صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
27. باب طَهَارَةِ جُلُودِ الْمَيْتَةِ بِالدِّبَاغِ:
باب: مردار کی کھال رنگنے سے پاک ہو جانے کا بیان۔
Chapter: Hides of dead animals are purified by tanning
حدیث نمبر: 806
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وابن ابي عمر جميعا، عن ابن عيينة ، قال يحيى، اخبرنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، قال: " تصدق على مولاة لميمونة بشاة، فماتت، فمر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: هلا اخذتم إهابها، فدبغتموه، فانتفعتم به؟ فقالوا: إنها ميتة، فقال: إنما حرم اكلها "، قال ابو بكر، وابن ابي عمر، في حديثهما، عن ميمونة رضي الله عنها.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " تُصُدِّقَ عَلَى مَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ بِشَاةٍ، فَمَاتَتْ، فَمَرَّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا، فَدَبَغْتُمُوهُ، فَانْتَفَعْتُمْ بِهِ؟ فَقَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ: إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، فِي حَدِيثِهِمَا، عَنْ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
یحییٰ بن یحییٰ، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی، وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے! لوگوں نے بتایا: یہ مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (سند میں روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی۔)
ہمیں یحیٰی بن یحیٰی، ابو بکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر سب نے، ابن عینیہ سے روایت سنائی، یحیٰی نے کہا، ہمیں سفیان بن عینیہ نے زہری سے، عبیداللہ بن عبداللہ کی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بکری مردہ پائی جو حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی آزاد کردہ، لونڈی کو صدقہ میں دی گئی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا، انہوں نے کہا یہ مردہ ہے تو آپ 5 نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (روایت ابن عباس کی بجائے میمونہ کی طرف منسوب کی)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 807
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجد شاة ميتة، اعطيتها مولاة لميمونة من الصدقة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هلا انتفعتم بجلدها؟ قالوا: إنها ميتة، فقال: إنما حرم اكلها "،وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَدَ شَاةً مَيْتَةً، أُعْطِيَتْهَا مَوْلَاةٌ لِمَيْمُونَةَ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِهَا؟ قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ: إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا "،
یحییٰ بن یحییٰ، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی، وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے! لوگوں نے بتایا: یہ مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (سند میں روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی۔)
مجھے ابو طاہر اور حرملہ نے ابن وب کے واسطہ سے یونس کی ابن شہاب سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت سنائی کہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی آزاد کردہ لونڈی کو ایک بکری صدقہ میں ملی تھی، وہ مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کا چمڑا کیوں نہیں اتارا تو تم اسے رنگ لیتے اور اس سے تم فائدہ اٹھا لیتے، انہوں نے کہا: وہ مردہ ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 808
Save to word اعراب
حدثنا حسن الحلواني ، وعبد بن حميد جميعا، عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثني ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، بهذا الإسناد بنحو رواية يونس.حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد جميعا، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ بِنَحْوِ رِوَايَةِ يُونُسَ.
۔ ابن شہاب کے ایک اور شاگرد صالح نے بھی اسی سند سے یونس کی حدیث کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی۔ 809۔ سفیان نے عمرو
حسن حلونی اور عبد بن حمید نے یعقوب بن ابراہیم بن سعد سے، اپنے باپ کی صالح سے، ابن شہاب کی مذکورہ بالا سند سے، یونس کی حدیث کے مفہوم والی روایت سنائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 809
Save to word اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر واللفظ لابن ابي عمر، وعبد الله بن محمد الزهري ، قالا: حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بشاة مطروحة، اعطيتها مولاة لميمونة من الصدقة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الا اخذوا إهابها، فدبغوه فانتفعوا به؟ ".وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَاةٍ مَطْرُوحَةٍ، أُعْطِيَتْهَا مَوْلَاةٌ لِمَيْمُونَةَ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَّا أَخَذُوا إِهَابَهَا، فَدَبَغُوهُ فَانْتَفَعُوا بِهِ؟ ".
سفیان نے عمرو سے، انہوں نے عطاء سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردہ پڑی ہوئی بکری کے پاس سے گزرے جو میمونہؓ کی باندی کو بطور صدقہ دی گئی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے اس کے چمڑے کو کیوں نہ اتارا، وہ اس کو رنگ لیتے اور فائدہ اٹھا لیتے!
