منہ چھپا کر دکھایا) عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں میں نے عورت کو اپنی طرف کھینچ لیا، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کو سمجھ گئی تھی تو میں نے کہا، اس معطر کپڑے کو خون کے نشان پر لگا کر صاف کر، ابن ابی عمرو کی روایت میں اثر الدم کی جگہ آثار الدم ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وہیب نے کہا: ہمیں منصور نے اپنی والدہ (صفیہ بنت شیبہ) سے، انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں پاکیزگی (کے حصول) کے لیے کیسے غسل کروں؟ تو آپ نے فرمایا: ”کستوری سے معطر کپڑے کا ٹکڑا لے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرو۔“ پھر سفیان کی طرح حدیث بیان کی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں پاکیزگی کے حصول کے وقت غسل کیسے کروں؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(خوشبو و کستوری) سے معطر ٹکڑا لے کر اس سے طہارت حاصل کر“، پھر سفیان کی طرح روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إبراهيم بن المهاجر ، قال: سمعت صفية تحدث، عن عائشة ، " ان اسماء، سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن غسل المحيض؟ فقال: تاخذ إحداكن ماءها وسدرتها، فتطهر فتحسن الطهور، ثم تصب على راسها، فتدلكه دلكا شديدا، حتى تبلغ شئون راسها، ثم تصب عليها الماء، ثم تاخذ فرصة ممسكة، فتطهر بها، فقالت اسماء: وكيف تطهر بها؟ فقال: سبحان الله، تطهرين بها، فقالت عائشة: كانها تخفي ذلك، تتبعين اثر الدم، وسالته عن غسل الجنابة، فقال: تاخذ ماء، فتطهر، فتحسن الطهور، او تبلغ الطهور، ثم تصب على راسها، فتدلكه حتى تبلغ شئون راسها، ثم تفيض عليها الماء، فقالت عائشة: نعم النساء، نساء الانصار، لم يكن يمنعهن الحياء ان يتفقهن في الدين "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ تُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ أَسْمَاءَ، سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ غُسْلِ الْمَحِيضِ؟ فَقَالَ: تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا وَسِدْرَتَهَا، فَتَطَهَّرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا، فَتَدْلُكُهُ دَلْكًا شَدِيدًا، حَتَّى تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَاءَ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، فَتَطَهَّرُ بِهَا، فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: وَكَيْفَ تَطَهَّرُ بِهَا؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، تَطَهَّرِينَ بِهَا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَأَنَّهَا تُخْفِي ذَلِكَ، تَتَبَّعِينَ أَثَرَ الدَّمِ، وَسَأَلَتْهُ عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ: تَأْخُذُ مَاءً، فَتَطَهَّرُ، فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، أَوْ تُبْلِغُ الطُّهُورَ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا، فَتَدْلُكُهُ حَتَّى تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تُفِيضُ عَلَيْهَا الْمَاءَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: نِعْمَ النِّسَاءُ، نِسَاءُ الأَنْصَارِ، لَمْ يَكُنْ يَمْنَعُهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ "، محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابراہیم بن مہاجر سے حدیث سنائی، انہوں نےکہا: میں نے صفیہ سے سنا وہ حضرت عائشہؓ سے بیان کرتی تھیں کہ اسما (بنت کشل انصاریہ) ؓ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کےبارے میں سوال کیا؟ تو آپ نے فرمایا: ”ایک عورت اپنا پانی او ربیری کے پتے لے کر اچھی طرح پاکیزگی حاصل کرے، پھر سر پر پانی ڈال کر اس کو اچھی طرح ملے یہاں تک کہ بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے اوپر پانی ڈالے، پھر کستوری لگا کپڑے یا روئی کا ٹکڑا لے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرے۔“، تو اسماء نے کہا: اس سے پاکیزگی کیسے حاصل کروں؟ آپ نے فرمایا: ”سبحان اللہ! اسے پاکیزگی حاصل کرو۔“ حضرت عائشہؓ نے کہا: (جیسے وہ اس بات کو چھپا رہی ہوں) ”خون کے نشان پر لگا کر۔“ اور اس نے آپ سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ” (غسل کرنے والی) پانی لے کر اس سے خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر سر پر پانی ڈال کر اسے ملے حتی کہ سر کے بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے آپ پر پانی ڈالے۔“ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: انصار کی عورتیں بہت خوب ہیں، دین کو اچھی طرح سمجھنے سے شرم ا نہیں نہیں روکتی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ اسماء رضی اللہ تعالی عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کے بارے میں سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے ہر ایک اپنا پانی اور بیری کے پتے لے کر اچھی طرح طہارت کرے (خون کو اچھی طرح صاف کرے) پھر سر پر پانی ڈال کر اس کو اچھی طرح ملے، یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے اوپر پانی ڈالے، پھر کستوری سے معطر کپڑے کا ٹکڑا لے کر، اس سے صفائی کرے (خون کی جگہ پر خوشبو لگائے) تو اسماء رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا، اس سے پاکیزگی کیسے حاصل کرے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! اس سے پاکیزگی حاصل کر“، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے (آہستگی) سے کہا خون کے نشان پر لگا کر، اور اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی لے کر اس سے اچھی طرح مکمل طور پر وضو کرے، پھر سر پر پانی ڈال کر اسے ملے، حتیٰ کہ سر کے بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر اپنے جسم پر پانی ڈالے“ تو عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: انصار کی عورتیں کس قدر اچھی ہیں کہ شرم و حیا انہیں دین کی سوجھ بوجھ حاصل کرنے سے نہیں روکتی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ کے ایک دوسرے شاگرد عبید اللہ کے والد معاذ بن معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی (مذکورہ) سند سے اسی (سابقہ حدیث) کے ہم معنی حدیث بیان کی اور کہا: آپ نے فرمایا: ”سبحان اللہ!اس سے پاکیزگی حاصل کرو“ اور آپ نے اپنا چہرہ چھپا لیا۔ امام صاحب ایک دوسری سند سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! اس سے پاکیزگی حاصل کر“ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ چھپا لیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(شعبہ کے استاد) ابراہیم بن مہاجر سے (شعبہ کے بجائے) ابو احوص کی سند سے صفیہ بنت شیبہ کے حوالے سےحضرت عائشہؓ سے روایت ہے، انہوں نےکہا: اسماءبنت شکل ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی عورت غسل حیض کرے تو کیسے نہائے؟ اور (اسی طرح) حدیث بیان کی اور اس میں غسل جنابت کا ذکر نہیں کیا۔ حضرت عائشہ ؓ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ اسماء بنت شکل رضی اللہ تعالی عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جب ہم میں سے کوئی عورت غسل حیض کرے (حیض سے پاکیزگی حاصل کرنے کے لیے) تو کیسے نہائے؟ اور اوپر والی حدیث بیان کی اور اس میں غسل جنابت کا تذکرہ نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|