ہمیں ابن ابی عمر اور عبداللہ بن محمد زہری نے (الفاظ ابن ابی عمر کے ہیں) سفیان کے واسطہ سے عمرو کی عطاء سے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردہ پڑی ہوئی بکری کے پاس سے گزرے، جو میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی باندی کو بطور صدقہ دی گئی تھی۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے اس کے چمڑے کو کیوں نہیں اتارا؟ وہ اس کو رنگ لیتے اور فائدہ اٹھا لیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 810
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عثمان النوفلي ، حدثنا ابو عاصم ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، اخبرني عطاء منذ حين، قال: اخبرني ابن عباس ، ان ميمونة اخبرته، " ان داجنة، كانت لبعض نساء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فماتت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا اخذتم إهابها، فاستمتعتم به؟ ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ مُنْذُ حِينٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَنَّ مَيْمُونَةَ أَخْبَرَتْهُ، " أَنَّ دَاجِنَةً، كَانَتْ لِبَعْضِ نِسَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَاتَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا، فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ؟ ".
ابن جریج نے عمرو بن دینار سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت میمونہؓ نے انہیں بتایا کہ ایک بکری، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی کی تھی، مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کا چمڑا اتار کر اس سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا!
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ کی گھر میں پلنے والی بکری مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کا چمڑا اتارا کر اس سے فائدہ کیوں نہیں اٹھا لیا؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 811
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان ، عن عبد الملك بن ابي سليمان ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم، مر بشاة لمولاة لميمونة، فقال: " الا انتفعتم بإهابها؟ ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِشَاةٍ لِمَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ، فَقَالَ: " أَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِإِهَابِهَا؟ ".
عبد الملک بن ابی سلیمان نے عطاء کے حوالے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ میمونہؓ کی باندی کی (مردہ) بکری کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا!
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی باندی کی (مردہ) بکری کے پاس سے گزرے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 812
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا سليمان بن بلال ، عن زيد بن اسلم ، ان عبد الرحمن بن وعلة اخبره، عن عبد الله بن عباس ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا دبغ الإهاب، فقد طهر "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ وَعْلَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا دُبِغَ الإِهَابُ، فَقَدْ طَهُر "،
سلیمان بن بلال نے زید بن اسلم سے، انہوں نے عبد الرحمن بن وعلہ سے، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے حوالے سے خبر دی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: جب چمڑے کو رنگ لیا جاتا ہے تو وہ پاک ہو جاتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب چمڑے کو رنگ لیا گیا تو وہ پاک ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 813
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، قالا: حدثنا ابن عيينة . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد . ح وحدثنا ابو كريب ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن وكيع ، عن سفيان ، كلهم، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الرحمن بن وعلة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله، يعني حديث يحيى بن يحيى.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ وَكِيعٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، كُلُّهُمْ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، يَعْنِي حَدِيثَ يَحْيَى بْنِ يَحْيَى.
سفیان بن عیینہ، عبد العزیز بن محمد اور سفیان ثوری نے مختلف سندوں کے ساتھ زید بن اسلم کی سابقہ سند کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت بیان کی، یعنی یحییٰ بن یحییٰ کی حدیث کی طرح۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 814
Save to word اعراب
حدثني إسحاق بن منصور ، وابو بكر بن إسحاق ، قال ابو بكر: حدثنا، وقال ابن منصور: اخبرنا عمرو بن الربيع ، اخبرنا يحيى بن ايوب ، عن يزيد بن ابي حبيب ، ان ابا الخير حدثه، قال: " رايت على ابن وعلة السبئي، فروا فمسسته، فقال: ما لك تمسه؟ قد سالت عبد الله بن عباس، قلت: إنا نكون بالمغرب، ومعنا البربر، والمجوس، نؤتى بالكبش، قد ذبحوه ونحن لا ناكل ذبائحهم، وياتونا بالسقاء، يجعلون فيه الودك، فقال ابن عباس : قد سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: " دباغه طهوره ".حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ ابْنُ مَنْصُور: أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ، قَالَ: " رَأَيْتُ عَلَى ابْنِ وَعْلَةَ السَّبَئِيُّ، فَرْوًا فَمَسِسْتُهُ، فَقَالَ: مَا لَكَ تَمَسُّهُ؟ قَدْ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قُلْتُ: إِنَّا نَكُونُ بِالْمَغْرِبِ، وَمَعَنَا الْبَرْبَرُ، وَالْمَجُوسُ، نُؤْتَى بِالْكَبْشِ، قَدْ ذَبَحُوهُ وَنَحْنُ لَا نَأْكُلُ ذَبَائِحَهُمْ، وَيَأْتُونَا بِالسِّقَاءِ، يَجْعَلُونَ فِيهِ الْوَدَكَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : قَدْ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " دِبَاغُهُ طَهُورُهُ ".
۔ یزید بن ابی حبیب نے ابو خیر سے روایت کی کہ میں نے علی بن وعلہ سبائی کو ایک پوستین (چمڑے کا کوٹ) پہنے ہوئے دیکھا، میں نے اسے چھوا تو اس نے کہا: اسے کیوں چھوتے ہو؟ میں نے عبد اللہ بن عباسؓ سے پوچھا تھا: ہم مغرب میں ہوتے ہیں اور ہمارے ساتھ بربر اور مجوسی ہوتے ہیں، ہمارے پاس مینڈھا لایا جاتا ہے جسے انہوں نے ذبح کیا ہوتا ہے اور ہم ان کے ذبح کیے ہوئے جانور نہیں کھاتے، وہ ہمارے پاس مشکیزہ لاتے ہیں جس میں وہ چربی ڈالتے ہیں۔ تو ابن عباسؓ نے جواب دیا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تھا۔ آپ نے فرمایا: اس کو رنگنا اس کو پاک کر دیتا ہے۔
ابوالخیر سے روایت ہے کہ میں نے علی بن وعلہ سبائی کو ایک پوستین (چمڑے کا کوٹ) پہنے ہوئے دیکھا، میں نے اس کو چھوا تو اس نے کہا، اس کو کیوں چھوتے ہو؟ میں نے عبداللہ بن عباس ؓ سے پوچھا تھا، ہم مغرب میں رہتے ہیں، اور ہمارے ساتھ بربر اور مجوسی رہتے ہیں، ہمارے پاس مینڈھا لایا جاتا ہے، جسے انہوں نے ذبح کیا ہوتا ہے اور ہم ان کے ذبیحہ کیے ہوئے جانور نہیں کھاتے، وہ ہمارے پاس مشکیزہ لاتے ہیں، جس میں وہ چربی ڈالتے ہیں تو ابن عباس ؓ نے جواب دیا، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اس کو رنگنا، اس کو پاک کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 815
Save to word اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، وابو بكر بن إسحاق ، عن عمرو بن الربيع ، اخبرنا يحيى بن ايوب ، عن جعفر بن ربيعة ، عن ابي الخير حدثه، قال: حدثني ابن وعلة السبئي ، قال: " سالت عبد الله بن عباس، قلت: إنا نكون بالمغرب، فياتينا المجوس بالاسقية، فيها الماء والودك، فقال: اشرب، فقلت: اراي تراه، فقال ابن عباس : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " دباغه طهوره ".وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الرَّبِيعِ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَعْلَةَ السَّبَئيِّ ، قَالَ: " سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قُلْتُ: إِنَّا نَكُونُ بِالْمَغْرِبِ، فَيَأْتِينَا الْمَجُوسُ بِالأَسْقِيَةِ، فِيهَا الْمَاءُ وَالْوَدَكُ، فَقَالَ: اشْرَبْ، فَقُلْتُ: أَرَأْيٌ تَرَاهُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " دِبَاغُهُ طَهُورُهُ ".
۔ جعفر بن ربیعہ نے ابو خیر سے روایت کی، کہا: مجھ سے ابن وعلہ سبائی نے بیان کیا کہ میں نے عبد اللہ بن عباسؓ سے پوچھا: ہم مغرب میں ہوتے ہیں تو مجوسی ہمارے پاس پانی اور چربی کے مشکیزے لاتے ہیں۔ انہوں نے کہا: پی لیا کرو۔ میں نے پوچھا: کیا آپ اپنی رائےبتا رہے ہیں؟ ابن عباسؓ نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناے: اس کو رنگنا اس کو پاک کر دیتا ہے۔
ابن وعلہ سبائی سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا، ہم مغرب میں رہتے ہیں، تو ہمارے پاس مجوسی پانی اور چربی کے مشکیزے لاتے ہیں تو انہوں نے کہا، پی لیا کرو، میں نے پوچھا، کیا آپ اپنی رائے سے بتا رہے ہیں؟ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے جواب دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اس کو رنگنا اس کو پاک کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.